سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
61. بَابُ: الْغَيْلِ
61. باب: مدت رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا بیان۔
Chapter: Intercourse with a nursing mother
حدیث نمبر: 2011
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا يحيى بن ايوب ، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل القرشي ، عن عروة ، عن عائشة ، عن جدامة بنت وهب الاسدية ، انها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" قد اردت ان انهى عن الغيال فإذا فارس والروم يغيلون فلا يقتلون اولادهم وسمعته يقول: وسئل عن العزل، فقال: هو الواد الخفي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يُغِيلُونَ فَلَا يَقْتُلُونَ أَوْلَادَهُمْ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: هُوَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ".
جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں، اور ان کی اولاد نہیں مرتی اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل» کے متعلق پوچھا گیا تھا، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا: وہ تو «وأدخفی» (خفیہ طور زندہ گاڑ دینا) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 24 (1442)، سنن ابی داود/الطب 16 (3882)، سنن الترمذی/الطب 27 (2076، 2077)، سنن النسائی/النکاح 54 (3328)، (تحفة الأشراف: 15786)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع 3 (16)، مسند احمد (/361، 434)، سنن الدارمی/النکاح 33 (2263) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: زمانہ رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا نام «غیل» ہے، عربوں کا عقیدہ تھا کہ یہ بچے کے لیے نقصان دہ ہے، اس سے اس کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، اور یہ نقص اس میں پوری زندگی رہتا ہے، جس کے نتیجہ میں بسا اوقات انسان گھوڑے سے نیچے گر پڑتا ہے، اور گھوڑے کی پیٹھ پر ثابت نہیں رہ پاتا، اس حدیث میں عربوں کے اسی عقیدے کا ابطال ہے۔ «عزل» یہ ہے مرد عورت سے جماع کرے اور جب انزال کے قریب پہنچے تو عضو تناسل کو عورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر انزال کرے۔ «وأدخفی» کا مطلب یہ ہے کہ یہ حقیقۃً تو قبر میں نہیں دفناتا لیکن اس کے مشابہ ہے کیونکہ اس میں بھی حمل کو روکنے اور ضائع کرنے کی کوشش ہوتی ہے، لیکن چونکہ یہ حقیقی زندہ بچے کو نہیں مارتا اس لیے یہ حقیقی طور پر زندہ گاڑنا نہیں ہے۔

It was narrated that Judamah bint Wahb Al-Asadiyyah said: "I heard the Messenger of Allah say: 'I wanted to forbid intercourse with a nursing mother, but then (I saw that) the Persians and the Romans do this, and it does not kill their children.' And I heard him say/when he was asked about coitus interruptus: 'It is the disguised form of b.rryirg children alive."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2012
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار حدثنا يحيى بن حمزة عن عمرو بن مهاجر انه سمع اباه المهاجر بن ابي مسلم يحدث عن اسماء بنت يزيد بن السكن وكانت مولاته انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تقتلوا اولادكم سرا فوالذي نفسي بيده إن الغيل ليدرك الفارس على ظهر فرسه حتى يصرعه» .
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار حدثنا يحيى بن حمزة عن عمرو بن مهاجر أنه سمع أباه المهاجر بن أبي مسلم يحدث عن أسماء بنت يزيد بن السكن وكانت مولاته أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تقتلوا أولادكم سرا فوالذي نفسي بيده إن الغيل ليدرك الفارس على ظهر فرسه حتى يصرعه» .
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے «غیل» سوار کو گھوڑے کی پیٹھ پر سے گرا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطب 16 (3881)، (تحفة الأشراف: 15777)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/453، 45، 458) (حسن) (المشکاة و تراجع الألبانی: رقم: 397 و صحیح ابن ماجہ: 1648)» ‏‏‏‏

It was narrated from Muhajir bin Abu Muslim, from Asma' bint Yazid bin Sakary who was his freed slave womary that: she heard the Messenger of Allah say: "Do not kill your children secretly, for by the One in Whose Hand is my soul, intercourse with a breastfeeding woman catches up with people when they are riding their horses (in battle) and wrestles them to the ground."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3881)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450
62. بَابٌ في الْمَرْأَةِ تُؤْذِي زَوْجَهَا
62. باب: شوہر کو ستانے والی عورت کا بیان۔
Chapter: A woman who annoys her husband
حدیث نمبر: 2013
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابي امامة ، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم امراة معها صبيان لها قد حملت احدهما وهي تقود الآخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حاملات والدات رحيمات لولا ما ياتين إلى ازواجهن دخل مصلياتهن الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا قَدْ حَمَلَتْ أَحَدَهُمَا وَهِيَ تَقُودُ الْآخَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ لَوْلَا مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی، اس کے ساتھ دو بچے تھے، ایک کو وہ گود میں اٹھائے ہوئی تھی اور دوسرے کو کھینچ رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچوں کو اٹھانے والی، انہیں جننے والی، اور ان پر شفقت کرنے والی عورتیں اگر اپنے شوہروں کو تکلیف نہ دیتیں تو جو ان میں سے نماز کی پابند ہیں جنت میں جاتیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4865، ومصباح الزجاجة: 714)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/252، 257، 268) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں انقطاع ہے کیونکہ سالم بن ابی جعد کا سماع أبی امامہ سے ثابت نہیں ہے)

It was narrated that Abu Umamah said: "A woman came to the Prophet with two of her children, carrying one and leading the other. The Messenger of Allah said: 'They carry children and give birth to them and are compassionate. If they do not annoy their husbands, those among them who perform prayer will enter Paradise."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال سالم: ”ذكر لي عن أبي أمامة“ (مسند أحمد 252/5)
فالسند ضعيف لجھالة الواسطة بينھما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450
حدیث نمبر: 2014
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن الضحاك ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن كثير بن مرة ، عن معاذ بن جبل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تؤذي امراة زوجها، إلا قالت زوجته: من الحور العين لا تؤذيه قاتلك الله، فإنما هو عندك دخيل اوشك ان يفارقك إلينا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا، إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ: مِنَ الْحُورِ الْعِينِ لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ أَوْشَكَ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی عورت اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو حورعین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے: اللہ تجھے ہلاک کرے، اسے تکلیف نہ دے، وہ تیرے پاس چند روز کا مہمان ہے، عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 19 (1174)، (تحفة الأشراف: 11356)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/242) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سچ ہے دنیا کی قرابت اور رشتہ داری سب چند روزہ ہے، حقیقت میں ہماری بیوی وہی ہے جو اللہ تعالی نے جنت میں ہمارے لئے رکھی ہے۔

It was narrated from Mu'adh bin Jabal that: the Messenger of Allah said: "No woman annoys her husband but his wife among houris (of Paradise) safs: 'Do not annoy him, may Allah destroy you, for he is just a temporary guest with you and soon he will leave you and join us."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
63. بَابُ: لاَ يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ
63. باب: حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔
Chapter: What is Haram does not make what is Halal a Haram
حدیث نمبر: 2015
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معلى بن منصور ، حدثنا إسحاق بن محمد الفروي ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحرم الحرام الحلال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7736، ومصباح الزجاجة: 715) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ا لضعیفہ: 385 - 388)

It was narrated from Ibn 'Umar that: the Prophet, said: "What is Haram does not make what is Halal into what is Haram.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الفروي: ضعيف يعتبر به (التحرير: 381) ضعفه الجمهور
وباقي السند حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450

Previous    14    15    16    17    18    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.