سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
حدیث نمبر: 3350
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ابو يحيى , عن يحيى البكاء , عن ابن عمر , قال: تجشا رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" كف جشاءك عنا , فإن اطولكم جوعا يوم القيامة , اكثركم شبعا في دار الدنيا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو يَحْيَى , عَنْ يَحْيَى الْبَكَّاءِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: تَجَشَّأَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" كُفَّ جُشَاءَكَ عَنَّا , فَإِنَّ أَطْوَلَكُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ , أَكْثَرُكُمْ شِبَعًا فِي دَارِ الدُّنْيَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ڈکار لی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ڈکار کو ہم سے روکو، اس لیے کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ بھوکا وہ رہے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ سیر ہو کر کھا تا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القیامة 37 (2478)، (تحفة الأشراف: 8563) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالعزیز بن عبد اللہ منکر الحدیث، اور یحییٰ البکاء ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 343)

وضاحت:
۱؎: جو آدمی کھاتا ہے اس کو اگر کھانا نہ ملے تو اس کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، بہ نسبت اس کے جو کم کھاتا ہے جو بھوک پر صبر کرسکتا ہے، قیامت کا دن بہت لمبا ہو گا، اور دن بھر کھانا نہ ملنے سے زیادہ کھانے والے بہت پریشان ہوں گے، بعضوں نے کہا: جو لوگ بہت کھاتے ہیں ان کی آخری خواہش کھانا اور پینا ہوتی ہے، اور موت سے یہ خواہشیں ختم ہو جاتی ہیں، تو ان کو بہت ناگوار ہو گا، اور جو لوگ کم کھاتے ہیں، ان کو کھانے کی خواہش نہیں ہوتی، بلکہ زندگی کی بقاء اور عبادت کے لئے اپنی ضروریات اور بھوک پیاس پرقابو پا لیتے ہیں، ان کی خواہش عبادت اور تصفیہ قلب کی ہوتی ہے، اور وہ موت کے بعد قائم رہے گی، اس لئے وہ راحت اور عیش میں رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2478)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
حدیث نمبر: 3351
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا داود بن سليمان العسكري , ومحمد بن الصباح , قالا: حدثنا سعيد بن محمد الثقفي , عن موسى الجهني , عن زيد بن وهب , عن عطية بن عامر الجهني , قال: سمعت سلمان واكره على طعام ياكله , فقال: حسبي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن اكثر الناس شبعا في الدنيا , اطولهم جوعا يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيُّ , عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ وَأُكْرِهَ عَلَى طَعَامٍ يَأْكُلُهُ , فَقَالَ: حَسْبِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا , أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عطیہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو کھانا کھانے پر مجبور کیا گیا تو میں نے ان کو کہتے سنا: میرے لیے کافی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: دنیا میں سب سے زیادہ شکم سیر ہو کر کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4506، ومصباح الزجاجة: 1156) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سعید بن محمد الوراق ضعیف ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 343)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
سعيد بن محمد الوراق: ضعيف
وفيه علة أخري
وللحديث شواھد منھا ما أخرجه صاحب الحلية (3/ 346) وسنده ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
51. بَابُ: مِنَ الإِسْرَافِ أَنْ تَأْكُلَ كُلَّ مَا اشْتَهَيْتَ
51. باب: ہر اس چیز کا کھانا جس کی نفس خواہش کرے، اسراف میں سے ہے۔
Chapter: It is extravagance to eat everything you want
حدیث نمبر: 3352
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , وسويد بن سعيد , ويحيى بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي , قالوا: حدثنا بقية بن الوليد , حدثنا يوسف بن ابي كثير , عن نوح بن ذكوان , عن الحسن , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من السرف , ان تاكل كل ما اشتهيت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , وَيَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ , حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ السَّرَفِ , أَنْ تَأْكُلَ كُلَّ مَا اشْتَهَيْتَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسراف ہے کہ تم ہر اس چیز کو کھاؤ جس کی تمہیں رغبت اور خواہش ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 543، ومصباح الزجاجة: 1157) (موضوع)» ‏‏‏‏ (نوح بن ذکوان باطل احادیث روایت کرتا تھا، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں داخل کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 241)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
يوسف بن أبي كثير: مجھول ونوح بن ذكوان: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
52. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ إِلْقَاءِ الطَّعَامِ
52. باب: کھانا پھینکنا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of throwing food
حدیث نمبر: 3353
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن محمد بن يوسف الفريابي , حدثنا وساج بن عقبة بن وساج , حدثنا الوليد بن محمد الموقري , حدثنا الزهري , عن عروة , عن عائشة , قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت , فراى كسرة ملقاة فاخذها فمسحها , ثم اكلها , وقال:" يا عائشة اكرمي كريمك , فإنها ما نفرت عن قوم قط فعادت إليهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ , حَدَّثَنَا وَسَّاجُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ وَسَّاجٍ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ , حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ , فَرَأَى كِسْرَةً مُلْقَاةً فَأَخَذَهَا فَمَسَحَهَا , ثُمَّ أَكَلَهَا , وَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ أَكْرِمِي كَرِيمكِ , فَإِنَّهَا مَا نَفَرَتْ عَنْ قَوْمٍ قَطُّ فَعَادَتْ إِلَيْهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے تو روٹی کا ایک ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، آپ نے اسے اٹھایا، صاف کیا پھر اسے کھا لیا، اور فرمایا: عائشہ! احترام کے قابل چیز (یعنی اللہ کے رزق کی) عزت کرو، اس لیے کہ جب کبھی کسی قوم سے اللہ کا رزق پھر گیا، تو ان کی طرف واپس نہیں آیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16684، ومصباح الزجاجة: 1158) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ولید بن محمد الموقری ضعیف ہے، نیزملاحظہ ہو: الإواء: 1961)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
الوليد الموقري: متروك
وله متابعات مردودة وللحديث شواهد ضعيفة جدًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
53. بَابُ: التَّعَوُّذِ مِنَ الْجُوعِ
53. باب: بھوک سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
Chapter: Seeking refuge with Allah from hunger
حدیث نمبر: 3354
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسحاق بن منصور , حدثنا هريم , عن ليث , عن كعب , عن ابي هريرة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الجوع , فإنه بئس الضجيع , واعوذ بك من الخيانة , فإنها بئست البطانة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ كَعْبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ , فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ , فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بھوک سے کہ وہ بدترین ساتھی ہے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں خیانت سے کہ وہ بری خفیہ خصلت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14296، ومصباح الزجاجة: 1159)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 367 (1547)، سنن النسائی/الاستعاذة 19 (5471) (حسن)» ‏‏‏‏ (لیث بن ابی سلیم ضعیف اور کعب مجہول ر1وی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1383)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ليث بن أبي سليم ضعيف
و كعب المدني مجھول (تقريب: 5651)
و للحديث شواھد ضعيفة عند أبي داود (1547) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
54. بَابُ: تَرْكِ الْعَشَاءِ
54. باب: شام کا کھانا نہ کھانے کا بیان۔
Chapter: Abandoning dinner
حدیث نمبر: 3355
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الرقي , حدثنا إبراهيم بن عبد السلام بن عبد الله بن باباه المخزومي , حدثنا عبد الله بن ميمون , عن محمد بن المنكدر , عن جابر بن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدعوا العشاء ولو بكف من تمر , فإن تركه يهرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدَعُوا الْعَشَاءَ وَلَوْ بِكَفٍّ مِنْ تَمْرٍ , فَإِنَّ تَرْكَهُ يُهْرِمُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شام کا کھانا مت ترک کرو اگرچہ اس کی مقدار ایک مشت کھجور ہو، اس لیے کہ شام کا کھانا نہ کھانے سے بڑھاپا آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3052، ومصباح الزجاجة: 1160) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (ابراہیم بن عبدالسلام ضعیف اور متہم بالوضع راوی ہے، نیز ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں ذکر کیا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 116)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
إبراهيم بن عبدالسلام: ضعيف وشيخه عبد اللّٰه بن ميمون القداح:متروك (تقريب: 209،3654)
وللحديث شواهد ضعيفة جدًا عند الترمذي (1856) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
55. بَابُ: الضِّيَافَةِ
55. باب: ضیافت و مہمان نوازی کا بیان۔
Chapter: Hospitality
حدیث نمبر: 3356
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا كثير بن سليم , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخير اسرع إلى البيت الذي يغشى , من الشفرة إلى سنام البعير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْرُ أَسْرَعُ إِلَى الْبَيْتِ الَّذِي يُغْشَى , مِنَ الشَّفْرَةِ إِلَى سَنَامِ الْبَعِيرِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس طرح چھری اونٹ کے کوہان کی طرف تیزی سے جاتی ہے اس سے کہیں زیادہ تیزی سے بھلائی اس گھر میں آتی ہے جس میں مہمان کثرت سے آتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1447، ومصباح الزجاجة: 1161) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جبارہ اور کثیر دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
كثير بن سليم وجبارة: مجروحان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
حدیث نمبر: 3357
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا المحاربي , حدثنا عبد الرحمن بن نهشل , عن الضحاك بن مزاحم , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخير اسرع إلى البيت الذي يؤكل فيه , من الشفرة إلى سنام البعير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَهْشَلٍ , عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْرُ أَسْرَعُ إِلَى الْبَيْتِ الَّذِي يُؤْكَلُ فِيهِ , مِنَ الشَّفْرَةِ إِلَى سَنَامِ الْبَعِيرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس طرح چھری اونٹ کے کوہان کی طرف چلتی ہے اس سے بھی تیزی سے بھلائی اس گھر میں آتی ہے جس میں (مہمانوں کی کثرت کی وجہ سے) کھانا پینا ہوتا رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5691، ومصباح الزجاجة: 1162) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جبارہ ضعیف اور عبدالرحمن بن نہشل متروک ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
جبارة: ضعيف جدًا
والصواب: ”المحاربي عبد الرحمٰن عن نهشل وھو ابن سعيد“
ونهشل: متروك
والضحاك لم يلق ابن عباس (جامع التحصيل للعلائي ص 199)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498
حدیث نمبر: 3358
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي , حدثنا عثمان بن عبد الرحمن , عن علي بن عروة , عن عبد الملك , عن عطاء , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من السنة ان يخرج الرجل مع ضيفه إلى باب الدار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ مَعَ ضَيْفِهِ إِلَى بَابِ الدَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بات سنت میں سے ہے کہ آدمی اپنے مہمان کے ساتھ (اسے رخصت کرتے وقت) گھر کے دروازے تک نکل کر آئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14189، ومصباح الزجاجة: 1163) (موضوع)» ‏‏‏‏ (علی بن عروہ متروک راوی ہے، حدیث وضع کرتا تھا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 258)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
علي بن عروة
وللحديث شاهد موضوع عند ابن عدي (1173/3)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498
56. بَابُ: إِذَا رَأَى الضَّيْفُ مُنْكَرًا رَجَعَ
56. باب: (دعوت میں) خلاف شرع بات دیکھ کر مہمان کے لوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: If a guest sees something bad, he should go back
حدیث نمبر: 3359
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب , حدثنا وكيع , عن هشام الدستوائي , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب , عن علي , قال:" صنعت طعاما , فدعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاء فراى في البيت تصاوير فرجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ:" صَنَعْتُ طَعَامًا , فَدَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ تَصَاوِيرَ فَرَجَعَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، آپ تشریف لائے تو آپ کی نظر گھر میں تصویروں پر پڑی، تو آپ واپس لوٹ گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 57 (5353)، (تحفة الأشراف: 10117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اکثر علماء کا یہی قول ہے کہ جس دعوت میں خلاف شرع باتیں ہوں جیسے ناچ گانا، اور بے حیائی بے پردگی وغیرہ وغیرہ یا شراب نوشی،یا دوسری نشہ آور چیزوں کا استعمال تو اس میں شریک ہونا ضروری نہیں، اور جب وہاں جا کر یہ باتیں دیکھے تو لوٹ آئے اورکھانا نہ کھائے، اور اگر عالم دین اور پیشوا ہو اور اس بات کو دور نہ کر سکے تو لوٹ آئے کیونکہ وہاں بیٹھنے میں دین کی بے حرمتی اور اہانت ہے، اور دوسرے لوگوں کو گناہ کرنے کی جرأت بڑھے گی، یہ جب کہ دعوت میں جانے سے پہلے ان باتوں کی خبر نہ ہو، اگر پہلے سے یہ معلوم ہو کہ وہاں خلاف شرع کوئی بات ہے تو دعوت قبول کرنا اس پر ضروری نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.