سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
162. بَابُ : تَرْكِ الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْغُسْلِ
162. باب: غسل کے بعد (بدن پوچھنے کے لیے) تولیہ نہ لینے کا بیان۔
Chapter: Not Using A Cloth (Towel) After Ghusl
حدیث نمبر: 255
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن الاعمش، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اغتسل فاتي بمنديل فلم يمسه وجعل يقول بالماء هكذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اغْتَسَلَ فَأُتِيَ بِمِنْدِيلٍ فَلَمْ يَمَسَّهُ وَجَعَلَ يَقُولُ بِالْمَاءِ هَكَذَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ۱؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: «كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ» اور معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: «رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه» اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ۲؎: اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 6351) (صحیح): یقول المزی: المحفوظ حدیث ابن عباس، عن میمونة (وحدیث میمونة قد تقدم برقم: 245)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 255 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 255  
255۔ اردو حاشیہ: ہاتھوں سے پانی جھاڑنے سے یہ ثابت ہوا کہ وضو یا غسل کے بعد پانی اعضاء پر باقی رہنا ضروری نہیں، اسے صاف کیا جا سکتا ہے، ہاتھوں سے یا رومال اور تولیے وغیرہ سے۔ بعض لوگوں نے اس روایت سے تولیے کا استعمال ناپسندیدہ قرار دیا ہے مگر یہ استدلال درست نہیں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 255   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.