سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
53. بَابُ : التَّعَوُّذِ مِنَ الْجُوعِ
باب: بھوک سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3354
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ كَعْبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ , فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ , فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بھوک سے کہ وہ بدترین ساتھی ہے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں خیانت سے کہ وہ بری خفیہ خصلت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14296، ومصباح الزجاجة: 1159)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 367 (1547)، سنن النسائی/الاستعاذة 19 (5471) (حسن)» (لیث بن ابی سلیم ضعیف اور کعب مجہول ر1وی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1383)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ليث بن أبي سليم ضعيف
و كعب المدني مجھول (تقريب: 5651)
و للحديث شواھد ضعيفة عند أبي داود (1547) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3354 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3354
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح زیادہ کھانا اور عیش اچھا نہیں اسی طرح زیادہ بھوک اور فقر جس پر صبر نہ ہو سکے بہتر نہیں۔
(2)
حلال روزی مانگنا اور اس کے حصول کی کوشش کرنا زہد و توکل کےمنافی نہیں۔
(3)
ضجیع کا لفظی مطلب ”ساتھ لیٹنے والا“ ہے۔
بھوک کی حالت میں نہ توجہ سے عبادت ادا ہو سکتی ہے اور نہ آرام سے سویا جا سکتا ہے۔
ایسی بھوک سے اللہ کی پناہ مانگنا ہی بہتر ہے۔
(4)
بطانة اس لباس کو کہتے ہیں جو جسم سے متصل پہنا جاتا ہے اور دوسرے کپڑے اسے چھپا لیتے ہیں۔
اسی وجہ سے انتہائی گہرا دوست جو انسان کے ذاتی معاملات سے واقف ہو اسے بھی بطانہ کہتے ہیں۔
خیانت ایک پوشیدہ عیب ہے۔
جب راز فاش ہو جائے تو انسان بدنام ہو جاتا ہے اس لیے اس سے محفوظ رہنے کی دعا کرنے کی ضرورت ہے۔
(5)
نیک آدمی کو نیکی پر قائم رہنے کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے مدد اور توفیق کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3354
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1547
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» ”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1547]
1547. اردو حاشیہ: اس حدیث اور دعا سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ محض بھوک اور فاقے میں کوئی ثواب نہیں، اللہ اس سے محفوظ رکھے۔ وہی بھوک اللہ کے ہاں مفید ہے جو تقرب کی نیت سے ہو یعنی ”روزہ“ اور ”خیانت“جو ”امانت“ کی ضد ہے دینی، دنیاوی اور مادی و معنوی تمام امور کو شامل ہے۔ اللہ اس سے بچائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1547
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5472
´دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع وقلب لا يخشع ودعا لا يسمع ونفس لا تشبع» ”اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو“، پھر فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من هؤلاء الأربع » ”اے اللہ! میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5472]
اردو حاشہ:
یہ حدیث صراحتاً باب سے مطابقت نہیں رکھتی بلکہ آئندہ حدیث باب کے مطابق ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث کسی ناسخ کی غلطی سے یہاں لکھی گئی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5472