سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
26. بَابُ : ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ
باب: قرآن اور علم (حدیث) کا دنیا سے اٹھ جانا قیامت کی نشانی ہے۔
حدیث نمبر: 4052
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ بْنُ أبِى شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ , قَالَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ , وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ , وَيُلْقَى الشُّحُّ , وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہو جائے گا، ۱؎ علم گھٹ جائے گا، (لوگوں کے دلوں میں) بخیلی ڈال دی جائے گی، فتنے ظاہر ہوں گے، اور «هرج» زیادہ ہو گا“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 5 (7061)، صحیح مسلم/العلم 72 (157)، (تحفة الأشراف: 13272)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/233) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی عیش و عشرت یا بے برکتی کی وجہ سے زمانہ جلدی گزر جائے گا، یا عمریں چھوٹی ہوں گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه