سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
35. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِطَابَةِ، بِالْعَظْمِ
35. باب: ہڈی سے استنجاء کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Cleaning Oneself With Bones
حدیث نمبر: 39
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي عثمان بن سنة الخزاعي، عن عبد الله بن مسعود، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يستطيب احدكم بعظم او روث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ بْنِ سَنَّةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ أَحَدُكُمْ بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہڈی یا گوبر سے استنجاء کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9635)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 33 (450) مطولاً، سنن الترمذی/الطہارة 14 (18) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض روایتوں میں اس ممانعت کی علت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
36. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِطَابَةِ، بِالرَّوْثِ
36. باب: گوبر سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Cleaning Oneself With Dung
حدیث نمبر: 40
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى يعنى ابن سعيد، عن محمد بن عجلان، قال: اخبرني القعقاع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما انا لكم مثل الوالد اعلمكم، إذا ذهب احدكم إلى الخلاء فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها ولا يستنج بيمينه". وكان" يامر بثلاثة احجار ونهى عن الروث والرمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِى ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، قال: أَخْبَرَنِي الْقَعْقَاعُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ، إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْخَلَاءِ فَلَا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ". وَكَانَ" يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے باپ کے منزلے میں ہوں (باپ کی طرح ہوں)، تمہیں سکھا رہا ہوں کہ جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرے، نہ پیٹھ، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے، آپ (استنجاء کے لیے) تین پتھروں کا حکم فرماتے، اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے (استنجاء کرنے سے) آپ منع فرماتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 4 (8)، سنن ابن ماجہ/فیہ 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 17 (65) مختصراً، مسند احمد 2/247، 250، سنن الدارمی/الطہارة 14 (701) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں مراد مطلق ہڈی ہے جیسا کہ دوسری روایتوں میں آیا ہے، یا یہ کہا جائے کہ بوسیدہ ہڈی جو کسی کام کی نہیں ہوتی جب اسے نجاست سے آلودہ کرنے کی ممانعت ہے تو وہ ہڈی جو بوسیدہ نہ ہو بدرجہ اولیٰ ممنوع ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
37. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِكْتِفَاءِ، فِي الاِسْتِطَابَةِ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ
37. باب: استنجاء میں تین پتھر سے کم کا استعمال منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Using Less Than Three Stones To Clean Oneself
حدیث نمبر: 41
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن سلمان، قال: قال له رجل: إن صاحبكم ليعلمكم حتى الخراءة. قال: اجل" نهانا ان نستقبل القبلة بغائط او بول او نستنجي بايماننا او نكتفي باقل من ثلاثة احجار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قال: قال لَهُ رَجُلٌ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ لَيُعَلِّمُكُمْ حَتَّى الْخِرَاءَةَ. قال: أَجَلْ" نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا أَوْ نَكْتَفِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے (حقارت کے انداز میں) ان سے کہا: تمہارے نبی تمہیں (سب کچھ) سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پاخانہ کرنا (بھی)؟ تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں! آپ نے ہمیں پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے اور (استنجاء کے لیے) تین پتھر سے کم پر اکتفا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 17 (262)، سنن ابی داود/فیہ 4 (7)، سنن الترمذی/فیہ 12 (16)، سنن ابن ماجہ/فیہ 16 (316)، (تحفة الأشراف: 4505)، مسند احمد 5/ 437، 438، 439، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 49 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
38. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الاِسْتِطَابَةِ بِحَجَرَيْنِ
38. باب: دو پتھروں سے استنجاء کرنے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Allowing The Usage Of Two Stones For Cleaning
حدیث نمبر: 42
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، عن زهير، عن ابي إسحاق، قال: ليس ابو عبيدة ذكره ولكن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، انه سمع عبد الله، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم الغائط وامرني ان آتيه بثلاثة احجار، فوجدت حجرين والتمست الثالث فلم اجده، فاخذت روثة فاتيت بهن النبي صلى الله عليه وسلم، فاخذ الحجرين والقى الروثة، وقال: هذه ركس". قال ابو عبد الرحمن: الركس طعام الجن.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَائِطَ وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُ بِهِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: هَذِهِ رِكْسٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الرِّكْسُ طَعَامُ الْجِنِّ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت (پاخانے) کی جگہ میں آئے، اور مجھے تین پتھر لانے کا حکم فرمایا، مجھے دو پتھر ملے، تیسرے کی میں نے تلاش کی مگر وہ نہیں ملا، تو میں نے گوبر لے لیا اور ان تینوں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ نے دونوں پتھر لے لیے، اور گوبر پھینک دیا ۱؎ اور فرمایا: یہ «رکس» (ناپاک) ہے۔ ابوعبدالرحمٰن النسائی کہتے ہیں: «رکس» سے مراد جنوں کا کھانا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 21 (156)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 13 (17)، سنن ابن ماجہ/فیہ 16 (314)، (تحفة الأشراف: 9170)، مسند احمد 1/388، 418، 427، 450 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دو ہی پتھر پر اکتفا کیا اس لیے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ نے تیسرا خود اٹھا لیا ہو، نیز مسند احمد اور سنن دارقطنی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے «ائتنی بحجر» فرما کر تیسرا پتھر لانے کے لیے بھی کہا، اس کی سند صحیح ہے۔ ۲؎: لغوی اعتبار سے اس کا ثبوت محل نظر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
39. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الاِسْتِطَابَةِ بِحَجَرٍ وَاحِدٍ
39. باب: ایک پتھر سے استنجاء کرنے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Allowing The Usage Of One Stone For Cleaning
حدیث نمبر: 43
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن سلمة بن قيس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا استجمرت فاوتر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ".
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب استنجاء کرو تو طاق (ڈھیلا) استعمال کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 21 (27)، سنن ابن ماجہ/فیہ 44 (406)، (تحفة الأشراف: 4556)، مسند احمد 4/ 313، 339، 340، «کلہم بزیادة إذا توضأت فانثر، ویأتي عند المؤلف برقم: 89، بزیادة اذا توضات فاستنثر» (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف کا استدلال «فأوتر‏» کے لفظ سے ہے جو مطلق لفظ ہے اور ایک پتھر کے کافی ہونے کو بھی وتر کہیں گے لیکن اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مطلق مقید پر محمول کیا جاتا ہے، یعنی طاق سے مراد تین یا تین سے زیادہ پانچ وغیرہ مراد ہے، کیونکہ اصول یہ ہے ایک حدیث دوسرے حدیث کی وضاحت کرتی ہے اور تین کی قید حدیث رقم: ۴۱ میں آ چکی ہے، اس لیے طاق سے تین والا طاق مراد ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
40. بَابُ: الاِجْتِزَاءِ فِي الاِسْتِطَابَةِ بِالْحِجَارَةِ دُونَ غَيْرِهَا
40. باب: صرف پتھر اور ڈھیلے سے استنجاء کے کافی ہونے اور پانی کے ضروری نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: Permitting The Usage Of Stones For Cleaning Without Anything Else
حدیث نمبر: 44
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن مسلم بن قرط، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا ذهب احدكم إلى الغائط فليذهب معه بثلاثة احجار، فليستطب بها فإنها تجزي عنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَلْيَسْتَطِبْ بِهَا فَإِنَّهَا تَجْزِي عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے، اور ان سے پاکی حاصل کرے کیونکہ یہ طہارت کے لیے کافی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 21 (40)، (تحفة الأشراف: 16757)، مسند احمد 6/ 108، 133، سنن الدارمی/الطہارة 11 (697) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
41. بَابُ: الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ
41. باب: پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔
Chapter: Cleaning Oneself With Water
حدیث نمبر: 45
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر، قال: انبانا شعبة، عن عطاء بن ابي ميمونة، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا دخل الخلاء احمل انا وغلام معي نحوي إداوة من ماء فيستنجي بالماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ أَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ مَعِي نَحْوِي إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ فَيَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کی جگہ میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو میں اور میرے ساتھ مجھ ہی جیسا ایک لڑکا دونوں پانی کا برتن لے جا کر رکھتے، تو آپ پانی سے استنجاء فرماتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 15 (150)، 16 (150)، 17 (152)، الصلاة 93 (500)، صحیح مسلم/الطہارة 21 (271)، سنن ابی داود/فیہ 23 (43)، (تحفة الأشراف: 1094)، مسند احمد 3/112، 171، 203، 259، 284، سنن الدارمی/الطہارة 15 (702، 703) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 46
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن معاذة، عن عائشة، انها قالت:" مرن ازواجكن ان يستطيبوا بالماء، فإني استحييهم منه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قالت:" مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَسْتَطِيبُوا بِالْمَاءِ، فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ مِنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم عورتیں اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پانی سے استنجاء کریں، کیونکہ میں ان سے یہ کہنے میں شرماتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 15 (19)، (تحفة الأشراف: 17970)، مسند احمد 6/113، 114، 120، 130، 171، 236 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
42. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِنْجَاءِ، بِالْيَمِينِ
42. باب: داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition Of Istinja' (Cleaning Oneself) With the Right Hand
حدیث نمبر: 47
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: انبانا هشام، عن يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابي قتادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا شرب احدكم فلا يتنفس في إنائه، وإذا اتى الخلاء فلا يمس ذكره بيمينه ولا يتمسح بيمينه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي إِنَائِهِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پئیے تو اپنے برتن میں سانس نہ لے، اور جب قضائے حاجت کے لیے آئے تو اپنے داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 24 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض علماء نے داہنے ہاتھ سے عضو تناسل کے چھونے کی ممانعت کو بحالت پیشاب خاص کیا ہے، کیونکہ ایک روایت میں «إذا بال أحدکم فلا یمس ذکرہ» کے الفاظ وارد ہیں، اور ایک دوسری روایت میں «لا يمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول» آیا ہے، اس لیے ان لوگوں نے مطلق کو مقید پر محمول کیا ہے، اور نووی نے حالت استنجاء اور غیر استنجاء میں کوئی تفریق نہیں کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب حالت استنجاء میں اس کی ممانعت ہے جب کہ اس کی ضرورت پڑتی ہے، تو دوسری حالتوں میں جب کہ اس کی ضرورت نہیں پڑتی بدرجہ اولیٰ ممنوع ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 48
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن يحيى بن ابى كثير، عن ابن ابي قتادة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يتنفس في الإناء وان يمس ذكره بيمينه وان يستطيب بيمينه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ وَأَنْ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَأَنْ يَسْتَطِيبَ بِيَمِينِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے، داہنے ہاتھ سے عضو تناسل چھونے سے اور داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 24 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.