معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنگ عظیم، قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کا خروج تینوں چیزیں سات مہینے کے اندر ہوں گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الملاحم 4 (4295)، سنن الترمذی/الفتن 58 (2238)، (تحفة الأشراف: 11328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/234) (ضعیف) (سند میں ابو بکر ضعیف اور ولید بن سفیان ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4295) ترمذي (2238) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنگ عظیم اور فتح مدینہ (قسطنطنیہ) کے درمیان چھ سال کا وقفہ ہے، اور دجال کا ظہور ساتویں سال میں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الملاحم 4 (4296)، (تحفة الأشراف: 5194)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/189) (ضعیف) (سند میں سوید بن سعیداوربقیہ میںضعف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4296) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي , حدثنا ابو يعقوب الحنيني , عن كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف , عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة , حتى تكون ادنى مسالح المسلمين ببولاء" , ثم قال صلى الله عليه وسلم:" يا علي يا علي يا علي" , قال: بابي وامي , قال:" إنكم ستقاتلون بني الاصفر ويقاتلهم الذين من بعدكم , حتى تخرج إليهم روقة الإسلام اهل الحجاز , الذين لا يخافون في الله لومة لائم , فيفتتحون القسطنطينية بالتسبيح والتكبير , فيصيبون غنائم لم يصيبوا مثلها , حتى يقتسموا بالاترسة , وياتي آت , فيقول: إن المسيح قد خرج في بلادكم , الا وهي كذبة فالآخذ نادم , والتارك نادم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الْحُنَيْنِيُّ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى تَكُونَ أَدْنَى مَسَالِحِ الْمُسْلِمِينَ بِبَوْلَاءَ" , ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ" , قَالَ: بِأَبِي وَأُمِّي , قَالَ:" إِنَّكُمْ سَتُقَاتِلُونَ بَنِي الْأَصْفَرِ وَيُقَاتِلُهُمُ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِكُمْ , حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ رُوقَةُ الْإِسْلَامِ أَهْلُ الْحِجَازِ , الَّذِينَ لَا يَخَافُونَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ , فَيَفْتَتِحُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ , فَيُصِيبُونَ غَنَائِمَ لَمْ يُصِيبُوا مِثْلَهَا , حَتَّى يَقْتَسِمُوا بِالْأَتْرِسَةِ , وَيَأْتِي آتٍ , فَيَقُولُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَرَجَ فِي بِلَادِكُمْ , أَلَا وَهِيَ كِذْبَةٌ فَالْآخِذُ نَادِمٌ , وَالتَّارِكُ نَادِمٌ".
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتی جب تک مسلمانوں کا نزدیک ترین مورچہ مقام بولاء میں نہ ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے علی! اے علی! اے علی!“ انہوں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں (فرمائیے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بہت جلد بنی اصفر (اہل روم) سے جنگ کرو گے اور ان سے وہ مسلمان بھی لڑیں گے جو تمہارے بعد پیدا ہوں گے، یہاں تک کہ جو لوگ اسلام کی رونق ہوں گے (یعنی اہل حجاز) وہ بھی ان سے جنگ کے لیے نکلیں گے، اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ کریں گے، بلکہ تسبیح و تکبیر کے ذریعہ قسطنطنیہ فتح کر لیں گے، اور انہیں (وہاں) اس قدر مال غنیمت حاصل ہو گا کہ اتنا کبھی حاصل نہ ہوا تھا، یہاں تک کہ وہ ڈھا لیں بھربھر کر تقسیم کریں گے، اور ایک آنے والا آ کر کہے گا: مسیح (دجال) تمہارے ملک میں ظاہر ہو گیا ہے، سن لو! یہ خبر جھوٹی ہو گی، تو مال لینے والا بھی شرمندہ ہو گا، اور نہ لینے والا بھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10779، ومصباح الزجاجة: 1449) (موضوع)» (سند میں کثیر بن عبد اللہ ہیں، جن کے بارے میں ابن حبان کہتے ہیں کہ اپنے والد کے حوالہ سے انہوں نے اپنے دادا سے ایک موضوع نسخہ روایت کیا ہے، جس کا تذکرہ کتابوں میں حلال نہیں ہے، اور نہ اس کی روایت جائز ہے، الا یہ کہ تعجب و استغراب کے نقطئہ نظر سے ہو)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا كثير بن عبد اللّٰه العوفي: متروك وأبو يعقوب إسحاق بن إبراهيم الحنيني: ضعيف (تقريب: 337) وقال الھيثمي: وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 242/10) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اور بنی اصفر (رومیوں) کے درمیان صلح ہو گی، پھر وہ تم سے عہد شکنی کریں گے، اور تمہارے مقابلے کے لیے اسی جھنڈوں کے ساتھ فوج لے کر آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الاعين , ذلف الانوف , كان وجوههم المجان المطرقة , ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ , ذُلْفَ الْأُنُوفِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناکیں چپٹی ہوں گی اور ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے، اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13677) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا اسود بن عامر , حدثنا جرير بن حازم , حدثنا الحسن , عن عمرو بن تغلب , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن من اشراط الساعة: ان تقاتلوا قوما عراض الوجوه , كان وجوههم المجان المطرقة , وإن من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما ينتعلون الشعر". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ".
عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے چہرے چوڑے ہوں گے، گویا وہ چپٹی ڈھال ہیں، اور قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 95 (2927)، (تحفة الأشراف: 10710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/70) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة , حدثنا عمار بن محمد , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي سعيد الخدري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الاعين , عراض الوجوه , كان اعينهم حدق الجراد , كان وجوههم المجان المطرقة , ينتعلون الشعر , ويتخذون الدرق , يربطون خيلهم بالنخل". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ , عِرَاضَ الْوُجُوهِ , كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ , وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ , يَرْبُطُونَ خَيْلَهُمْ بِالنَّخْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے، گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی آنکھیں ہیں، اور ان کے چہرے چپٹی ڈھالیں ہیں، وہ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں بنائیں گے اور کھجور کے درختوں کی جڑوں سے اپنے گھوڑے باندھیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4023، ومصباح الزجاجة: 1450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليمان الأعمش عنعن وحديث البخاري (2927۔2928) و مسلم (2929) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523