بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو کالے اور چمڑے کے سادہ موزے تحفہ میں بھیجے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (549) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (549) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
عثمان بن موہب کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال نکال کر مجھے دکھایا، جو مہندی اور کتم سے رنگا ہوا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 66 (5896، 5897)، (تحفة الأشراف: 18196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/296، 319، 322) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن ليث , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: جيء بابي قحافة , يوم الفتح إلى النبي صلى الله عليه وسلم وكان راسه ثغامة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهبوا به إلى بعض نسائه فلتغيره , وجنبوه السواد". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: جِيءَ بِأَبِي قُحَافَةَ , يَوْمَ الْفَتْحِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ رَأْسَهُ ثَغَامَةٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَلْتُغَيِّرْهُ , وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس وقت ان کے بال سفید گھاس کی طرح تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں ان کی کسی عورت کے پاس لے جاؤ کہ وہ انہیں بدل دے (یعنی خضاب لگا دے)، لیکن کالے خضاب سے انہیں بچاؤ“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2932، ومصباح الزجاجة: 1263)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 24 (2102)، سنن ابی داود/الترجل 18 (4204)، سنن النسائی/الزینة 15 (5079)، الزینة من المجتبیٰ 10 (5244)، مسند احمد (3/، 322، 338) (صحیح)» (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، کمافی التخریج)
وضاحت: ۱؎: خضاب لگانے کا مقصد یہود و نصاریٰ کی مخالفت ہے، اہل کتاب کی مخالفت رسول اکرم ﷺ خود کرتے تھے، اور اس کا حکم بھی دیتے تھے، البتہ اس حدیث کی روشنی میں کالے خضاب سے بچنا چاہیے۔
صہیب الخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو خضاب تم لگاتے ہو ان میں بہترین کالا خضاب ہے، اس سے عورتیں تمہاری طرف زیادہ راغب ہوتی ہیں، اور تمہارے دشمنوں کے دلوں میں تمہاری ہیبت زیادہ بیٹھتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4965، ومصباح الزجاجة: 1264) (ضعیف)» (عمر بن خطاب بن زکریا راسبی اور دفاع سدوسی دونوں ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف دفاع: ضعيف (تقريب: 1827) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 508
عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میں آپ کو اپنی داڑھی ورس سے زرد (پیلی) کرتے دیکھتا ہوں؟، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں اس لیے زرد (پیلی) کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی زرد (پیلی) کرتے دیکھا۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا إسحاق بن منصور , حدثنا محمد بن طلحة , عن حميد بن وهب , عن ابن طاوس , عن طاوس , عن ابن عباس , قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على رجل قد خضب بالحناء , فقال:" ما احسن هذا" , ثم مر بآخر قد خضب بالحناء والكتم , فقال:" هذا احسن من هذا" , ثم مر بآخر قد خضب بالصفرة , فقال:" هذا احسن من هذا كله" , قال: وكان طاوس يصفر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ قَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ , فَقَالَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا" , ثُمَّ مَرَّ بِآخَرَ قَدْ خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ , فَقَالَ:" هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا" , ثُمَّ مَرَّ بِآخَرَ قَدْ خَضَبَ بِالصُّفْرَةِ , فَقَالَ:" هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ" , قَالَ: وَكَانَ طَاوُسٌ يُصَفِّرُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کتنا اچھا ہے“، پھر آپ ایک دوسرے شخص کے پاس سے گزرے جس نے مہندی اور کتم (وسمہ) کا خضاب لگایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس سے اچھا ہے“! پھر آپ کا گزر ایک دوسرے کے پاس ہوا جس نے زرد خضاب لگا رکھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ان سب سے اچھا اور بہتر ہے“۔ ابن طاؤس کہتے ہیں کہ اسی لیے طاؤس بالوں کو زرد خضاب کیا کرتے تھے۔