(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن معاذة، عن عائشة، انها قالت:" مرن ازواجكن ان يستطيبوا بالماء، فإني استحييهم منه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قالت:" مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَسْتَطِيبُوا بِالْمَاءِ، فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ مِنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم عورتیں اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پانی سے استنجاء کریں، کیونکہ میں ان سے یہ کہنے میں شرماتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 46
46۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے بھی یہی مسئلہ اخذ ہوتا ہے کہ پانی سے استنجا کرنا افضل ہے کیونکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی عادت مبارکہ یہی تھی، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ صرف پانی سے استنجا کرنا مکروہ نہیں ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتح الباري: 329/1، تحت حدیث: 150)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 46
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 19
´پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تم عورتیں اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پانی سے استنجاء کیا کریں، میں ان سے (یہ بات کہتے) شرما رہی ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 19]
اردو حاشہ: 1؎: یہاں بار بار آپ احادیث میں یہ جملہ پڑھ رہے ہیں: اسی پر اہل علم کا عمل ہے، تو اہل علم سے مراد محدّثین فقہاء اور قرآن و سنت کا صحیح فہم رکھنے والے لوگ ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 19