صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
حدیث نمبر: 1337
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الفضل، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان اسود رجلا , او امراة , كان يقم المسجد فمات , ولم يعلم النبي صلى الله عليه وسلم بموته، فذكره ذات يوم , فقال: ما فعل ذلك الإنسان؟ , قالوا: مات يا رسول الله، قال: افلا آذنتموني، فقالوا: إنه كان كذا , وكذا قصته، قال: فحقروا شانه، قال فدلوني على قبره فاتى قبره فصلى عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ أَسْوَدَ رَجُلًا , أَوِ امْرَأَةً , كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ , وَلَمْ يَعْلَمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْتِهِ، فَذَكَرَهُ ذَاتَ يَوْمٍ , فَقَالَ: مَا فَعَلَ ذَلِكَ الْإِنْسَانُ؟ , قَالُوا: مَاتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَفَلَا آذَنْتُمُونِي، فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ كَذَا , وَكَذَا قِصَّتُهُ، قَالَ: فَحَقَرُوا شَأْنَهُ، قَالَ فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے بیان کیا ‘ ان سے ابورافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں ‘ ان کی وفات ہو گئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان کا تو انتقال ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں (اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتا دو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A black person, a male or a female used to clean the Mosque and then died. The Prophet (p.b.u.h) did not know about it . One day the Prophet remembered him and said, "What happened to that person?" The people replied, "O Allah's Apostle! He died." He said, "Why did you not inform me?" They said, "His story was so and so (i.e. regarded him as insignificant)." He said, "Show me his grave." He then went to his grave and offered the funeral prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 421


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
67. بَابُ الْمَيِّتُ يَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ:
67. باب: اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔
(67) Chapter. A dead person hears the footsteps (of the living).
حدیث نمبر: 1338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عياش، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد , قال: وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" العبد إذا وضع في قبره , وتولي , وذهب اصحابه حتى إنه ليسمع قرع نعالهم، اتاه ملكان فاقعداه , فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل محمد صلى الله عليه وسلم؟ فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال: انظر إلى مقعدك من النار ابدلك الله به مقعدا من الجنة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا، واما الكافر او المنافق , فيقول: لا ادري كنت اقول ما يقول الناس، فيقال: لا دريت ولا تليت، ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين اذنيه فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , قَالَ: وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ , وَتُوُلِّيَ , وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ , فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ , فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن زریع نے ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم کا اپنا ایک ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنا دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "When a human being is laid in his grave and his companions return and he even hears their foot steps, two angels come to him and make him sit and ask him: What did you use to say about this man, Muhammad ? He will say: I testify that he is Allah's slave and His Apostle. Then it will be said to him, 'Look at your place in the Hell-Fire. Allah has given you a place in Paradise instead of it.' " The Prophet added, "The dead person will see both his places. But a non-believer or a hypocrite will say to the angels, 'I do not know, but I used to say what the people used to say! It will be said to him, 'Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur'an).' Then he will be hit with an iron hammer between his two ears, and he will cry and that cry will be heard by whatever approaches him except human beings and jinns."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 422


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
68. بَابُ مَنْ أَحَبَّ الدَّفْنَ فِي الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ أَوْ نَحْوِهَا:
68. باب: جو شخص ارض مقدس یا ایسی ہی کسی برکت والی جگہ دفن ہونے کا آرزو مند ہو۔
(68) Chapter. Whoever desired to be buried in the Sacred Land or something like it.
حدیث نمبر: 1339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" ارسل ملك الموت إلى موسى عليهما السلام، فلما جاءه صكه فرجع إلى ربه ,فقال: ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت، فرد الله عليه عينه , وقال: ارجع، فقل له يضع يده على متن ثور فله بكل ما غطت به يده بكل شعرة سنة، قال: اي رب، ثم ماذا؟ , قال: ثم الموت، قال: فالآن فسال الله ان يدنيه من الارض المقدسة رمية بحجر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلو كنت، ثم لاريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الاحمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ ,فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، فَرَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ , وَقَالَ: ارْجِعْ، فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، ثُمَّ مَاذَا؟ , قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَوْ كُنْتُ، ثَمَّ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن طاؤس نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ پہلے کی طرح کر دی اور فرمایا کہ دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھئے اور پیٹھ کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آ جائیں ان کے ہر بال کے بدلے ایک سال کی زندگی دی جاتی ہے۔ (موسیٰ علیہ السلام تک جب اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچا تو) آپ نے کہا کہ اے اللہ! پھر کیا ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر بھی موت آنی ہے۔ موسیٰ علیہ السلام بولے تو ابھی کیوں نہ آ جائے۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایک پتھر کی مار پر ارض مقدس سے قریب کر دیا جائے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان کی قبر دکھاتا کہ لال ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The angel of death was sent to Moses and when he went to him, Moses slapped him severely, spoiling one of his eyes. The angel went back to his Lord, and said, "You sent me to a slave who does not want to die." Allah restored his eye and said, "Go back and tell him (i.e. Moses) to place his hand over the back of an ox, for he will be allowed to live for a number of years equal to the number of hairs coming under his hand." (So the angel came to him and told him the same). Then Moses asked, "O my Lord! What will be then?" He said, "Death will be then." He said, "(Let it be) now." He asked Allah that He bring him near the Sacred Land at a distance of a stone's throw. Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Were I there I would show you the grave of Moses by the way near the red sand hill."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 423


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
69. بَابُ الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ:
69. باب: رات میں دفن کرنا کیسا ہے؟ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رات میں دفن کئے گئے۔
(69) Chapter. Burial at night and Abu Bakr رضی اللہ عنہ was buried at night.
حدیث نمبر: 1340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الشيباني، عن الشعبي، عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم على رجل بعد ما دفن بليلة، قام هو , واصحابه وكان سال عنه , فقال: من هذا؟ , فقالوا: فلان، دفن البارحة فصلوا عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَيْلَةٍ، قَامَ هُوَ , وَأَصْحَابُهُ وَكَانَ سَأَلَ عَنْهُ , فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ , فَقَالُوا: فُلَانٌ، دُفِنَ الْبَارِحَةَ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے ‘ ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جن کا انتقال رات کے وقت ہوا (اور اسے رات ہی میں دفن کر دیا گیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق پوچھا تھا کہ یہ کن کی قبر ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ فلاں کی ہے جسے کل رات ہی دفن کیا گیا ہے۔ پھر سب نے (دوسرے روز) نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (p.b.u.h) offered the funeral prayer of a man one night after he was buried, he and his companions stood up (for the Prayer). He had asked them about him before standing, saying, "Who is this?" They said, "He is so and so and was buried last night." So all of them offered the funeral prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 424


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
70. بَابُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ عَلَى الْقَبْرِ:
70. باب: قبر پر مسجد تعمیر کرنا کیسا ہے؟
(70) Chapter. Building a mosque (a place of worship) at a grave.
حدیث نمبر: 1341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" لما اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة راينها بارض الحبشة , يقال لها: مارية، وكانت ام سلمة وام حبيبة رضي الله عنهما , اتتا ارض الحبشة فذكرتا من حسنها وتصاوير فيها، فرفع راسه , فقال: اولئك إذا مات منهم الرجل الصالح، بنوا على قبره مسجدا , ثم صوروا فيه تلك الصورة، اولئك شرار الخلق عند الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" لَمَّا اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ بَعْضُ نِسَائِهِ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ , يُقَالُ لَهَا: مَارِيَةُ، وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ فَذَكَرَتَا مِنْ حُسْنِهَا وَتَصَاوِيرَ فِيهَا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: أُولَئِكِ إِذَا مَاتَ مِنْهُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا , ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّورَةَ، أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں (ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا) نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا جس کا نام ماریہ تھا۔ ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا دونوں حبش کے ملک میں گئی تھیں۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی ہوئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھا کر فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی صالح شخص مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر دیتے۔ پھر اس کی مورت اس میں رکھتے۔ اللہ کے نزدیک یہ لوگ ساری مخلوق میں برے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: When the Prophet became ill, some of his wives talked about a church which they had seen in Ethiopia and it was called Mariya. Um Salma and Um Habiba had been to Ethiopia, and both of them narrated its (the Church's) beauty and the pictures it contained. The Prophet raised his head and said, "Those are the people who, whenever a pious man dies amongst them, make a place of worship at his grave and then they make those pictures in it. Those are the worst creatures in the Sight of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 425


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
71. بَابُ مَنْ يَدْخُلُ قَبْرَ الْمَرْأَةِ:
71. باب: عورت کی قبر میں کون اترے؟
(71) Chapter. Who may get down in the grave of a woman.
حدیث نمبر: 1342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح بن سليمان، حدثنا هلال بن علي، عن انس رضي الله عنه , قال:" شهدنا بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس على القبر، فرايت عينيه تدمعان , فقال: هل فيكم من احد لم يقارف الليلة؟ , فقال ابو طلحة: انا، قال: فانزل في قبرها , فنزل في قبرها فقبرها"، قال ابن مبارك: قال فليح: اراه يعني: الذنب، قال ابو عبد الله: ليقترفوا اي ليكتسبوا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ , فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ؟ , فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا , فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا"، قَالَ ابْنُ مُبَارَكٍ: قَالَ فُلَيْحٌ: أُرَاهُ يَعْنِي: الذَّنْبَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لِيَقْتَرِفُوا أَيْ لِيَكْتَسِبُوا.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے جنازہ میں حاضر تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے ‘ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا ایسا آدمی بھی کوئی یہاں ہے جو آج رات کو عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بولے کہ میں حاضر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم قبر میں اتر جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ اتر گئے اور میت کو دفن کیا۔ عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا کہ فلیح نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ «لم يقارف» کا معنی یہ ہے کہ جس نے گناہ نہ کیا ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ سورۃ الانعام میں جو «ليقترفوا‏» آیا ہے اس کا معنی یہی ہے تاکہ گناہ کریں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: We were in the funeral procession of the daughter of Allah's Apostle and Allah's Apostle was sitting near the grave and I saw his eyes full of tears. He said, "Is there anyone amongst you who did not have sexual relations with his wife last night?" Abu Talha replied in the affirmative. And so Allah's Apostle told him to get down in her grave and he got down in her grave and buried her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 426


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
72. بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ:
72. باب: شہید کی نماز جنازہ پڑھیں یا نہیں؟
(72) Chapter. The funeral Salat (prayer) of a martyr.
حدیث نمبر: 1343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث , قال: حدثني ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد، ثم يقول: ايهم اكثر اخذا للقرآن؟، فإذا اشير له إلى احدهما قدمه في اللحد , وقال: انا شهيد على هؤلاء يوم القيامة، وامر بدفنهم في دمائهم، ولم يغسلوا، ولم يصل عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟، فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ , وَقَالَ: أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے ‘ ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو ملا کر ایک ہی کپڑے کا کفن دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کہ ان میں قرآن کسے زیادہ یاد ہے۔ کسی ایک کی طرف اشارہ سے بتایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغلی قبر میں اسی کو آگے کرتے اور فرماتے کہ میں قیامت میں ان کے حق میں شہادت دوں گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا۔ نہ انہیں غسل دیا گیا اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet collected every two martyrs of Uhud in one piece of cloth, then he would ask, "Which of them had (knew) more of the Qur'an?" When one of them was pointed out for him, he would put that one first in the grave and say, "I will be a witness on these on the Day of Resurrection." He ordered them to be buried with their blood on their bodies and they were neither washed nor was a funeral prayer offered for them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 427


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1344
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث , حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما فصلى على اهل احد صلاته على الميت ثم انصرف إلى المنبر , فقال: إني فرط لكم وانا شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني اعطيت مفاتيح خزائن الارض او مفاتيح الارض، وإني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي ولكن اخاف عليكم ان تنافسوا فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ: إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالخیر یزید بن عبداللہ نے ‘ ان سے عقبہ بن عامر نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن باہر تشریف لائے اور احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھی جاتی ہے۔ پھر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا۔ دیکھو میں تم سے پہلے جا کر تمہارے لیے میر ساماں بنوں گا اور میں تم پر گواہ رہوں گا۔ اور قسم اللہ کی میں اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا (یہ فرمایا کہ) مجھے زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم اللہ کی مجھے اس کا ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرو گے بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم لوگ دنیا حاصل کرنے میں رغبت کرو گے (نتیجہ یہ کہ آخرت سے غافل ہو جاؤ گے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin 'Amir: One day the Prophet went out and offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud and then went up the pulpit and said, "I will pave the way for you as your predecessor and will be a witness on you. By Allah! I see my Fount (Kauthar) just now and I have been given the keys of all the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that you will worship others along with Allah after my death, but I am afraid that you will fight with one another for the worldly things."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 428


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
73. بَابُ دَفْنِ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاَثَةِ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ:
73. باب: دو یا تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا۔
(73) Chapter. The burial of two or three men in one grave.
حدیث نمبر: 1345
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، حدثنا ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما اخبره،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرجلين من قتلى احد".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet buried every two martyrs in of Uhud in one grave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 429


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
74. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ غَسْلَ الشُّهَدَاءِ:
74. باب: اس شخص کی دلیل جو شہداء کا غسل مناسب نہیں سمجھتا۔
(74) Chapter. Whoever thinks that no bath is required for the martyrs.
حدیث نمبر: 1346
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب، عن جابر , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"ادفنوهم في دمائهم يعني يوم احد، ولم يغسلهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"ادْفِنُوهُمْ فِي دِمَائِهِمْ يَعْنِي يَوْمَ أُحُدٍ، وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خون سمیت دفن کر دو یعنی احد کی لڑائی کے موقع پر اور انہیں غسل نہیں دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet said, "Bury them (i.e. martyrs) with their blood." (that was) On the day of the Battle of Uhud. He did not get them washed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 430


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.