سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
36. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الْغِشِّ
36. باب: دھوکا دینا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Cheating
حدیث نمبر: 2224
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يبيع طعاما، فادخل يده فيه فإذا هو مغشوش، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من غش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ «مغشوش» (غیر خالص اور دھوکے والا گڑبڑ) تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دھوکہ فریب دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 52 (3452)، (تحفة الأشراف: 14022)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 43 (102)، سنن الترمذی/البیوع 74 (1315)، مسند احمد (2/242) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «مغشوش»: یعنی غیر خالص اور دھوکے والا یعنی گیہوں اندر سے گیلا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2225
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا ابو نعيم ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن ابي داود ، عن ابي الحمراء ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بجنبات رجل عنده طعام في وعاء، فادخل يده فيه، فقال:" لعلك غششته من غشنا فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي الْحَمْرَاءِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَنَبَاتِ رَجُلٍ عِنْدَهُ طَعَامٌ فِي وِعَاءٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَقَالَ:" لَعَلَّكَ غَشَشْتَهُ مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا".
ابوالحمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا: شاید تم نے دھوکا دیا ہے، جو ہمیں دھوکا دے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11889، ومصباح الزجاجة: 781) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوداؤد نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث راوی ہیں، امام بخاری نے ابوالحمراء کے ترجمہ میں کہا کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابی ہیں، ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، یعنی ابوداؤد الاعمی کے متروک الحدیث ہونے کی وجہ سے، نیز ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال للمزی 33/ 258)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
أبو داود الأعمي متھم بالكذب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458
37. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ
37. باب: قبضے سے پہلے اناج بیچنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Selling Food Before Taking Possession Of It
حدیث نمبر: 2226
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اناج خریدے تو اس پر قبضہ سے پہلے اسے نہ بیچے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 51 (2126)، 54 (2135)، 55 (2136)، صحیح مسلم/البیوع 7 (1526)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3492)، سنن النسائی/البیوع 53 (4599)، (تحفة الأشراف: 8327)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 19 (40)، مسند احمد (1/56، 63، 2/32، 59، 64، 73، 108، 111، 113)، سنن الدارمی/البیوع 26 (2602) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2227
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمران بن موسى الليثي ، حدثنا حماد بن زيد ، ح وحدثنا بشر بن معاذ الضرير ، حدثنا ابو عوانة ، وحماد بن زيد ، قالا: حدثنا عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه"، قال ابو عوانة في حديثه: قال ابن عباس: واحسب كل شيء مثل الطعام.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ح وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ"، قَالَ أَبُو عَوَانَةَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے۔ ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 54 (2132)، 55 (2135)، صحیح مسلم/البیوع 8 (1525)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3497)، سنن الترمذی/البیوع 56 (1291)، سنن النسائی/البیوع 53 (4602)، (تحفة الأشراف: 36 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 21، 251، 270، 285، 356، 357، 368، 369) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2228
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ليلى ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الطعام حتى يجري فيه الصاعان صاع البائع وصاع المشتري".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَجْرِيَ فِيهِ الصَّاعَانِ صَاعُ الْبَائِعِ وَصَاعُ الْمُشْتَرِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کو بیچنے سے منع کیا ہے جب تک اس میں بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے صاع نہ چلیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2941، ومصباح الزجاجة: 782) (حسن) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیچنے والے اور خریدنے والے کے صاع (یعنی پیمانہ) چلنے کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والے نے خریدتے وقت اپنے صاع سے اس کو ماپا، اور خریدنے والا جب خریدے تو اس وقت ماپے، جب ماپ لے تو اب دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن أبي ليلي: ضعيف
وأبو الزبير عنعن
وللحديث شاھد عند البيھقي (5/ 316) من حديث أبي ھريرة رضي اللّٰه عنه،فيه ھشام بن حسان مدلس (د 443)
ولم أجد تصريح سماعه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458
38. بَابُ: بَيْعِ الْمُجَازَفَةِ
38. باب: بغیر ناپ تول کے اندازے سے بیچنے کا بیان۔
Chapter Sales Involving Risk (Due To Its Amount Being Unknown)
حدیث نمبر: 2229
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نشتري الطعام من الركبان جزافا فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان نبيعه حتى ننقله من مكانه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ سواروں سے گیہوں (غلہ) کا ڈھیر بغیر ناپے تولے اندازے سے خریدتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے بیچنے سے اس وقت تک منع کیا جب تک کہ ہم اسے اس کی جگہ سے منتقل نہ کر دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 8 (1527)، (تحفة الأشراف: 7958)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ البیوع 54 (2131)، 56 (2137)، 72 (2166)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3493)، سنن النسائی/البیوع 55 (4609)، موطا امام مالک/البیوع 19 (42) مسند احمد (2/7، 15، 21، 40، 53، 142، 150، 157)، سنن الدارمی/البیوع 25 (2601) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2230
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن ابن لهيعة ، عن موسى بن وردان ، عن سعيد بن المسيب ، عن عثمان بن عفان ، قال: كنت ابيع التمر في السوق، فاقول: كلت في وسقي هذا كذا فادفع اوساق التمر بكيله وآخذ شفي فدخلني من ذلك شيء فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال:" إذا سميت الكيل فكله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ التَّمْرَ فِي السُّوقِ، فَأَقُولُ: كِلْتُ فِي وَسْقِي هَذَا كَذَا فَأَدْفَعُ أَوْسَاقَ التَّمْرِ بِكَيْلِهِ وَآخُذُ شِفِّي فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ:" إِذَا سَمَّيْتَ الْكَيْلَ فَكِلْهُ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے) کہتا: میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے، چنانچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9807، ومصباح الزجاجة: 783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/62، 75) صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1331)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
39. بَابُ: مَا يُرْجَى فِي كَيْلِ الطَّعَامِ مِنَ الْبَرَكَةِ
39. باب: اناج ناپنے میں برکت متوقع ہونے کا بیان۔
Chapter: The Blessing That Is Hoped For When Measuring Food
حدیث نمبر: 2231
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن اليحصبي ، عن عبد الله بن بسر المازني ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كيلوا طعامكم يبارك لكم فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ".
عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5203، ومصباح الزجاجة: 784)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
التاريخ الكبير للبخاري (151/1) وسنده حسن
حدیث نمبر: 2232
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي ، حدثنا بقية بن الوليد ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معد يكرب ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كيلوا طعامكم يبارك لكم فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3490، ومصباح الزجاجة: 785)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 52 (2128)، مسند احمد (4/131، 5/414) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
40. بَابُ: الأَسْوَاقِ وَدُخُولِهَا
40. باب: بازار اور اس میں جانے کا بیان۔
Chapter: Marketplaces And Entering Them
حدیث نمبر: 2233
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن سعيد ، حدثني صفوان بن سليم ، حدثني محمد ، وعلي ابنا الحسن بن ابي الحسن البراد، ان الزبير بن المنذر بن ابي اسيد الساعدي حدثهما، ان اباه المنذر حدثه، عن ابي اسيد، ان ابا اسيد حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذهب إلى سوق النبيط فنظر إليه، فقال:" ليس هذا لكم بسوق"، ثم ذهب إلى سوق فنظر إليه، فقال:" ليس هذا لكم بسوق"، ثم رجع إلى هذا السوق، فطاف فيه، ثم قال:" هذا سوقكم فلا ينتقصن ولا يضربن عليه خراج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، وَعَلِيٌّ ابنا الحسن بن أبي الحسن البراد، أن الزبير بن المنذر بن أبي أسيد الساعدي حدثهما، أن أباه المنذر حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى سُوقِ النَّبِيطِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ"، ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى سُوقٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ"، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى هَذَا السُّوقِ، فَطَافَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ:" هَذَا سُوقُكُمْ فَلَا يُنْتَقَصَنَّ وَلَا يُضْرَبَنَّ عَلَيْهِ خَرَاجٌ".
ابواسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیط کے بازار تشریف لے گئے، اس کو دیکھا تو آپ نے فرمایا: یہ بازار تمہارے لیے نہیں ہے پھر ایک دوسرے بازار میں تشریف لے گئے، اور اس کو دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بازار بھی تمہارے لیے نہیں ہے، پھر اس بازار میں پلٹے اور اس میں ادھر ادھر پھرے، پھر فرمایا: یہ تمہارا بازار ہے، اس میں نہ مال کم دیا جائے گا اور نہ اس میں کوئی محصول (ٹیکس) عائد کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11199، ومصباح الزجاجة: 786) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن ابراہیم، محمد و علی اور زبیر بن منذر سب ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الزبير بن المنذر بن أبي أسيد: مستور،وإسحاق بن إبراهيم بن سعيد: لين الحديث (تقريب: 2004،326)
والسند ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.