ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ «مغشوش»(غیر خالص اور دھوکے والا گڑبڑ) تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دھوکہ فریب دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے“۱؎۔
ابوالحمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا: ”شاید تم نے دھوکا دیا ہے، جو ہمیں دھوکا دے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11889، ومصباح الزجاجة: 781) (ضعیف جدا)» (سند میں ابوداؤد نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث راوی ہیں، امام بخاری نے ابوالحمراء کے ترجمہ میں کہا کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابی ہیں، ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، یعنی ابوداؤد الاعمی کے متروک الحدیث ہونے کی وجہ سے، نیز ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال للمزی 33/ 258)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا أبو داود الأعمي متھم بالكذب انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے“۔ ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کو بیچنے سے منع کیا ہے جب تک اس میں بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے صاع نہ چلیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2941، ومصباح الزجاجة: 782) (حسن) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)»
وضاحت: ۱؎: بیچنے والے اور خریدنے والے کے صاع (یعنی پیمانہ) چلنے کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والے نے خریدتے وقت اپنے صاع سے اس کو ماپا، اور خریدنے والا جب خریدے تو اس وقت ماپے، جب ماپ لے تو اب دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن أبي ليلي: ضعيف وأبو الزبير عنعن وللحديث شاھد عند البيھقي (5/ 316) من حديث أبي ھريرة رضي اللّٰه عنه،فيه ھشام بن حسان مدلس (د 443) ولم أجد تصريح سماعه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ سواروں سے گیہوں (غلہ) کا ڈھیر بغیر ناپے تولے اندازے سے خریدتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے بیچنے سے اس وقت تک منع کیا جب تک کہ ہم اسے اس کی جگہ سے منتقل نہ کر دیں۔
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے) کہتا: میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے، چنانچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9807، ومصباح الزجاجة: 783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/62، 75) صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1331)»
عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5203، ومصباح الزجاجة: 784)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن التاريخ الكبير للبخاري (151/1) وسنده حسن
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3490، ومصباح الزجاجة: 785)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 52 (2128)، مسند احمد (4/131، 5/414) (صحیح)» (اس سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)
ابواسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیط کے بازار تشریف لے گئے، اس کو دیکھا تو آپ نے فرمایا: ”یہ بازار تمہارے لیے نہیں ہے پھر ایک دوسرے بازار میں تشریف لے گئے، اور اس کو دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بازار بھی تمہارے لیے نہیں ہے، پھر اس بازار میں پلٹے اور اس میں ادھر ادھر پھرے، پھر فرمایا: ”یہ تمہارا بازار ہے، اس میں نہ مال کم دیا جائے گا اور نہ اس میں کوئی محصول (ٹیکس) عائد کیا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11199، ومصباح الزجاجة: 786) (ضعیف)» (سند میں اسحاق بن ابراہیم، محمد و علی اور زبیر بن منذر سب ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزبير بن المنذر بن أبي أسيد: مستور،وإسحاق بن إبراهيم بن سعيد: لين الحديث (تقريب: 2004،326) والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458