سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
62. بَابٌ في الْمَرْأَةِ تُؤْذِي زَوْجَهَا
باب: شوہر کو ستانے والی عورت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2014
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا، إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ: مِنَ الْحُورِ الْعِينِ لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ أَوْشَكَ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی عورت اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو حورعین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے: اللہ تجھے ہلاک کرے، اسے تکلیف نہ دے، وہ تیرے پاس چند روز کا مہمان ہے، عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الرضاع 19 (1174)، (تحفة الأشراف: 11356)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/242) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سچ ہے دنیا کی قرابت اور رشتہ داری سب چند روزہ ہے، حقیقت میں ہماری بیوی وہی ہے جو اللہ تعالی نے جنت میں ہمارے لئے رکھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2014 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2014
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خاوند کے جائز احکام نہ ماننا کبیرہ گناہ ہے۔
(2)
اگر کوئی عورت اپنےخاوند کو ناجائز تنگ کرتی ہے تواس سے جنت کی حوروں کو پریشانی ہوتی ہے۔
(3)
”الحور العین“ کے لفظی معنی گورے رنگ کی اور خوب صورت آنکھوں والی عورتیں ہیں۔
اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جنہیں اللہ تعالی نے جنتی مردوں کے لیے جنت میں اپنی خاص قدرت سے پیدا فرمایا ہے۔
مسلمان نیک عورتیں، جو دنیا میں اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارتی ہیں، جنت میں ان کا مقام ان حوروں سے بڑھ کر ہوگا۔
(4)
عورت اور مرد کو ایک دوسرے کے جذبات اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے اچھے طریقے سے دنیا کی زندگی کا وقت گزارنا چاہیے۔
معلوم نہیں کب جدائی ہوجائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2014