سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
60. بَابُ: مَنْ أَسْلَمَ فِي شَيْءٍ فَلاَ يَصْرِفْهُ إِلَى غَيْرِهِ
60. باب: کسی چیز کی بیع سلم کر کے اس کو دوسری چیز سے نہ بدلنے کا بیان۔
Chapter: The One Who Has Paid In Advance For Something Should Not Exchange It For Something Else
حدیث نمبر: 2283
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا شجاع بن الوليد ، حدثنا زياد بن خيثمة ، عن سعد ، عن عطية ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اسلفت في شيء فلا تصرفه إلى غيره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سَعْدٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَسْلَفْتَ فِي شَيْءٍ فَلَا تَصْرِفْهُ إِلَى غَيْرِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی چیز میں بیع سلف کرو تو اسے کسی اور چیز کی طرف نہ پھیرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 59 (3468)، (تحفة الأشراف: 4204) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1375)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3468)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 460
حدیث نمبر: 2283M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا شجاع بن الوليد ، عن زياد بن خيثمة ، عن عطية ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكر مثله، ولم يذكر سعدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ سَعْدًا.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر آگے راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا، اور اس کے راویوں میں سعد کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4200) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: حدیث سابق)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
61. بَابُ: إِذَا أَسْلَمَ فِي نَخْلٍ بِعَيْنِهِ لَمْ يُطْلِعْ
61. باب: اگر کسی خاص درخت کی خریداری بیع سلم سے (یعنی پیشگی ادائیگی کے بعد) کی ہو اور اس میں پھل نہ آئے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: If One Pays In Advance For A Specific Date Palm And It Does Not Yield Anything
حدیث نمبر: 2284
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، قال: قلت لعبد الله بن عمر : اسلم في نخل، قبل ان يطلع، قال: لا، قلت: لم، قال: إن رجلا اسلم في حديقة نخل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبل ان يطلع النخل فلم يطلع النخل شيئا ذلك العام، فقال المشتري: هو لي حتى يطلع، وقال البائع: إنما بعتك النخل هذه السنة، فاختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للبائع:" اخذ من نخلك شيئا"، قال: لا، قال:" فبم تستحل ماله اردد عليه ما اخذت منه ولا تسلموا في نخل حتى يبدو صلاحه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ النَّجْرَانِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أُسْلِمُ فِي نَخْلٍ، قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: لِمَ، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَسْلَمَ فِي حَدِيقَةِ نَخْلٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ النَّخْلُ فَلَمْ يُطْلِعِ النَّخْلُ شَيْئًا ذَلِكَ الْعَامَ، فَقَالَ الْمُشْتَرِي: هُوَ لِي حَتَّى يُطْلِعَ، وَقَالَ الْبَائِعُ: إِنَّمَا بِعْتُكَ النَّخْلَ هَذِهِ السَّنَةَ، فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلْبَائِعِ:" أَخَذَ مِنْ نَخْلِكَ شَيْئًا"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ وَلَا تُسْلِمُوا فِي نَخْلٍ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
نجرانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا میں کسی درخت کے کھجور کی ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کروں؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کھجور کے ایک باغ کے پھلوں میں ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کی، لیکن اس سال کھجور کے درخت میں پھل آیا ہی نہیں، تو خریدار نے کہا: یہ درخت میرے رہیں گے جب تک ان میں کھجور نہ پھلے، اور بیچنے والے نے کہا: میں نے تو صرف اسی سال کا کھجور تیرے ہاتھ بیچا تھا، چنانچہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معاملہ لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے کہا: کیا اس نے تمہارے کھجور کے درختوں سے کچھ پھل لیے؟ وہ بولا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرو گے، جو تم نے اس سے لیا ہے، اسے واپس کرو اور آئندہ کھجور کے درختوں میں بیع سلم اس وقت تک نہ کرو جب تک اس کے پھل استعمال کے لائق نہ ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 58 (3467)، (تحفة الأشراف: 8595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 21 (49)، مسند احمد (2/25، 49، 51، 58، 144) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نجرانی مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3467)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 460
62. بَابُ: السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ
62. باب: حیوانات میں بیع سلم کا بیان۔
Chapter: Paying For Animals In Advance
حدیث نمبر: 2285
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مسلم بن خالد ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي رافع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم استسلف من رجل بكرا، وقال:" إذا جاءت إبل الصدقة قضيناك" فلما قدمت، قال:" يا ابا رافع، اقض هذا الرجل بكره"، فلم اجد إلا رباعيا فصاعدا، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اعطه، فإن خير الناس احسنهم قضاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا، وَقَالَ:" إِذَا جَاءَتْ إِبِلُ الصَّدَقَةِ قَضَيْنَاكَ" فَلَمَّا قَدِمَتْ، قَالَ:" يَا أَبَا رَافِعٍ، اقْضِ هَذَا الرَّجُلَ بَكْرَهُ"، فَلَمْ أَجِدْ إِلَّا رَبَاعِيًا فَصَاعِدًا، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَعْطِهِ، فَإِنَّ خَيْرَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً".
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے ایک جوان اونٹ کی بیع سلم کی یعنی اسے قرض کے طور پر لیا، اور فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے تو ہم تمہارا اونٹ کا قرض ادا کر دیں گے، چنانچہ جب صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابورافع! اس کے اونٹ کا قرض ادا کر دو، ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ڈھونڈا تو مجھے ویسا اونٹ نہیں ملا، سوائے ایک ایسے اونٹ کے جس نے اپنے سامنے کے چاروں دانت گرا رکھے تھے، جو اس کے اونٹ سے بہتر تھا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو دے دو کیونکہ لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 43 (1600)، سنن ابی داود/البیوع 11 (3346)، سنن الترمذی/البیوع 75 (1318)، سنن النسائی/البیوع 62 (4621)، (تحفة الأشراف: 12025)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 43 (89)، مسند احمد (6/390)، سنن الدارمی/البیوع 31 (2607) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو مال بغیر شرط کے قرض لیا تھا اس سے افضل دیتے ہیں،اگر قرض سے بہتر یا زیادہ مال دیا جائے تو مستحب اور اس کا لینا جائز ہے، لیکن شرط کے ساتھ جائز نہیں، کیونکہ وہ ربا (سود) ہے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بیع سلم بلکہ قرض لینا بھی جانور کا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2286
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني سعيد بن هانئ ، قال: سمعت العرباض بن سارية ، يقول: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال اعرابي: اقضني بكري، فاعطاه بعيرا مسنا، فقال الاعرابي: يا رسول الله، هذا اسن من بعيري، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير الناس خيرهم قضاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ هَانِئٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، يَقُولُ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: اقْضِنِي بَكْرِي، فَأَعْطَاهُ بَعِيرًا مُسِنًّا، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا أَسَنُّ مِنْ بَعِيرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ النَّاسِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک اعرابی نے آ کر عرض کیا: میرا جوان اونٹ مجھے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک اونٹ دیا جو اس سے بڑا تھا، اعرابی (دیہاتی) بولا: اللہ کے رسول! اس کی عمر تو اس سے زیادہ ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر لوگ وہ ہیں جو اپنے قرض کی ادائیگی میں بہتر ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 62 (4623)، (تحفة الأشراف: 9887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/128) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
63. بَابُ: الشَّرِكَةِ وَالْمُضَارَبَةِ
63. باب: شرکت و مضاربت کا بیان۔
Chapter: Partnership And Profit Sharing
حدیث نمبر: 2287
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان ، وابو بكر ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن مجاهد ، عن قائد السائب ، عن السائب ، قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" كنت شريكي في الجاهلية، فكنت خير شريك لا تداريني ولا تماريني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ قَائِدِ السَّائِبِ ، عَنْ السَّائِبِ ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُنْتَ شَرِيكِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَكُنْتَ خَيْرَ شَرِيكٍ لَا تُدَارِينِي وَلَا تُمَارِينِي".
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمانہ جاہلیت میں آپ میرے شریک تھے، تو آپ بہت بہترین شریک ثابت ہوئے نہ آپ میری مخالفت کرتے تھے نہ جھگڑتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأدب 20 (4836)، (تحفة الأشراف: 3791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (/425) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ نبوت سے پہلے سائب مخزومی نبی کریم ﷺ کے شریک تھے، فتح مکہ کے دن وہ آئے، اور کہا: مرحباً، (خوش آمدید) میرے بھائی، میرے شریک، ایسے شریک کہ نہ کبھی انہوں نے مقابلہ کیا نہ جھگڑا، اس حدیث کے اور بھی کئی طریق ہیں، سبحان اللہ نبی کریم ﷺ کے اخلاق شروع سے ایسے تھے کہ تعلیم و تربیت اور ریاضت کے بعد بھی ویسے اخلاق حاصل ہونا مشکل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4836)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
حدیث نمبر: 2288
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا ابو السائب سلم بن جنادة ، حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال:" اشتركت انا وسعد وعمار يوم بدر فيما نصيب فلم اجئ انا ولا عمار بشيء وجاء سعد برجلين".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" اشْتَرَكْتُ أَنَا وَسَعْدٌ وَعَمَّارٌ يَوْمَ بَدْرٍ فِيمَا نُصِيبُ فَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَلَا عَمَّارٌ بِشَيْءٍ وَجَاءَ سَعْدٌ بِرَجُلَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سعد اور عمار تینوں بدر کے دن مال غنیمت میں شریک ہوئے، تو مجھ کو اور عمار کو کچھ نہ ملا، البتہ سعد کافروں کے دو آدمی پکڑ لائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 30 (3388)، سنن النسائی/الأیمان 47 (3969)، البیوع 103 (4701)، (تحفة الأشراف: 9616) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوعبیدہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لئے کہ ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1474)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3388) نسائي (3969،4701)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
حدیث نمبر: 2289
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا بشر بن ثابت البزار ، حدثنا نصر بن القاسم ، عن عبد الرحمن بن داود ، عن صالح بن صهيب ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث فيهن البركة البيع إلى اجل والمقارضة واخلاط البر بالشعير للبيت لا للبيع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَاوُدَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ فِيهِنَّ الْبَرَكَةُ الْبَيْعُ إِلَى أَجَلٍ وَالْمُقَارَضَةُ وَأَخْلَاطُ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ لَا لِلْبَيْعِ".
صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے: پہلی یہ کہ مقررہ مدت کے وعدے پر بیع کرنے میں، دوسری: مضاربت میں، تیسری: گیہوں اور جو ملانے میں جو کہ گھر کے کھانے کے لیے ہو، نہ کہ بیچنے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4963، ومصباح الزجاجة: 804) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں صالح صہیب، عبد الرحمن بن داود اور نصر بن قاسم وغیرہ سب مجہول راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2100)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
نصر: مجهول،وصالح (بن صهيب بن سنان الرومي): مجهول الحال (تقريب: 7123،2870) وأورده ابن الجوزي في الموضوعات (2/ 248،249)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
64. بَابُ: مَا لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ
64. باب: اولاد کے مال میں والدین کے حق کا بیان۔
Chapter: What A Man Is Entitled To Of His Son’s Property
حدیث نمبر: 2290
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن ابي زائدة ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن عمته ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اطيب ما اكلتم من كسبكم وإن اولادكم من كسبكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَمَّتِهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے کھانوں میں سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو تمہارے ہاتھ کی کمائی کا ہو، اور تمہاری اولاد بھی تمہاری ایک قسم کی کمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 79 (3528)، سنن الترمذی/الأحکام 22 (1358)، سنن النسائی/البیوع 1 (4454)، (تحفة الأشراف: 17992)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 32، 127، 162، 193، 220)، سنن الدارمی/البیوع 6 (2579) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2291
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا يوسف بن إسحاق ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، ان رجلا، قال: يا رسول الله، إن لي مالا وولدا، وإن ابي يريد ان يجتاح مالي، فقال:" انت ومالك لابيك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا وَوَلَدًا، وَإِنَّ أَبِي يُرِيدُ أَنْ يَجْتَاحَ مَالِي، فَقَالَ:" أَنْتَ وَمَالُكَ لِأَبِيكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس مال اور اولاد دونوں ہیں، اور میرے والد میرا مال ختم کرنا چاہتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے والد کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3093، ومصباح الزجاجة: 805) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.