سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
حدیث نمبر: 1991
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا زهير ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن ابيه ، عن عبد الملك بن الحارث بن هشام ، عن ابيه ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم تزوج ام سلمة في شوال وجمعها إليه في شوال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ فِي شَوَّالٍ وَجَمَعَهَا إِلَيْهِ فِي شَوَّالٍ".
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شوال میں شادی کی اور ان سے شوال ہی میں ملن بھی کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3282، 18230، ومصباح الزجاجة: 706) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سند میں ارسال ہے، عبدالملک بن الحارث بن ہشام یہ عبدالملک بن ابی بکر بن الحارث بن ہشام المخزومی ہیں جیسا کہ طبقات ابن سعد میں ہے، 8/94-95، اور یہ ثقہ تابعی ہیں، اسی طرح ابوبکر ثقہ تابعی ہیں، اور یہ حدیث ابوبکر کی ہے، نہ کہ ان کے دادا حارث بن ہشام کی، اور عبداللہ بن ابی بکر یہ ابن محمد عمرو بن حزم الانصاری ہیں، جو اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، اور ان سے ابن اسحاق روایت کرتے ہیں، ابوبکر کی وفات 120 ھ میں ہوئی، اور ان کے شیخ عبدالملک کی وفات 125 ھ میں ہوئی، اس لیے یہ حدیث ابوبکر عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام سے مرسلاً روایت ہے، ان کے دادا حارث بن ہشام سے نہیں، اس میں امام مزی وغیرہ کو وہم ہوا ہے، نیز سند میں ابن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن ابن سعد کی روایت میں تحدیث کی تصریح ہے، اور موطا امام مالک میں (2/ 650) میں ثابت ہے کہ ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے لیا ہے، اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، اسی وجہ سے شیخ البانی نے تفصیلی تحقیق کے بعد اس حدیث کو الضعیفہ (4350) سے منتقل کرنے کی بات کہی ہے،، فالحدیث صحیح ینقل الی الکتاب الأخر“۔ 199

وضاحت:
۱؎: شوال کا مہینہ عید اور خوشی کا مہینہ ہے، اس وجہ سے اس میں نکاح کرنا بہتر ہے، عہد جاہلیت میں لوگ اس مہینہ کو منحوس سمجھتے تھے، رسول اکرم ﷺ نے ان کے خیال کو غلط ٹھہرایا اور اس مہینہ میں نکاح کیا، اور دخول بھی اسی مہینے میں کیا، گو ہر ماہ میں نکاح جائز ہے مگر جس مہینہ کو عوام بغیر دلیل شرعی کے عورتوں کی تقلید سے یا کافروں اور فاسقوں کی تقلید سے منحوس سمجھیں اس میں نکاح کرنا چاہئے، تاکہ عوام کے دل سے یہ غلط عقیدہ نکل جائے، شرع کی رو سے شوال، محرم یا صفر کا مہینہ کوئی منحوس نہیں ہے، اس لیے بے کھٹکے ان مہینوں میں نکاح کرنا چاہئے۔

It was narrated from 'Abdul-Malik bin Harith bin Hisham, from his father, that: the Prophet married Umm Salamah in Shawwal, and consummated the marriage with her in Shawwal.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: مرسل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبدالملك ھو ابن أبي بكر بن عبد الرحمٰن بن الحارث المخزومي،وأبوه ثقة تابعي فالحديث مرسل وانظرالضعيفة (9/ 336-347 ح 4350) وأما ابن إسحاق فصرح بالسماع عند ابن سعد (8/ 95)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450
54. بَابُ: الرَّجُلِ يَدْخُلُ بِأَهْلِهِ قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا
54. باب: مرد اپنی بیوی کے پاس جائے اور اس کو کوئی چیز ہدیہ نہ کی ہو اس کا بیان۔
Chapter: A man consummating the marriage with his wife before giving her anything
حدیث نمبر: 1992
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا الهيثم بن جميل ، حدثنا شريك ، عن منصور اظنه، عن طلحة ، عن خيثمة ، عن عائشة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تدخل على رجل امراته قبل ان يعطيها شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ أًظَنَّهُ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تُدْخِلَ عَلَى رَجُلٍ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ شوہر کے پاس اس کی بیوی کو بھیج دیں اس سے پہلے کہ شوہر نے اس کو کوئی چیز دی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 36 (2128)، (تحفة الأشراف: 16069) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی ضعیف ہیں، اور خیثمہ کا ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع بھی محل نظر ہے، ملاحظہ ہو: تہذیب التہذیب 3/ 179)

It was narrated from 'Aishah that: the Messenger of Allah told her to take a woman to her husband before he had given her anything (i.e. bridal-money). (Da' if)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2128)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450
55. بَابُ: مَا يَكُونُ فِيهِ الْيُمْنُ وَالشُّؤْمُ
55. باب: جن چیزوں میں برکت اور نحوست کی بات کہی جاتی ہے ان کا بیان۔
Chapter: Omens and good fortune
حدیث نمبر: 1993
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثني سليمان بن سليم الكلبي ، عن يحيى بن جابر ، عن حكيم بن معاوية ، عن عمه مخمر بن معاوية ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا شؤم وقد يكون اليمن في ثلاثة في المراة، والفرس والدار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْكَلْبِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَمِّهِ مِخْمَرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا شُؤْمَ وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ".
مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: نحوست کوئی چیز نہیں، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے: عورت، گھوڑا اور گھر میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11243، ومصباح الزجاجة: 707) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Hakim bin Mu'awiyah that his paternal uncle Mikhmar bin Mu'awiyah said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Do not believe in omens, and good fortune is only to be found in three things: A woman, a horse and a house."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1994
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد السلام بن عاصم ، حدثنا عبد الله بن نافع ، قال: حدثنا مالك بن انس ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن كان ففي الفرس والمراة والمسكن يعني الشؤم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنْ كَانَ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ يَعْنِي الشُّؤْمَ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ (یعنی نحوست) ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجہاد 47 (2860)، النکاح 18 (5095)، صحیح مسلم/السلام 34 (2226)، (تحفة الأشراف: 4745)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 8 (21)، مسند احمد (5/335، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Sahl bin Sa'd that: the Messenger of Allah said: "If it exists, it is in three things: a horse, and woman and a house," meaning omens.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1995
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف ابو سلمة ، حدثنا بشر بن المفضل ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في ثلاث في الفرس، والمراة، والدار"، قال الزهري: فحدثني ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة، ان جدته زينب حدثته، عن ام سلمة، انها كانت تعد هؤلاء الثلاثة، وتزيد معهن السيف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ فِي الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَحَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، أَنَّ جَدَّتَهُ زَيْنَبَ حَدَّثَتْهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَعُدُّ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةَ، وَتَزِيدُ مَعَهُنَّ السَّيْف.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہے: گھوڑے، عورت اور گھر میں ۱؎۔ زہری کہتے ہیں: مجھ سے ابوعبیدہ نے بیان کیا کہ ان کی دادی زینب نے ان سے بیان کیا، اور وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ ان تین چیزوں کو گن کر بتاتی تھیں اور ان کے ساتھ تلوار کا اضافہ کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث عبد اللہ بن عمر أخرجہ: صحیح مسلم/الطب 34 (2225)، (تحفة الأشراف: 6864)، وحدیث أم سلمةٰ، تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18276)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 47 (2858)، النکاح 17 (5093)، الطب 43 (5753)، سنن ابی داود/الطب 24 (3922)، سنن النسائی/الخیل 5 (3599)، سنن الترمذی/الادب 58 (2824)، موطا امام مالک/الإستئذان 8 (22)، مسند احمد (2/8، 36، 115، 126) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «الشوم فى ثلاث» (نحوست کے تین چیزوں میں متحقق ہونے) سے متعلق احادیث کے مقابلہ میں «إن كان الشؤم» (اگر نحوست ہوتی تو تین چیزوں میں ہوتی) کا لفظ کثرت روایت اور معنی کے اعتبار سے زیادہ قوی ہے، اس لئے کہ اسلام میں کوئی چیز «شؤم ونحوست» کی نہیں، اس لئے البانی صاحب نے «الشؤم فى ثلاثة» والی احادیث کو شاذ قرار دیا ہے، اور شرط کے ساتھ وارد متعدد احادیث کو روایت اور معنی کے اعتبار سے صحیح قرار دیا ہے: (ملاحظہ ہو: الصحیحۃ: ۴/۴۵۰-۴۵۱)

It was narrated from Salim, from his father, that: the Messenger of Allah said: "Omens are only to be found in three things: a horse, a woman and a house." (Sahih)(One of the narrators) Az-Zuhri said: " Abu 'Ubaidah bin 'Abdullah bin Zam'ah said that his mother, Zainab, narrated to him, from Umm Salamah, that she used to list these three, and add to them "the sword."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: شاذ ق وفي لفظ لهما إن كان الشؤم ففي فذكر الثلاث دون السيف وهو المحفوظ

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
56. بَابُ: الْغَيْرَةِ
56. باب: غیرت کا بیان۔
Chapter: Jealousy
حدیث نمبر: 1996
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا وكيع ، عن شيبان ابي معاوية ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سهم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من الغيرة ما يحب الله، ومنها ما يكره الله، فاما ما يحب، فالغيرة في الريبة، واما ما يكره، فالغيرة في غير ريبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَيْبَانَ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَهْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ، وَمِنْهَا مَا يَكْرَهُ اللَّهُ، فَأَمَّا مَا يُحِبُّ، فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا مَا يَكْرَهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض غیرت اللہ کو پسند ہے اور بعض ناپسند، جو غیرت اللہ کو پسند ہے وہ یہ ہے کہ شک و تہمت کے مقام میں غیرت کرے، اور جو غیرت ناپسند ہے وہ غیر تہمت و شک کے مقام میں غیرت کرنا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15438، ومصباح الزجاجة: 709) (صحیح) (اس کی سند میں أبی سھم مجہول ہے لیکن یہ حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: ابوداود: 2659 و نسائی و احمد: 5 /445 - 446 و الإرواء: 1999)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ وقت ایسا ہے کہ اللہ کی پناہ، بدمعاش لوگ کسی نیک بخت عورت کی نسبت ایک جھوٹی تہمت لگا دیتے ہیں تاکہ اس کا شوہر غیرت میں آ کر کوئی کام کر بیٹھے، اس کا گھر تباہ و برباد ہو، حسد کرنے والوں کو اس میں خوشی ہوتی ہے، یہ وقت بڑے تحمل اور استقلال کا ہے، انسان کو اس میں سوچ سمجھ کر کام کرنا چاہئے، جلدی ہرگز نہ کرنی چاہئے، اور شریعت کے مطابق گواہی لینی چاہئے، اگر ایسے سچے اور نیک گواہوں کی گواہی نہ ملے تو سمجھ لے کہ یہ حاسدوں اور دشمنوں کا فریب ہے، جو اس کا گھر تباہ کرنا چاہتے تھے، اللہ پاک حاسدوں اور دشمنوں کے شر سے بچائے، نبی اکرم ﷺ کو بھی ایذادہی سے نہ چھوڑا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹی تہمت باندھی، طوفان اٹھایا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو جھٹلایا اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی براءت ان کے سامنے نازل کی جس کی تلاوت قیامت تک کی جاتی رہے گی۔

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah said: "There is a kind of protective jealousy that Allah loves and a kind that Allah hates. As for that which Allah loves, it is protective jealousy when there are grounds for suspicion. And as for that which He hates, it is protective jealousy when there are no grounds for suspicion."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1997
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" ما غرت على امراة قط ما غرت على خديجة مما رايت من ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم لها، ولقد امره ربه، ان يبشرها ببيت في الجنة من قصب يعني من ذهب"، قاله ابن ماجة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ، أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ"، قَالَهُ ابْن مَاجَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں، یعنی سونے کے مکان کی، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17096)، وقد أخر جہ: صحیح البخاری/المناقب 20 (3816)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 12 (2434)، سنن الترمذی/البروالصلة 70 (2017)، المناقب 62 (3875) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نہ اس میں غل ہے نہ شور، جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی سب سے پہلی بیوی تھیں، آپ ﷺ کی تمام اولاد سوائے ابراہیم کے انہی کے مبارک بطن سے ہوئی، اور انہوں نے اپنا سارا مال و اسباب آپ ﷺ پر نثار کیا، اور سب سے پہلے آپ ﷺ پر ایمان لائیں، ان کے فضائل بہت ہیں، وہ آپ ﷺ کی ساری بیویوں میں سب سے افضل ہیں، اور سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں۔

It was narrated that 'Aishah said: "I never felt as jealous of any woman as I did of Khadijah, because I saw how the Messenger of Allah remembered her, and his Lord had told him to give her the glad tidings of a house in Paradise made of Qasab."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1998
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، حدثنا الليث بن سعد ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول:" إن بني هشام بن المغيرة استاذنوني، ان ينكحوا ابنتهم علي بن ابي طالب، فلا آذن لهم، ثم لا آذن لهم، ثم لا آذن لهم إلا، ان يريد علي بن ابي طالب ان يطلق ابنتي وينكح ابنتهم، فإنما هي بضعة مني يريبني ما رابها، ويؤذيني ما آذاها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي، أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا، أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ فرماتے سنا کہ ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کر دیں تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، سوائے اس کے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیں، اس لیے کہ وہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، جو بات اس کو بری لگتی ہے وہ مجھ کو بھی بری لگتی ہے، اور جس بات سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فرض الخمس 5 (3111)، المناقب 12 (3714)، النکاح 109 (5230)، الطلاق 13 (5278) صحیح مسلم/فضائل الصحابة 17 (2449)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2071)، سنن الترمذی/المناقب 61 (3867)، (تحفة الأشراف: 11267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/323، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے موجود ہوتے ہوئے،ابوجہل کی بیٹی سے شادی کرنی چاہی تو آپ ﷺ نے یہ فرمایا، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قسم اللہ کی، رسول اللہ ﷺ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ نہیں رہ سکتیں یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ نے یہ شادی نہیں کی، اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زندگی تک کسی اور عورت سے شادی نہیں کی، ان کی وفات کے بعد ابوجہل کی بیٹی سے اور دوسری کئی عورتوں سے شادی کی۔

It was narrated that Mishwar bin Makhramah said: "I heard the Messenger of Allah when he was on the pulpit, say: 'Banu Hisham bin Mughirah asked me for permission to marry their daughter to 'Ali bin Abu Talib, but I will not give them permission, and I will not give them permission, and I will not give them permission, unless 'Ali bin Abu Talib wants to divorce my daughter and marry their daughter, for she is a part of me, and what bothers her bothers me, and what upsets her upsets me."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1999
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو اليمان ، انبانا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني علي بن الحسين ، ان المسور بن مخرمة اخبره، ان علي بن ابي طالب خطب بنت ابي جهل وعنده فاطمة بنت النبي صلى الله عليه وسلم، فلما سمعت بذلك فاطمة اتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إن قومك يتحدثون، انك لا تغضب لبناتك، وهذا علي ناكحا ابنة ابي جهل، قال المسور: فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعته حين تشهد، ثم قال:" اما بعد، فإني قد انكحت ابا العاص بن الربيع، فحدثني فصدقني، وإن فاطمة بنت محمد بضعة مني وانا اكره ان تفتنوها، وإنها والله لا تجتمع بنت رسول الله، وبنت عدو الله عند رجل واحد ابدا، قال: فنزل علي عن الخطبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ، أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي قَدْ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَةٌ مِنِّي وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَفْتِنُوهَا، وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ، وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا، قَالَ: فَنَزَلَ عَلِيٌّ عَنِ الْخِطْبَةِ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو پیغام دیا جب کہ ان کے عقد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی فاطمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ خبر سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا، اب علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور کہتے ہیں: یہ خبر سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منبر پر) کھڑے ہوئے، جس وقت آپ نے خطبہ پڑھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: امابعد، میں نے اپنی بیٹی زینب کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے کیا، انہوں نے جو بات کہی تھی اس کو سچ کر دکھایا ۱؎ میری بیٹی فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، اور مجھے ناپسند ہے کہ تم لوگ اسے فتنے میں ڈالو، قسم اللہ کی، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی دونوں ایک شخص کے نکاح میں کبھی اکٹھی نہ ہوں گی، یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ شادی کے پیغام سے باز آ گئے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کفر کے باوجود انہوں نے زینب رضی اللہ عنہا کو بھیجنے کا وعدہ کیا تھا پھر بھیج دیا۔
۲؎: یعنی علی رضی اللہ عنہ نے یہ شادی نہیں کی، اور شادی کیوں کرتے آپ تو نبی اکرم ﷺ کے جاں نثار اور آپ کی مرضی کے تابع تھے، اس واقعہ کی وجہ سے علی رضی اللہ عنہ پر کوئی طعن نہیں ہو سکتا جیسے خوارج کیا کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے لاعلمی میں یہ خیال کر کے کہ ہر مرد کو چار شادی کا حق ہے، یہ پیغام دیا تھا، جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ یہ رسول اکرم ﷺ کی مرضی کے خلاف ہے تو فوراً اس سے رک گئے۔

'Ali bin Husain said that Miswar bin Makhramah told him that: 'Ali bin Abu Talib proposed to the daughter of Abu Jahl, when he was married to Fatimah the daughter of the Prophet. When Fatimah heard of that she went to the Prophet, and said: "Your people are saying that you do not feel angry for your daughters. This 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl." Miswar said: "The Prophet stood up, and I heard him when he bore witness (i.e., said the Shahadah), then he said: 'I married my daughter (Zainab) to Abul-As bin Rabi', and he spoke to me and was speaking the truth. Fatimah bint Muhammad is a part of me, and I hate to see her faced with troubles. By Allah, the daughter of the Messenger of Allah and the daughter of the enemy of Allah will never be joined together in marriage to one man." He said: So, 'Ali abandoned the marriage proposal.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
57. بَابُ: الَّتِي وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
57. باب: جس عورت نے اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کیا اس کا بیان۔
Chapter: The woman who offered herself (in marriage) to the Prophet (saws)
حدیث نمبر: 2000
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها كانت، تقول:" اما تستحي المراة ان تهب نفسها للنبي صلى الله عليه وسلم حتى انزل الله ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء سورة الاحزاب آية 51، قالت: فقلت: إن ربك ليسارع في هواك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ، تَقُولُ:" أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51، قَالَتْ: فَقُلْتُ: إِنَّ رَبَّكَ لَيُسَارِعُ فِي هَوَاكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کیا عورت اس بات سے نہیں شرماتی کہ وہ اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دے؟! تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» جس کو تو چاہے اپنی عورتوں میں سے اپنے سے جدا کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس رکھے (سورة الأحزاب: 51) تب میں نے کہا: آپ کا رب آپ کی خواہش پر حکم نازل کرنے میں جلدی کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الأحزاب (4788)، النکاح 29 (5113) تعلیقاً، صحیح مسلم/الرضاع 14 (1464)، (تحفة الأشراف: 17049)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/النکاح 69 (3361)، مسند احمد (6/158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ عورتیں شرم کریں، اور اپنے آپ کو رسول اکرم ﷺ کو ہبہ نہ کریں اس لئے کہ آپ ﷺ کی بیویاں بہت ہو جائیں گی تو باری ہر ایک کی دیر میں آئے گی، اب اختلاف ہے کہ جس عورت نے اپنے آپ کو آپ ﷺ پر ہبہ کر دیا تھا، اس کا نام کیا تھا، بعض کہتے ہیں میمونہ، بعض ام شریک، بعض زینب بنت خزیمہ، بعض خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہن «واللہ اعلم»

It 'was narrated from Hisham bin 'Urwah, from his father that 'Aishah used to say: "Wouldn't a woman feel too shy to offer herself to the Prophet?" Until Aileh revealed; "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive whom you will.” She said: "Then I said: 'Your Lord is quick to make things easy for you."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

Previous    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.