سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
31. بَابُ: الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ
31. باب: مسلمانوں کے خون برابر ہیں۔
Chapter: The Lives Of All Muslims Are Equal In Value
حدیث نمبر: 2683
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن حنش ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المسلمون تتكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم يسعى بذمتهم ادناهم ويرد على اقصاهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُرَدُّ عَلَى أَقْصَاهُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں، اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں، ان میں سے ادنی شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہو گی، اور (لشکر میں) سب سے دور والا شخص بھی مال غنیمت کا مستحق ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 6029، ومصباح الزجاجة: 948) وقد مضی تمامہ برقم: (2660) (صحیح) (سند میں حنش (حسین بن قیس) ضعیف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 3475)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ایک لشکر لڑائی کے لئے نکلا کچھ آگے کچھ پیچھے اب آگے والوں کو کچھ مال ملا تو پیچھے والے بھی گو ان سے دور ہوں اس میں شریک ہوں گے، اس لئے کہ وہ ان کی مدد کے لئے آ رہے تھے تو گویا انہی کے ساتھ تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2684
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا انس بن عياض ابو ضمرة ، عن عبد السلام بن ابي الجنوب ، عن الحسن ، عن معقل بن يسار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسلمون يد على من سواهم وتتكافا دماؤهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ أَبِي الْجَنُوبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْلِمُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ وَتَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ".
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان اپنے علاوہ (دوسرے مذہب) والوں کے مقابلہ میں ایک ہاتھ کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے خون برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 11470، ومصباح الزجاجة: 949) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2685
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن عبد الرحمن بن عياش ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يد المسلمين على من سواهم تتكافا دماؤهم واموالهم، ويجير على المسلمين ادناهم، ويرد على المسلمين اقصاهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، وَيُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ، وَيَرُدُّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَقْصَاهُمْ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کا ہاتھ اپنے علاوہ دوسری قوم والوں پر ہے (یعنی ان سب سے لڑیں، آپس میں نہ لڑیں) ان کے خون اور ان کے مال برابر ہیں، مسلمانوں کا ادنی شخص کسی کو پناہ دے سکتا ہے اور لشکر میں دور والا شخص بھی مال غنیمت کا مستحق ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8739، ومصباح الزجاجة: 950)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 159 (2751)، مسند احمد (2/205، 215، 216) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، کماتقدم)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
32. بَابُ: مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا
32. باب: ذمی کافر کو قتل کرنے والے کے گناہ کا بیان۔
Chapter: One Who Kills Mu'ahid
حدیث نمبر: 2686
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الحسن بن عمرو ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة اربعين عاما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذمی کو قتل کیا، وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 5 (3166)، الدیات 20 (6914)، (تحفة الأشراف: 8917)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 10 (4753)، مسند احمد (2/186) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2687
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا معدي بن سليمان ، انبانا ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من قتل معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله لم يرح رائحة الجنة وإن ريحها ليوجد من مسيرة سبعين عاما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس نے کسی ایسے ذمی کو قتل کر دیا جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے پناہ دے رکھی ہو، تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے محسوس کی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 11 (1403)، (تحفة الأ شراف: 14140) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: (451)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
33. بَابُ: مَنْ أَمِنَ رَجُلاً عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ
33. باب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟
Chapter: One Who Offers Protection To A Man Then Kills Him
حدیث نمبر: 2688
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن رفاعة بن شداد القتباني ، قال: لولا كلمة سمعتها من عمرو بن الحمق الخزاعي لمشيت فيما بين راس المختار وجسده، سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من امن رجلا على دمه فقتله، فإنه يحمل لواء غدر يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ الْقِتْبَانِيِّ ، قَالَ: لَوْلَا كَلِمَةٌ سَمِعْتُهَا مِنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ لَمَشَيْتُ فِيمَا بَيْنَ رَأْسِ الْمُخْتَارِ وَجَسَدِهِ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَمِنَ رَجُلًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ، فَإِنَّهُ يَحْمِلُ لِوَاءَ غَدْرٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
رفاعہ بن شداد قتبانی کہتے ہیں کہ اگر وہ حدیث نہ ہوتی جو میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنی ہے تو میں مختار ثقفی کے سر اور جسم کے درمیان چلتا، میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو جان کی امان دی، پھر اس کو قتل کر دیا تو قیامت کے دن دغا بازی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10730، ومصباح الزجاجة: 951)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/223، 224، 436، 437) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2689
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا ابو ليلى ، عن ابي عكاشة ، عن رفاعة ، قال: دخلت على المختار في قصره، فقال: قام جبرائيل من عندي الساعة فما منعني من ضرب عنقه إلا حديث سمعته من سليمان بن صرد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا امنك الرجل على دمه فلا تقتله" فذاك الذي منعني منه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو لَيْلَى ، عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ ، عَنْ رِفَاعَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فِي قَصْرِهِ، فَقَالَ: قَامَ جِبْرَائِيلُ مِنْ عِنْدِيَ السَّاعَةَ فَمَا مَنَعَنِي مِنْ ضَرْبِ عُنُقِهِ إِلَّا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا أَمِنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ فَلَا تَقْتُلْهُ" فَذَاكَ الَّذِي مَنَعَنِي مِنْهُ.
رفاعہ کہتے ہیں کہ میں مختار ثقفی کے پاس اس کے محل میں گیا، تو اس نے کہا: جبرائیل ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں ۱؎، اس وقت اس کی گردن اڑا دینے سے صرف اس حدیث نے مجھے باز رکھا جو میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص تم سے جان کی امان میں ہو تو اسے قتل نہ کرو، تو اسی بات نے مجھے اس کو قتل کرنے سے روکا۔

تخریج الحدیث: «حدیث رفاعة تقدم تخریجہ بمثل الحدیث السابق (2688)، وحدیث سلیمان بن صرد، تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4570 (الف)، ومصباح الزجاجة: 952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/394) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابولیلیٰ اور أبوعکاشہ مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2200)

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ رسالت کا دعوی کر رہا تھا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد اللّٰه بن ميسرة: ضعيف و قال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 280/8)
و أبو عكاشة الهمداني: مجهول (تقريب: 3652،8260)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475
34. بَابُ: الْعَفْوِ عَنِ الْقَاتِلِ
34. باب: قاتل کو معاف کر دینے کا بیان۔
Chapter: Pardoning A Killer
حدیث نمبر: 2690
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قتل رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فدفعه إلى ولي المقتول، فقال القاتل: يا رسول الله، والله ما اردت قتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للولي:" اما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار"، قال: فخلى سبيله، قال: فكان مكتوفا بنسعة، فخرج يجر نسعته، فسمي ذا النسعة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَتَلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْوَلِيِّ:" أَمَا إِنَّهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ"، قَالَ: فَخَلَّى سَبِيلَهُ، قَالَ: فَكَانَ مَكْتُوفًا بِنِسْعَةٍ، فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ، فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قتل کر دیا تو اس کا مقدمہ آپ کے پاس لایا گیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل کو مقتول کے ولی کے حوالے کر دیا، قاتل نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، میرا اس کو قتل کرنے کا قطعاً ارادہ نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولی سے کہا: اگر یہ اپنی بات میں سچا ہے، اور تم نے اس کو قتل کر دیا تو تم جہنم میں جاؤ گے تو مقتول کے ولی نے اس کو چھوڑ دیا، قاتل پٹے سے بندھا ہوا تھا، وہ پٹا گھسیٹتا ہوا نکلا، اور اس کا نام ہی پٹے والا پڑ گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4498)، سنن الترمذی/الدیات 13 (1407)، سنن النسائی/القسامة 3 (4726)، (تحفة الأشراف: 12507) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2691
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمير عيسى بن محمد بن النحاس ، وعيسى بن يونس ، والحسين بن ابي السري العسقلاني ، قالوا: حدثنا ضمرة بن ربيعة ، عن ابن شوذب ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: اتى رجل بقاتل وليه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعف" فابى، فقال:" خذ ارشك"، فابى، قال:" اذهب فاقتله فإنك مثله" قال: فلحق به، فقيل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قال:" اقتله فإنك مثله"، فخلى سبيله قال: فرئي يجر نسعته ذاهبا إلى اهله، قال: كانه قد كان اوثقه، قال ابو عمير في حديثه: قال ابن شوذب، عن عبد الرحمن بن القاسم، فليس لاحد بعد النبي صلى الله عليه وسلم ان يقول:" اقتله فإنك مثله"، قال ابن ماجة: هذا حديث الرمليين ليس إلا عندهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّحَّاسِ ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ العسقلاني ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْفُ" فَأَبَى، فَقَالَ:" خُذْ أَرْشَكَ"، فَأَبَى، قَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ" قَالَ: فَلُحِقَ بِهِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ:" اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، فَخَلَّى سَبِيلَهُ قَالَ: فَرُئِيَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ ذَاهِبًا إِلَى أَهْلِهِ، قَالَ: كَأَنَّهُ قَدْ كَانَ أَوْثَقَهُ، قَالَ أَبُو عُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ شَوْذَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولُ:" اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: هَذَا حَدِيثُ الرَّمْلِيِّينَ لَيْسَ إِلَّا عِنْدَهُمْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنے ولی کے قاتل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے معاف کر دو، اس نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیت لے لو اس نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے قتل کر دو اور تم بھی اسی کی طرح ہو جاؤ ۱؎ چنانچہ اس سے مل کر کہا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جاؤ تم اس کو قتل کر دو تم بھی اس کے مثل ہو جاؤ تو اس نے اسے چھوڑ دیا، قاتل کو اپنے گھر والوں کی طرف اپنا پٹا گھسیٹتے ہوئے جاتے دیکھا گیا، گویا کہ مقتول کے وارث نے اسے باندھ رکھا تھا ۱؎۔ ابوعمیر اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن شوذب نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے یہ قول نقل کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے لئے «اقتله فإنك مثله» کہنا درست نہیں۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ اہل رملہ کی حدیث ہے، ان کے علاوہ کسی اور نے یہ روایت نہیں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 3 (4734)، (تحفة الأشراف: 451) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علماء نے حدیث کے اس ٹکڑے کی توضیح یوں کی ہے کہ قاتل قتل کی وجہ سے خیر سے محروم ہوا، تم بھی اس کو قصاصاً قتل کر کے خیر سے محروم ہو جاؤ گے، کیونکہ اس کو قتل کرنے سے مقتول زندہ نہیں ہو گا، ایسی صورت میں اس پر رحم کرنا ہی بہتر ہے، بعض علماء کہتے ہیں کہ اس نے قتل کی نیت سے اسے نہیں مارا تھا، اس لئے دیانۃ اس پر قصاص لازم نہیں تھا، اگرچہ قضاءاً لازم تھا، اور بعض کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق اس آدمی کو عمل کرنا چاہئے، گرچہ آپ کا فرمان بطور سفارش تھا، نہ کہ بطور حکم، اگر وہ آپ کے اس ارشاد کے خلاف کرتا تو اپنے آپ کو محرومی اور بدنصیبی کا مستحق بنا لیتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
35. بَابُ: الْعَفْوِ فِي الْقِصَاصِ
35. باب: قصاص معاف کر دینے کا بیان۔
Chapter: Pardoning In Cases of Retaliation
حدیث نمبر: 2692
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا حبان بن هلال ، حدثنا عبد الله بن بكر المزني ، عن عطاء بن ابي ميمونة ، قال: لا اعلمه إلا عن انس بن مالك ، قال:" ما رفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء فيه القصاص إلا امر فيه بالعفو".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَا رُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ فِيهِ الْقِصَاصُ إِلَّا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قصاص کا کوئی مقدمہ آتا تو آپ اس کو معاف کر دینے کا حکم دیتے (یعنی سفارش کرتے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4497)، سنن النسائی/القسامة 23 (4787، 4788)، (تحفة الأ شراف: 1095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/213، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.