الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 155
´ہدیہ قبول کرنا`
«. . . عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا . . .»
”. . . بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا، پھر وضو کیا اور ان پر مسح کیا . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 155]
فوائد و مسائل:
➊ ہدیہ قبول کرنا اور قبول کے بعد فوراً استعمال میں لانا بھی جائز ہے اور یہ قبول کر لیے جانے کی علامت ہوتی ہے۔
➋ چمڑا رنگنے سے پاک ہو جاتا ہے۔
➌ اس روایت کو اہل بصرہ کے تفردات میں سے شمار کرنا امام ابوداؤد رحمہ اللہ کے تسامحات میں سے ہے۔ [عون المعبود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 155