Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
39. بَابُ : صِفَةِ الْجَنَّةِ
باب: جنت کے احوال و صفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4340
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ , وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین بار جنت مانگی تو جنت نے کہا: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم نے کہا: اے اللہ! اس کو جہنم سے پناہ دے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة الجنة 27 (2572)، سنن النسائی/ الاستعاذة 55 (5523)، (تحفة الأشراف: 243) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4340 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4340  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دعا تین بار مانگنا مسنون ہے۔

(2)
اللہ سے جنت میں داخلے کی اور جہنم سے پناہ کی دعا مانگتے رہنا چاہیے۔

(3)
جنت اور جہنم اللہ کے حکم کے بغیر کسی کے حق میں دعا نہیں کرتیں اس لیے ان کے دعا کرنے سے معلام ہوتا ھے کہ اللہ تعالی ان کی دعا قبول کرکے اس شخص کو جنت میں داخل کرنا چاہتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4340   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5523  
´جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5523]
اردو حاشہ:
جنت جہنم اورآگ وغیرہ اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔ وہ اللہ تعالی سے باتیں کرتی ہیں۔ اللہ تعالی ان سے باتیں فرماتا ہے۔ اس پر کسی کوکوئی اعتراض نہیں ہونا چاہییے اورنہ کوئی تکلیف۔ ارشاد باری تعالی ہے:  ﴿وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾ (بني إسرائیل: 44:17) یہاں حال و قال کی بحث کی ضرورت نہیں۔ یہ خالق ومخلوق کامعاملہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5523