(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان" إذا اغتسل من الجنابة بدا فغسل يديه، ثم توضا كما يتوضا للصلاة، ثم يدخل اصابعه الماء فيخلل بها اصول شعره، ثم يصب على راسه ثلاث غرف، ثم يفيض الماء على جسده كله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ" إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ أَصَابِعَهُ الْمَاءَ فَيُخَلِّلُ بِهَا أُصُولَ شَعْرِهِ، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ غُرَفٍ، ثُمَّ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى جَسَدِهِ كُلِّهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے، تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر وضو کرتے، جیسے آپ نماز کے لیے وضو کرتے تھے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں ڈال کر ان سے اپنے بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى، قال: انبانا هشام بن عروة، قال: حدثني ابي، قال: حدثتني عائشة رضي الله عنها، عن غسل النبي صلى الله عليه وسلم من الجنابة، انه كان" يغسل يديه ويتوضا ويخلل راسه حتى يصل إلى شعره ثم يفرغ على سائر جسده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قال: أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، أَنَّهُ كَانَ" يَغْسِلُ يَدَيْهِ وَيَتَوَضَّأُ وَيُخَلِّلُ رَأْسَهُ حَتَّى يَصِلَ إِلَى شَعْرِهِ ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ".
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، وضو کرتے اور اپنے سر کا خلال کرتے یہاں تک کہ (پانی) آپ کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا، پھر اپنے پورے جسم پر پانی ڈالتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17331)، مسند احمد 6/52، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 9 (316) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو پانی پلاتے تھے یعنی سر کا خلال کرتے تھے، پھر اس پر تین لپ پانی ڈالتے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن سليمان بن صرد، عن جبير بن مطعم، قال: تماروا في الغسل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعض القوم: إني لاغسل كذا وكذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما انا فافيض على راسي ثلاث اكف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قال: تَمَارَوْا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: إِنِّي لَأَغْسِلُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ أَكُفٍّ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے سلسلے میں جھگڑ پڑے، قوم کا ایک شخص کہنے لگا: میں اس اس طرح غسل کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہا میں تو میں اپنے سر پر تین لپ پانی بہاتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور وهو ابن صفية، عن امه، عن عائشة رضي الله عنها، ان امراة سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن غسلها من المحيض، فاخبرها كيف تغتسل، ثم قال:" خذي فرصة من مسك فتطهري بها"، قالت: وكيف اتطهر بها؟ فاستتر كذا، ثم قال:" سبحان الله، تطهري بها"، قالت عائشة رضي الله عنها: فجذبت المراة، وقلت: تتبعين بها اثر الدم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَهُوَ ابْنُ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِهَا مِنَ الْمَحِيضِ، فَأَخْبَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ قَالَ:" خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا"، قَالَتْ: وَكَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ فَاسْتَتَرَ كَذَا، ثُمَّ قَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي بِهَا"، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَجَذَبْتُ الْمَرْأَةَ، وَقُلْتُ: تَتَّبِعِينَ بِهَا أَثَرَ الدَّمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے غسل کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے، پھر فرمایا: (غسل کے بعد)”مشک لگا ہوا (روئی کا) ایک پھاہا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو“، (عورت بولی) اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح پردہ کر لیا (یعنی شرم سے اپنے منہ پر ہاتھ کی آڑ کر لی) پھر فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے پاکی حاصل کرو“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے عورت کو پکڑ کر کھینچ لیا، اور (چپکے سے اس کے کان میں) کہا: اسے خون کے نشان پر پھیرو ۱؎۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث الحسن بن صالح عن أبی إسحاق تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16019)، مسند احمد 6/235، حدیث شریک بن عبداللہ، عن أبی إسحاق قد أخرجہ: سنن الترمذی/فیہ 79 (107)، سنن ابن ماجہ/فیہ 96 (579)، (تحفة الأشراف: 16025)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطھارة 99 (250)، مسند احمد 6/68، 119، 154، 192، 253، 258، ویأتي عند المؤلف برقم: 430 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: غسل سے غسل جنابت مراد ہے کیونکہ ابن ماجہ کی روایت «لا يتوضأ بعد الغسل من الجنابة» میں اس کی تفصیل موجود ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (107) ابن ماجه (579) وانظر الحديث الآتي (430) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عيسى، عن الاعمش، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، قال: حدثتني خالتي ميمونة، قالت: ادنيت لرسول الله صلى الله عليه وسلم غسله من الجنابة" فغسل كفيه مرتين او ثلاثا، ثم ادخل بيمينه في الإناء، فافرغ بها على فرجه ثم غسله بشماله، ثم ضرب بشماله الارض فدلكها دلكا شديدا، ثم توضا وضوءه للصلاة، ثم افرغ على راسه ثلاث حثيات ملء كفه، ثم غسل سائر جسده، ثم تنحى عن مقامه فغسل رجليه، قالت: ثم اتيته بالمنديل فرده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: حَدَّثَتْنِي خَالَتِي مَيْمُونَةُ، قالت: أَدْنَيْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلَهُ مِنَ الْجَنَابَةِ" فَغَسَلَ كَفَّيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ بِيَمِينِهِ فِي الْإِنَاءِ، فَأَفْرَغَ بِهَا عَلَى فَرْجِهِ ثُمَّ غَسَلَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ الْأَرْضَ فَدَلَكَهَا دَلْكًا شَدِيدًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِلْءَ كَفِّهِ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى عَنْ مَقَامِهِ فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، قَالَتْ: ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِالْمِنْدِيلِ فَرَدَّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میری خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل جنابت کا پانی لا کر رکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین بار اپنے دونوں پہونچے دھوئے، پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کیا تو اس سے اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا، پھر اسے اپنے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو زمین پر مارا اور اسے زور سے ملا، پھر اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کیا، پھر اپنے سر پر تین لپ بھربھر کر ڈالا، پھر اپنے پورے جسم کو دھویا، پھر آپ اپنی جگہ سے الگ ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں دھوئے، ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر میں تولیہ لے کر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ۱؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 6351) (صحیح): یقول المزی: المحفوظ حدیث ابن عباس، عن میمونة (وحدیث میمونة قد تقدم برقم: 245)»
وضاحت: ۱؎: ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: «كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ» اور معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: «رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه» اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ۲؎: اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اور عمرو کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے تو وضو کرتے، اور عمرو نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کرتے، اور جب کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھو لیتے ۱؎۔