(مرفوع) حدثنا هشام بن خالد الازرق ابو مروان الدمشقي , حدثنا خالد بن يزيد بن ابي مالك , عن ابيه , عن خالد بن معدان , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من احد يدخله الله الجنة , إلا زوجه الله عز وجل ثنتين وسبعين زوجة , ثنتين من الحور العين , وسبعين من ميراثه من اهل النار , ما منهن واحدة إلا ولها قبل شهي , وله ذكر لا ينثني" , قال هشام بن خالد:" من ميراثه من اهل النار" يعني: رجالا دخلوا النار فورث اهل الجنة نساءهم , كما ورثت امراة فرعون. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ , إِلَّا زَوَّجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً , ثِنْتَيْنِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ , وَسَبْعِينَ مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ , مَا مِنْهُنَّ وَاحِدَةٌ إِلَّا وَلَهَا قُبُلٌ شَهِيٌّ , وَلَهُ ذَكَرٌ لَا يَنْثَنِي" , قَالَ هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ:" مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ" يَعْنِي: رِجَالًا دَخَلُوا النَّارَ فَوَرِثَ أَهْلُ الْجَنَّةِ نِسَاءَهُمْ , كَمَا وُرِثَتِ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی جنت میں جائے گا اللہ تعالیٰ بہتر (۷۲) بیویوں سے اس کی شادی کر دے گا، دو بڑی آنکھوں والی حوریں اور ستر (۷۰) اہل جہنم کی میراث میں سے ہوں گی، ان میں سے ہر ایک کی شرمگاہ خوب شہوت والی ہو گی، اور اس کا ذکر ایسا ہو گا جس میں کبھی کجی نہیں ہو گی“، ہشام بن خالد نے کہا: اہل جہنم کی میراث سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں جائیں گے اہل جنت ان کی بیویوں کے وارث ہو جائیں گے مثلا ً فرعون کی بیوی کے وارث جنتی ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4859، ومصباح الزجاجة: 1552) (ضعیف جدا)» (سند میں خالد بن یزید ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف خالد بن يزيد بن أبي مالك: ضعيف (تقدم:487)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہو جائے گا“۔
(قدسي) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , حدثنا جرير , عن منصور , عن إبراهيم , عن عبيدة , عن عبد الله بن مسعود , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم آخر اهل النار خروجا منها , وآخر اهل الجنة دخولا الجنة , رجل يخرج من النار حبوا , فيقال له: اذهب فادخل الجنة , فياتيها فيخيل إليه انها ملاى , فيرجع , فيقول: يا رب , وجدتها ملاى , فيقول الله: اذهب فادخل الجنة , فياتيها , فيخيل إليه انها ملاى , فيرجع , فيقول: يا رب , وجدتها ملاى , فيقول الله سبحانه: اذهب فادخل الجنة , فياتيها فيخيل إليه انها ملاى , فيرجع , فيقول: يا رب إنها ملاى , فيقول الله: اذهب فادخل الجنة , فإن لك مثل الدنيا وعشرة امثالها , او إن لك مثل عشرة امثال الدنيا , فيقول: اتسخر بي او اتضحك بي وانت الملك؟" , قال: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه , فكان يقال: هذا ادنى اهل الجنة منزلا. (قدسي) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَبِيدَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا , وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ , رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ حَبْوًا , فَيُقَالُ لَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَجَدْتُهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا , فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَجَدْتُهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ إِنَّهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا , أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا , فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي أَوْ أَتَضْحَكُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟" , قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ , فَكَانَ يُقَالُ: هَذَا أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جانتا ہوں اس کو جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا، اور جنت میں سب سے آخر میں داخل ہو گا، وہ شخص جہنم سے گھسٹتا ہوا نکلے گا، اس سے کہا جائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ وہ جنت تک آئے گا تو اس کو لگے گا کہ وہ بھری ہوئی ہے، وہ لوٹ جائے گا اس پر کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس کو بھری ہوئی پایا، اللہ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت تک آئے گا تو اس کو بھری ہوئی سمجھ کر پھر واپس چلا جائے گا، لوٹ کر کہے گا: اے میرے رب! وہ تو بھری ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، تمہارے لیے دنیا اور اس کے مثل دس دنیاؤں کی جگہ (جنت میں) ہے، وہ کہے گا: کیا تو مجھ سے مذاق کر رہا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے؟، یہ حدیث بیان کرتے ہوئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اتنا ہنسے کہ آپ کے اخیر کے دانت ظاہر ہو گئے، (یعنی کھل کھلا کر ہنس پڑے) کہا جاتا ہے کہ یہ شخص جنتیوں میں سب سے کم درجے والا ہو گا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین بار جنت مانگی تو جنت نے کہا: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم نے کہا: اے اللہ! اس کو جہنم سے پناہ دے“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , واحمد بن سنان , قالا: حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد إلا له منزلان , منزل في الجنة , ومنزل في النار , فإذا مات فدخل النار , ورث اهل الجنة منزله , فذلك قوله تعالى اولئك هم الوارثون سورة المؤمنون آية 10". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا لَهُ مَنْزِلَانِ , مَنْزِلٌ فِي الْجَنَّةِ , وَمَنْزِلٌ فِي النَّارِ , فَإِذَا مَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ , وَرِثَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْزِلَهُ , فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ سورة المؤمنون آية 10".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کے دو ٹھکانے ہیں: ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک ٹھکانا جہنم میں، جب وہ مرتا ہے اور جہنم میں چلا جاتا ہے تو جنت والے اس کے حصے کو لاوارث سمجھ کر لے لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے قول: «أولئك هم الوارثون»”یہی لوگ وارث ہوں گے“(سورة المومنون: 1) کا یہی مطلب ہے۔