سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
حدیث نمبر: 3027
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة " ان سودة بنت زمعة كانت امراة ثبطة، فاستاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تدفع من جمع قبل دفعة الناس، فاذن لها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ كَانَتِ امْرَأَةً ثَبْطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَدْفَعَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ دَفْعَةِ النَّاسِ، فَأَذِنَ لَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ایک بھاری بھر کم عورت تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ سے لوگوں کی روانگی سے پہلے جانے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 98 (1680)، صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، (تحفة الأشراف: 17479)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 209 (3040)، 214 (3052)، مسند احمد (6/30، 94، 99، 133، 164، 214)، سنن الدارمی/المناسک 53 (1928) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
63. بَابُ: قَدْرِ حَصَى الرَّمْيِ
63. باب: رمی کی کنکریاں کتنی بڑی ہونی چاہئیں؟
Chapter: The size of pebbles to be thrown
حدیث نمبر: 3028
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، عن امه ، قالت: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر عند جمرة العقبة وهو راكب على بغلة، فقال:" يا ايها الناس إذا رميتم الجمرة، فارموا بمثل حصى الخذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ وَهُوَ رَاكِبٌ عَلَى بَغْلَةٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ (ام جندب الازدیہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دسویں ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کے پاس ایک خچر پر سوار دیکھا، آپ فرما رہے تھے: لوگو! جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارو تو ایسی ہوں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آ جائیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 78 (1966، 1967)، (تحفة الأشراف: 18306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/503، 5/270، 379، 6/379) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1966) انظر الحديث الآتي (3031،3532)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
حدیث نمبر: 3029
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن عوف ، عن زياد بن الحصين ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة العقبة وهو على ناقته:" القط لي حصى"، فلقطت له سبع حصيات، هن حصى الخذف، فجعل ينفضهن في كفه، ويقول:" امثال هؤلاء فارموا"، ثم قال: يا ايها الناس إياكم والغلو في الدين، فإنه اهلك من كان قبلكم الغلو في الدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ:" الْقُطْ لِي حَصًى"، فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ، وَيَقُولُ:" أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ فَارْمُوا"، ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی صبح کو فرمایا، اس وقت آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے: میرے لیے کنکریاں چن کر لاؤ، چنانچہ میں نے آپ کے لیے سات کنکریاں چنیں، وہ کنکریاں ایسی تھیں جو دونوں انگلیوں کے بیچ آ جائیں، آپ انہیں اپنی ہتھیلی میں ہلاتے تھے اور فرماتے تھے: انہیں جیسی کنکریاں مارو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! دین میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں اسی غلو نے ہلاک کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 217 (3059)، 219 (3061)، (تحفة الأشراف: 5427)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 347، 5/127) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غلو: کسی کام کو حد سے زیادہ بڑھا دینے اور اس میں ضرورت سے زیادہ سختی کرنے کو غلو کہتے ہیں، مثلاً کنکریاں مارنے کا حکم ہے تو چھوٹی کنکریاں کافی ہیں، اب غلو یہ ہے کہ بڑی بڑی کنکریاں مارے یا پتھر پھینکے اور اس کو زیادہ ثواب کا کام سمجھے، دین کے ہر کام میں غلو کرنا منع ہے اور یہ حماقت کی دلیل ہے، یہ بھی غلو ہے کہ مثلاً کسی نے مستحب یا سنت کو ترک کیا تو اس کو برا کہے اور گالیاں دے، اگر کوئی سنت کو ترک کرے تو صرف نرمی سے اس کوحدیث سنا دینا کافی ہے، اگر لوگ فرض کو ترک کریں تو سختی سے اس کو حکم کرنا چاہئے، لیکن اس زمانہ میں یہ حال ہو گیا ہے کہ فرض ترک کرنے والوں کو کوئی برا نہیں کہتا ہے، لوگ تارکین صلاۃ، شرابیوں اور سود خوروں سے دوستی رکھتے ہیں، لیکن اذان میں کوئی انگوٹھے نہ چومے یا مولود میں قیام نہ کرے تو اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، یہ بھی ایک انتہائی درجے کا غلو ہے، اور ایسی ہی باتوں کی وجہ سے مسلمان تباہ ہو گئے، اور جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، ویسا ہی ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
64. بَابُ: مِنْ أَيْنَ تُرْمَى جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ
64. باب: جمرہ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں ماری جائیں؟
Chapter: From where should pebbles be thrown at `Aqabah pillar?
حدیث نمبر: 3030
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن المسعودي ، عن جامع بن شداد ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: لما اتى عبد الله بن مسعود جمرة العقبة، استبطن الوادي واستقبل الكعبة، وجعل الجمرة على حاجبه الايمن، ثم رمى بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم قال:" من هاهنا والذي لا إله غيره رمى، الذي انزلت عليه سورة البقرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: لَمَّا أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ:" مِنْ هَاهُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَى، الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے نچلے حصے میں گئے، کعبہ کی طرف رخ کیا، اور جمرہ عقبہ کو اپنے دائیں ابرو پر کیا، پھر سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے جاتے تھے پھر کہا: قسم اس ذات کی جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہیں سے اس ذات نے کنکری ماری ہے جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 135 (1747)، 138 (1750)، صحیح مسلم/الحج 50 (1296)، سنن ابی داود/الحج 78 (1974)، سنن الترمذی/الحج 64 (901)، سنن النسائی/الحج 226 (3072)، (تحفة الأشراف: 9382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/415، 427، 430، 432، 436، 456، 458) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3031
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، عن امه ، قالت:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر عند جمرة العقبة، استبطن الوادي فرمى الجمرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ثم انصرف". حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان ، عن يزيد بن ابي زياد عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، عن ام جندب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ فَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ". حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أُمِّ جُنْدَبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
سلیمان بن عمرو بن احوص کی ماں ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یوم النحر کو جمرہ عقبہ کے پاس دیکھا، آپ وادی کے نشیب میں تشریف لے گئے، اور جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے پھر لوٹ آئے۔ اس سند سے بھی (سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ ام جندب رضی اللہ عنہا) سے اسی جیسی حدیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3028، (تحفة الأشراف: 9382) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (3028) انظر الحديث السابق (3532)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
65. بَابُ: إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ لَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا
65. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد وہاں نہ رکنے کا بیان۔
Chapter: When a person has stoned Jamrat al-`Aqabah he should not stay there
حدیث نمبر: 3032
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا طلحة بن يحيى ، عن يونس بن يزيد ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر " انه رمى جمرة العقبة ولم يقف عندها، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعل مثل ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، اور اس کے پاس رکے نہیں، اور بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے ہی کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 140 (1751)، 142 (1752، 1753)، سنن النسائی/الحج 230 (3085)، (تحفة الأشراف: 6986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/152)، سنن الدارمی/المناسک 61 (1944) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3033
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن الحجاج ، عن الحكم بن عتيبة ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رمى جمر العقبة مضى، ولم يقف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الْحَجَّاجِ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَمَى جَمَرَ الْعَقَبَةِ مَضَى، وَلَمْ يَقِفْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر لی تو چلے گئے، رکے نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6484، ومصباح الزجاجة: 1056) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
66. بَابُ: رَمْيِ الْجِمَارِ رَاكِبًا
66. باب: سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا بیان۔
Chapter: Stoning the pillars while riding
حدیث نمبر: 3034
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن حجاج ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة على راحلته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر جمرہ کو کنکریاں ماریں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 63 (899)، (تحفة الأشراف: 6467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3035
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ايمن بن نابل ، عن قدامة بن عبد الله العامري ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة يوم النحر على ناقة له صهباء لا ضرب ولا طرد ولا إليك إليك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيِّ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ لَا ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ".
قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو! ہٹو!۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 65 (903)، سنن النسائی/المناسک 220 (3063)، (تحفة الأشراف: 11077)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/412، 413)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1942) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
67. بَابُ: تَأْخِيرِ رَمْيِ الْجِمَارِ مِنْ عُذْرٍ
67. باب: عذر کی بناء پر کنکریاں مارنے میں دیر کرنے کا بیان۔
Chapter: To delay stoning the pillars due to an excuse
حدیث نمبر: 3036
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عبد الملك بن ابي بكر ، عن ابي البداح بن عاصم ، عن ابيه " ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص للرعاء ان يرموا يوما، ويدعوا يوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا، وَيَدَعُوا يَوْمًا".
عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو اجازت دی کہ وہ ایک دن رمی کریں، اور ایک دن کی رمی چھوڑ دیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 78 (1975 و 1976)، سنن الترمذی/الحج 108 (954، 955)، سنن النسائی/الحج 225 (3070)، (تحفة الأشراف: 5030)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 72 (218)، مسند احمد (5/450)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1938) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.