سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
حدیث نمبر: 4045
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , سمعت قتادة يحدث , عن انس بن مالك , قال: الا احدثكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , لا يحدثكم به احد بعدي , سمعته منه:" إن من اشراط الساعة: ان يرفع العلم , ويظهر الجهل , ويفشو الزنا , ويشرب الخمر , ويذهب الرجال , ويبقى النساء , حتى يكون لخمسين امراة قيم واحد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَا يُحَدِّثُكُمْ بِهِ أَحَدٌ بَعْدِي , سَمِعْتُهُ مِنْهُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ , وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ , وَيَفْشُوَ الزِّنَا , وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ , وَيَذْهَبَ الرِّجَالُ , وَيَبْقَى النِّسَاءُ , حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً قَيِّمٌ وَاحِدٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اور میرے بعد تم سے وہ حدیث کوئی بیان کرنے والا نہیں ہو گا، میں نے اسے آپ ہی سے سنا ہے کہ قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد کم ہو جائیں گے، عورتیں زیادہ ہوں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا «قيم» (سر پرست و کفیل) ایک مرد ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 21 (81)، صحیح مسلم/العلم 5 (2671)، سنن الترمذی/الفتن 34 (2205)، (تحفة الأشراف: 1240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/98، 186، 202، 273، 277) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہو گی کہ اس وقت لڑائیاں بہت ہوں گی ان لڑائیوں میں مرد مارے جائیں گے اور عورتیں بکثرت باقی رہ جائیں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4046
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن بشر , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة , حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب , فيقتتل الناس عليه , فيقتل من كل عشرة تسعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى يَحْسُرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ , فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ , فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ تِسْعَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دریائے فرات میں سونے کے پہاڑ نہ ظاہر ہو جائیں، اور لوگ اس پر باہم جنگ کرنے لگیں، حتیٰ کہ دس آدمیوں میں سے نو قتل ہو جائیں گے، اور ایک باقی رہ جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15098، ومصباح الزجاجة: 1426)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفتن 24 (7119)، صحیح مسلم/الفتن 8 (2894)، سنن ابی داود/الملاحم 13 (4313)، سنن الترمذی/صفة الجنة 26 (2569)، مسند احمد (2/261، 332، 360) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ ( «من کل عشرة تسعة» کا لفظ ضعیف اور شاذ ہے، «من کل مئة تسعة وتسعون» کا لفظ محفوظ ہے)۔

وضاحت:
۱ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ ہر سو میں سے ننانوے مارے جائیں گے اور ہر شخص کہے گا کہ شاید میں بچ رہوں اور سونے کے اس پہاڑ کو لوں اور لڑے گا، صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے کہ جب یہ خزانہ نمودار ہو تو جو وہاں موجود ہو اس میں سے کچھ نہ لے، واضح رہے کہ اس خزانے کے حصول کے لیے بہت قتل و غارت ہو گی، ہر شخص یہی چاہے گا کہ یہ خزانہ اسی کو ملے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح دون قوله من كل عشرة تسعة فإنه شاذ والمحفوظ من كل مائة تسعة وتسعون م

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
شاذ
جاء في صحيح مسلم (2894 / 29)”فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون“ وھو الصواب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521
حدیث نمبر: 4047
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان العثماني , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يفيض المال , وتظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟ قال:" القتل القتل القتل" ثلاثا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَفِيضَ الْمَالُ , وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ" , قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ الْقَتْلُ الْقَتْلُ" ثَلَاثًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک مال کی خوب فراوانی نہ ہو جائے، اور فتنہ عام نہ ہو جائے «هرج» کثرت سے ہونے لگے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: قتل، قتل، قتل۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14044، ومصباح الزجاجة: 1427)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 24 (83)، الفتن 25 (7121)، صحیح مسلم/الزکاة 18 (157)، مسند احمد (2/233، 417) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
26. بَابُ: ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ
26. باب: قرآن اور علم (حدیث) کا دنیا سے اٹھ جانا قیامت کی نشانی ہے۔
Chapter: The disappearance of the Quran and Knowledge
حدیث نمبر: 4048
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن سالم بن ابي الجعد , عن زياد بن لبيد , قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم شيئا , فقال:" ذاك عند اوان ذهاب العلم" , قلت: يا رسول الله , وكيف يذهب العلم؟ ونحن نقرا القرآن , ونقرئه ابناءنا , ويقرئه ابناؤنا ابناءهم إلى يوم القيامة , قال:" ثكلتك امك زياد , إن كنت لاراك من افقه رجل بالمدينة , اوليس هذه اليهود والنصارى يقرءون التوراة , والإنجيل , لا يعملون بشيء مما فيهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ زِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ , قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا , فَقَالَ:" ذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ؟ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ , وَنُقْرِئُهُ أَبْنَاءَنَا , وَيُقْرِئُهُ أَبْنَاؤُنَا أَبْنَاءَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , قَالَ:" ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ زِيَادُ , إِنْ كُنْتُ لَأَرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ , أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ , وَالْإِنْجِيلَ , لَا يَعْمَلُونَ بِشَيْءٍ مِمَّا فِيهِمَا".
زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بات کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ اس وقت ہو گا جب علم اٹھ جائے گا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! علم کیسے اٹھ جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اسی طرح قیامت تک سلسلہ چلتا رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیاد! تمہاری ماں تم پر روئے، میں تو تمہیں مدینہ کا سب سے سمجھدار آدمی سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاریٰ تورات اور انجیل نہیں پڑھتے؟ لیکن ان میں سے کسی بات پر بھی یہ لوگ عمل نہیں کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3655، ومصباح الزجاجة: 1428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/160، 219) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سالم بن أبی الجعد اور زیاد بن لبید کے مابین انقطاع ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: (اقتضاء العلم العمل: 189/89 و العلم لابی خیثمة: 121/52، و المشکاة: 245 - 277)

وضاحت:
۱ ؎: بلکہ اپنے پادریوں اور مولویوں کے تابع ہیں ان کی رائے پر چلتے ہیں، یا عقلی قانون بناتے ہیں، اس پر چلتے ہیں، کتاب الٰہی کوئی نہیں پوچھتا، مقلدین حضرات جو احادیث صحیحہ کو چھوڑ کر ائمہ کے اقوال سے چمٹے ہوئے ہیں، وہ اس حدیث پر غور فرمائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4049
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو معاوية , عن ابي مالك الاشجعي , عن ربعي بن حراش , عن حذيفة بن اليمان , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب , حتى لا يدرى ما صيام , ولا صلاة , ولا نسك , ولا صدقة , وليسرى على كتاب الله عز وجل في ليلة , فلا يبقى في الارض منه آية , وتبقى طوائف من الناس , الشيخ الكبير والعجوز , يقولون: ادركنا آباءنا على هذه الكلمة , لا إله إلا الله , فنحن نقولها" , فقال له صلة: ما تغني عنهم لا إله إلا الله , وهم لا يدرون ما صلاة , ولا صيام , ولا نسك , ولا صدقة؟ فاعرض عنه حذيفة , ثم ردها عليه ثلاثا , كل ذلك يعرض عنه حذيفة , ثم اقبل عليه في الثالثة , فقال: يا صلة تنجيهم من النار , ثلاثا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ , عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ كَمَا يَدْرُسُ وَشْيُ الثَّوْبِ , حَتَّى لَا يُدْرَى مَا صِيَامٌ , وَلَا صَلَاةٌ , وَلَا نُسُكٌ , وَلَا صَدَقَةٌ , وَلَيُسْرَى عَلَى كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي لَيْلَةٍ , فَلَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ , وَتَبْقَى طَوَائِفُ مِنَ النَّاسِ , الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْعَجُوزُ , يَقُولُونَ: أَدْرَكْنَا آبَاءَنَا عَلَى هَذِهِ الْكَلِمَةِ , لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَنَحْنُ نَقُولُهَا" , فَقَالَ لَهُ صِلَةُ: مَا تُغْنِي عَنْهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَهُمْ لَا يَدْرُونَ مَا صَلَاةٌ , وَلَا صِيَامٌ , وَلَا نُسُكٌ , وَلَا صَدَقَةٌ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَةُ , ثُمَّ رَدَّهَا عَلَيْهِ ثَلَاثًا , كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ حُذَيْفَةُ , ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ , فَقَالَ: يَا صِلَةُ تُنْجِيهِمْ مِنَ النَّارِ , ثَلاثًا.
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام ایسا ہی پرانا ہو جائے گا جیسے کپڑے کے نقش و نگار پرانے ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ یہ جاننے والے بھی باقی نہ رہیں گے کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے؟ اور کتاب اللہ ایک رات میں ایسی غائب ہو جائے گی کہ اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہ جائے گی ۱؎، اور لوگوں کے چند گروہ ان میں سے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں باقی رہ جائیں گے، کہیں گے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو یہ کلمہ «لا إله إلا الله» کہتے ہوئے پایا، تو ہم بھی اسے کہا کرتے ہیں ۲؎۔ صلہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: جب انہیں یہ نہیں معلوم ہو گا کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے تو انہیں فقط یہ کلمہ «لا إله إلا الله» کیا فائدہ پہنچائے گا؟ تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے تین بار یہ بات ان پر دہرائی لیکن وہ ہر بار ان سے منہ پھیر لیتے، پھر تیسری مرتبہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے صلہ! یہ کلمہ ان کو جہنم سے نجات دے گا، اس طرح تین بار کہا ۳؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3321، ومصباح الزجاجة: 1429) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کے حروف غائب ہو جا ئیں گے اور حافظ تو پہلے ہی چلے جا ئیں گے۔
۲؎: باقی دین کی اور کوئی بات انہیں معلوم نہ ہو گی۔
۳؎: کیونکہ وہ لوگ دین کی اور باتوں کے منکر نہ ہوں گے صرف اسے ناواقف ہوں گے اور ناواقف آدمی کو نجات کے لئے صرف توحید کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو معاوية المرجئ عنعن
ورواه محمد بن فضيل بن غزوان في كتاب الدعاء (15) عن أبي مالك عن ربعي عن حذيفة به موقوفًا
والحديث السابق (4048) يخالفه وھو الصواب بأدلة أخري والحمدللّٰه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521
حدیث نمبر: 4050
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا ابي , ووكيع , عن الاعمش , عن شقيق , عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يكون بين يدي الساعة ايام يرفع فيها العلم , وينزل فيها الجهل , ويكثر فيها الهرج , والهرج القتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , وَوَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامٌ يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ , وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ , وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ , وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب کچھ دن ایسے ہوں گے جن میں علم اٹھ جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی، اور «هرج» زیادہ ہو گا، «هرج»: قتل کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 5 (7062، 7063)، صحیح مسلم/العلم 14 (2672)، سنن الترمذی/الفتن 13 (2200)، (تحفة الأشراف: 9000، 9259)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 402، 405، 450، 4/392، 405) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4051
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن شقيق , عن ابي موسى , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من ورائكم اياما ينزل فيها الجهل , ويرفع فيها العلم , ويكثر فيها الهرج" , قالوا: يا رسول الله , وما الهرج؟ قال:" القتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ , وَيُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ , وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بعد ایسے دن آئیں گے جن میں جہالت چھا جائے گی، علم اٹھ جائے گا، اور «هرج» زیادہ ہو گا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4052
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابى شيبة , حدثنا عبد الاعلى , عن معمر , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة يرفعه , قال:" يتقارب الزمان , وينقص العلم , ويلقى الشح , وتظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قالوا: يا رسول الله , وما الهرج؟ قال:" القتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ بْنُ أبِى شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ , قَالَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ , وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ , وَيُلْقَى الشُّحُّ , وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہو جائے گا، ۱؎ علم گھٹ جائے گا، (لوگوں کے دلوں میں) بخیلی ڈال دی جائے گی، فتنے ظاہر ہوں گے، اور «هرج» زیادہ ہو گا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 5 (7061)، صحیح مسلم/العلم 72 (157)، (تحفة الأشراف: 13272)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/233) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی عیش و عشرت یا بے برکتی کی وجہ سے زمانہ جلدی گزر جائے گا، یا عمریں چھوٹی ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
27. بَابُ: ذَهَابِ الأَمَانَةِ
27. باب: امانت کے ختم ہو جانے کا بیان۔
Chapter: The disappearance of honesty
حدیث نمبر: 4053
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن الاعمش , عن زيد بن وهب , عن حذيفة , قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين , قد رايت احدهما وانا انتظر الآخر , قال: حدثنا:" ان الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال" , قال الطنافسي: يعني: وسط قلوب الرجال , ونزل القرآن , فعلمنا من القرآن وعلمنا من السنة , ثم حدثنا عن رفعها , فقال:" ينام الرجل النومة , فترفع الامانة من قلبه , فيظل اثرها كاثر الكوكب , وينام النومة , فتنزع الامانة من قلبه , فيظل اثرها كاثر المجل , كجمر دحرجته على رجلك فنفط , فتراه منتبرا , وليس فيه شيء" , ثم اخذ حذيفة كفا من حصى فدحرجه على ساقه , قال:" فيصبح الناس يتبايعون , ولا يكاد احد يؤدي الامانة , حتى يقال: إن في بني فلان رجلا امينا , وحتى يقال: للرجل ما اعقله واجلده واظرفه , وما في قلبه حبة خردل من إيمان" , ولقد اتى علي زمان ولست ابالي ايكم بايعت , لئن كان مسلما ليردنه علي إسلامه , ولئن كان يهوديا , او نصرانيا ليردنه علي ساعيه , فاما اليوم فما كنت لابايع إلا فلانا وفلانا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ , قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ" , قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: يَعْنِي: وَسْطَ قُلُوبِ الرِّجَالِ , وَنَزَلَ الْقُرْآنُ , فَعَلِمْنَا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمْنَا مِنَ السُّنَّةِ , ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا , فَقَالَ:" يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ , فَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ , فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الكوكب , وَيَنَامُ النَّوْمَةَ , فَتُنْزَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ , فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الْمَجْلِ , كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ , فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا , وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ" , ثُمَّ أَخَذَ حُذَيْفَةُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى سَاقِهِ , قَالَ:" فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ , وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ , حَتَّى يُقَالَ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا , وَحَتَّى يُقَالَ: لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَأَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ , وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ" , وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَسْتُ أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ , لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ إِسْلَامُهُ , وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا , أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ , فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دو حدیثیں بیان کیں، جن میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی ۱؎ اور دوسری کا منتظر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان فرمایا: امانت آدمیوں کے دلوں کی جڑ میں اتری (پیدا ہوئی)، (طنافسی نے کہا: یعنی آدمیوں کے دلوں کے بیچ میں اتری) اور قرآن کریم نازل ہوا، تو ہم نے قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کی ۲؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے اٹھ جانے کے متعلق ہم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی رات کو سوئے گا تو امانت اس کے دل سے اٹھا لی جائے گی، (اور جب وہ صبح کو اٹھے گا تو) امانت کا اثر ایک نقطے کی طرح دل میں رہ جائے گا، پھر جب دوسری بار سوئے گا تو امانت اس کے دل سے چھین لی جائے گی، تو اس کا اثر (اس کے دل میں) کھال موٹا ۲؎ ہونے کی طرح رہ جائے گا، جیسے تم انگارے کو پاؤں پر لڑھکا دو تو کھال پھول کر آبلے کی طرح دکھائی دے گی، حالانکہ اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا، پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں اپنی پنڈلی پر لڑھکا لیا، اور فرمانے لگے: پھر لوگ صبح کو ایک دوسرے سے خرید و فروخت کریں گے، لیکن ان میں سے کوئی بھی امانت دار نہ ہو گا، یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں فلاں امانت دار شخص ہے، اور یہاں تک آدمی کو کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند، کتنا توانا اور کتنا ذہین و چالاک ہے، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا، اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گزرا کہ مجھے پروا نہ تھی کہ میں تم میں سے کس سے معاملہ کروں، یعنی مجھے کسی کی ضمانت کی حاجت نہ تھی، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے مجھ پر زیادتی کرنے سے روکتا، اور اگر وہ یہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا گماشتہ بھی انصاف سے کام لیتا (یعنی ان کے عامل اور عہدہ دار بھی ایماندار اور منصف ہوتے) اور اب آج کے دن مجھے کوئی بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ میں اس سے معاملہ کروں سوائے فلاں فلاں کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 35 (6497)، صحیح مسلم/الإیمان 64 (143)، سنن الترمذی/الفتن 17 (2179)، (تحفة الأشراف: 3328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/383، 384، 403) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کا ظہور ہو گیا۔
۲؎: جس سے ایمانداری اور بڑھ گئی، مطلب یہ ہے کہ ایمانداری کی صفت بعض دلوں میں فطری طور پر ہوتی ہے اور کتاب و سنت حاصل کرنے سے اور بڑھ جاتی ہے۔
۳ ؎: جیسے پھوڑا اچھا ہو جاتا ہے، لیکن جلد کی سختی ذرا سی رہ جاتی ہے، اور یہ درجہ اول سے بھی کم ہے، اول میں تو ایک نقطہ کے برابر امانت رہ گئی تھی یہاں اتنی بھی نہ رہی صرف نشان رہ گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4054
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى , حدثنا محمد بن حرب , عن سعيد بن سنان , عن ابي الزاهرية , عن ابي شجرة كثير بن مرة , عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله عز وجل إذا اراد ان يهلك عبدا , نزع منه الحياء , فإذا نزع منه الحياء , لم تلقه إلا مقيتا ممقتا , فإذا لم تلقه إلا مقيتا ممقتا , نزعت منه الامانة , فإذا نزعت منه الامانة , لم تلقه إلا خائنا مخونا , فإذا لم تلقه إلا خائنا مخونا , نزعت منه الرحمة , فإذا نزعت منه الرحمة , لم تلقه إلا رجيما ملعنا , فإذا لم تلقه إلا رجيما ملعنا , نزعت منه ربقة الإسلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ , عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ عَبْدًا , نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس سے شرم و حیاء کو نکال لیتا ہے، پھر جب حیاء اٹھ جاتی ہے تو اللہ کے قہر میں گرفتار ہو جاتا ہے، اور اس حالت میں اس کے دل سے امانت بھی چھین لی جاتی ہے، اور جب اس کے دل سے امانت چھین لی جاتی ہے تو وہ چوری اور خیانت شروع کر دیتا ہے، اور جب چوری اور خیانت شروع کر دیتا ہے تو اس کے دل سے رحمت چھین لی جاتی ہے، اور جب اس سے رحمت چھین لی جاتی ہے تو تم اسے ملعون و مردود پاؤ گے، اور جب تم ملعون و مردود دیکھو تو سمجھ لو کہ اسلام کا قلادہ اس کی گردن سے نکل چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7382، ومصباح الزجاجة: 1430) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں سعید بن سنان متروک راوی ہے، اور دارقطنی وغیرہ نے وضع حدیث کا اتہام لگایا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3044)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
سعيد بن سنان الحنفي:متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.