سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
حدیث نمبر: 4189
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم , حدثنا بشر بن عمر , حدثنا حماد بن سلمة , عن يونس بن عبيد , عن الحسن , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من جرعة اعظم اجرا عند الله , من جرعة غيظ كظمها عبد ابتغاء وجه الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ جُرْعَةٍ أَعْظَمُ أَجْرًا عِنْدَ اللَّهِ , مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی گھونٹ پینے کا ثواب اللہ تعالیٰ کے یہاں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے غصہ کا گھونٹ پینے کا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6690، ومصباح الزجاجة: 1489)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/128) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
الحسن عنعن (تقدم:243)
19. بَابُ: الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
19. باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
Chapter: Grief and weeping
حدیث نمبر: 4190
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , انبانا عبيد الله بن موسى , انبانا إسرائيل , عن إبراهيم بن مهاجر , عن مجاهد , عن مورق العجلي , عن ابي ذر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني ارى ما لا ترون , واسمع ما لا تسمعون , إن السماء اطت وحق لها ان تئط , ما فيها موضع اربع اصابع , إلا وملك واضع جبهته ساجدا لله , والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا , وما تلذذتم بالنساء على الفرشات , ولخرجتم إلى الصعدات تجارون إلى الله , والله لوددت اني كنت شجرة تعضد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ , وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ , إِنَّ السَّمَاءَ أَطَّتْ وَحَقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ , مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ , إِلَّا وَمَلَكٌ وَاضِعٌ جَبْهَتَهُ سَاجِدًا لِلَّهِ , وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا , وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ , وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ , وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ شَجَرَةً تُعْضَدُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے، اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11986)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 9 (2312)، مسند احمد (3/173) (حسن)» ‏‏‏‏ ( «واللہ لوددت» کے بغیر حدیث حسن ہے، یہ ابوذر رضی اللہ عنہ کا قول ہے، جیسا کہ مسند احمد میں بصراحت آیا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1722)

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله والله لوددت فإنه مدرج
حدیث نمبر: 4191
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث , حدثنا همام , عن قتادة , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے کم اور روتے زیادہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1426)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 25 (426)، مسند احمد (3/102، 126، 154، 193، 210، 217، 240، 245، 251، 268، 290)، سنن الدارمی/الرقاق 26 (2778) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4192
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم , حدثنا محمد بن ابي فديك , عن موسى بن يعقوب الزمعي , عن ابي حازم , ان عامر بن عبد الله بن الزبير اخبره , ان اباه اخبره , انه" لم يكن بين إسلامهم , وبين ان نزلت هذه الآية , يعاتبهم الله بها , إلا اربع سنين: ولا يكونوا كالذين اوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الامد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون سورة الحديد آية 16.
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيِّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ" لَمْ يَكُنْ بَيْنَ إِسْلَامِهِمْ , وَبَيْنَ أَنْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ , يُعَاتِبُهُمُ اللَّهُ بِهَا , إِلَّا أَرْبَعُ سِنِينَ: وَلا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة الحديد آية 16.
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کے والد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت «ولا يكونوا كالذين أوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون» اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں (سورة الحديد: 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5266، ومصباح الزجاجة: 1490) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان لوگوں کی طرح نہ ہو جن کو اگلے زمانہ میں کتاب دی گئی تھی، پھر ان پر مدت دراز گزری تو ان کے دل سخت ہو گئے ان میں بہت سے لوگ فاسق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4193
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , حدثنا ابو بكر الحنفي , حدثنا عبد الحميد بن جعفر , عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكثروا الضحك , فإن كثرة الضحك تميت القلب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بشْرِ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُكْثِرُوا الضَّحِكَ , فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ نہ ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12180، ومصباح الزجاجة: 1491) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4194
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري , حدثنا ابو الاحوص , عن الاعمش , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" اقرا علي" , فقرات عليه بسورة النساء , حتى إذا بلغت: فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41 , فنظرت إليه فإذا عيناه تدمعان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَال لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ" , فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِسُورَةِ النِّسَاءِ , حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 , فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 5 (3024)، (تحفة الأشراف: 9428)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر القرآن 9 (4582)، فضائل القرآن 32 (5049)، صحیح مسلم/المسافرین 40 (800)، سنن ابی داود/العلم 13 (3668)، مسند احمد (1/308، 432) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اپنی امت کے برے اعمال کا خیال کر کے اور اس پر کہ مجھے ان پر گواہی دینی پڑے گی، اے مسلمانو! رسول اکرم ﷺ سے شرم کرو اور کوشش کرو کہ رسول اکرم ﷺ تمہارے نیک اعمال کے گواہ ہوں، اور برے اعمال کر کے آپ کو رنج مت دو، اور ضد نفسانیت اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ دو، جو طریقہ حق ہے یعنی اتباع قرآن اور حدیث اس کو اختیار کرو تمہارے نبی تم سے راضی رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4195
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن زكريا بن دينار , حدثنا إسحاق بن منصور , حدثنا ابو رجاء الخراساني , عن محمد بن مالك , عن البراء , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة , فجلس على شفير القبر فبكى حتى بل الثرى , ثم قال:" يا إخواني , لمثل هذا فاعدوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْخُرَاسَانِيُّ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ , فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى , ثُمَّ قَالَ:" يَا إِخْوَانِي , لِمِثْلِ هَذَا فَأَعِدُّوا".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک جنازے میں تھے، آپ قبر کے کنارے بیٹھ گئے، اور رونے لگے یہاں تک کہ مٹی گیلی ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بھائیو! اس جیسی کے لیے تیاری کر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1912، ومصباح الزجاجة: 1492)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/294) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 527)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تم اس طرح ایک دن تنگ و تاریک قبر میں ڈالے جاؤ گے، نہ کوئی یار ہو گا، نہ مددگار، نئی راہ اور راہ بتانے والا کوئی نہیں، نہ رفیق صرف اپنے نیک اعمال رفیق ہوں گے، باقی سب چھٹ جائیں گے، مال متاع آل و اولاد، وغیرہ سب یہیں رہ جائیں گے، اور مرنے کے بعد تم کو مٹی میں دبا کے لوٹ کر عیش کریں گے، جب یہ حال ہے تو تم ان کی محبت میں اللہ تعالی کو مت بھولو، نیک اعمال کو ہرگز نہ چھوڑو، اس کو اپنا محبوب اور رفیق سمجھو، جو رشتہ داروں، دوستوں اور بیوی بچوں سے ہزار درجہ بہتر ہے، وہ تمہارا ساتھ کبھی نہ چھوڑے گا، جب نبی اکرم ﷺ دیکھ کر اتنا روئے کہ زمین تر ہو گئی حالانکہ آپ کو اپنی نجات کا یقین تھا، تو ہم اگر آنسوؤں کی ندی بہا دیں بلکہ ساری عمر رویا کریں تو زیبا ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ وہاں ہمارا کیا حال ہو گا۔ «اللهم اغفر لنا وارحمنا»، آمين۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
محمد بن مالك الجوزجاني: اختلف قول ابن حبان فيه وضعفه الجمهور۔
حدیث نمبر: 4196
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد بن بشير بن ذكوان الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا ابو رافع , عن ابن ابي مليكة , عن عبد الرحمن بن السائب , عن سعد بن ابي وقاص , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابكوا , فإن لم تبكوا فتباكوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْكُوا , فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو تکلف کر کے رؤو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3900، و مصباح الزجاجة:) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو رافع اور عبد الرحمن بن سائب دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف / تقدم:1337
حدیث نمبر: 4197
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , وإبراهيم بن المنذر , قالا: حدثنا ابن ابي فديك , حدثني حماد بن ابي حميد الزرقي , عن عون بن عبد الله بن عتبة بن مسعود , عن ابيه , عن عبد الله بن مسعود , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من عبد مؤمن يخرج من عينيه دموع , وإن كان مثل راس الذباب , من خشية الله , ثم تصيب شيئا من حر وجهه , إلا حرمه الله على النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الزُّرَقِيُّ , عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ دُمُوع , وَإِنْ كَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ , مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ , ثُمَّ تُصِيبُ شَيْئًا مِنْ حُرِّ وَجْهِهِ , إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مومن کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے آنسو بہہ نکلیں، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، پھر وہ اس کے رخساروں پر بہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9344، ومصباح الزجاجة: 1493) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حماد بن ابی حمید الزرقی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
حماد بن أبي حميد: ضعيف (تقدم:237) ومن أجله ضعفه البوصيري۔
20. بَابُ: التَّوَقِّي عَلَى الْعَمَلِ
20. باب: عمل قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Protecting (one's) deeds (by fearing their non-acceptance)
حدیث نمبر: 4198
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن مالك بن مغول , عن عبد الرحمن بن سعيد الهمداني , عن عائشة , قالت: قلت: يا رسول الله , والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة سورة المؤمنون آية 60 , اهو يضاف الرجل الذي يزني ويسرق ويشرب الخمر , قال:" لا , يا بنت ابي بكر , او يا بنت الصديق , ولكنه الرجل يصوم ويتصدق ويصلي , وهو يخاف ان لا يتقبل منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ سورة المؤمنون آية 60 , أَهُوَ يُضَافُ الرَّجُلُ الَّذِي يَزْنِي وَيَسْرِقُ وَيَشْرَبُ الْخَمْرَ , قَالَ:" لَا , يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ , أَوْ يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ , وَلَكِنَّهُ الرَّجُلُ يَصُومُ وَيَتَصَدَّقُ وَيُصَلِّي , وَهُوَ يَخَافُ أَنْ لَا يُتَقَبَّلَ مِنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» (سورة الومنون: 60) سے کیا وہ لوگ مراد ہیں جو زنا کرتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں: ابوبکر کی بیٹی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدیق کی بیٹی! اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے، صدقہ دیتا ہے، اور نماز پڑھتا ہے، اور ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کا یہ عمل قبول نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 24 (3175)، (تحفة الأشراف: 16301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/159، 205) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.