Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
19. بَابُ : الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4193
حَدَّثَنَا أَبُو بشْرِ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُكْثِرُوا الضَّحِكَ , فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ نہ ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12180، ومصباح الزجاجة: 1491) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4193 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4193  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
دل مردہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح مردہ انسان کو کسی چیز کا احساس نہیں ہوتا اسی طرح غافل آدمی کو بھی اپنی آخرت کے نفع اور نقصان کا احساس نہیں ہوتا۔

(2)
دل جب مردہ ہوجائے تو اس میں نرمی کی جگہ، سختی رحم کی جگہ ظلم کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔
نیکی سے محبت اور گناہ سے نفرت ختم ہوجاتی ہے۔

(3)
خندہ پیشانی ایک اچھی عادت اور شرعاً مطلوب ہے لیکن ہر چیز سے بے پرواہ ہو کر ہر وقت ہنسی مذاق اور دل لگی میں وقت گزارنا غفلت اور مردہ دلی کی علامت ہے۔
دوسروں کی مصیبت کو اپنی سمجھنا اور دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4193