الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 40
´پتھر سے استنجاء کرنے کا بیان`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ، فَإِنَّهَا تُجْزِئُ عَنْهُ . . .»
”. . . ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو تین پتھر اپنے ساتھ لے جائے، انہی سے استنجاء کرے، یہ اس کے لیے کافی ہیں . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 40]
فوائد و مسائل:
➊ ہدایت ہے کہ رفع حاجت کے لیے بیٹھنے سے پہلے طہارت حاصل کرنے کا انتظام کر لیا جائے۔ ممکن ہے برموقع کوئی چیز مہیا نہ ہو لہٰذا غیر معتمد مقامات پر نل کو پہلے دیکھ لیا جائے کہ آیا اس میں پانی بھی ہے یا نہیں۔
➋ ڈھیلے کا حکم سائل کے بدوی ہونے کی مناسبت سے ہے اور یہ ہے کہ تین ڈھیلوں سے استنجا پانی سے کفایت کرتا ہے آج کل ٹشو پیپر اس کا قائم مقام ہے، تاہم افضلیت پانی ہی کے استعمال میں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 40