ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”پانچ وسق سے کم کھجور میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے“۔
Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that :
he heard the Prophet say: ”There is no sadaqah on anything less than five Awsaq of dates, five Awaq of silver and five camels.”
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم اناج یا میوہ میں زکاۃ نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2566، ومصباح الزجاجة: 642)، مسند احمد (3/296) (صحیح)»
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"There is no Sadaqah on less than five camels; there is no Sadaqah on less than five Awaq; and there is no Sadaqah on less than five Awsaq."
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عباس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی زکاۃ پیشگی ادا کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں اس کی رخصت دی۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم صل على آل أبي أوفى»”اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما“۱؎۔
Abdullah bin Abu Awfa said:
“Whenever a man brought Sadaqah to the Messenger of Allah, he would bless him. I brought him the Sadaqah of my wealth and he said: 'Allhumma, salli ala ali abi awfa(O Allah! Send blessing upon the family of Abu Awfa).' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم زکاۃ دو اس کا ثواب نہ بھول جاؤ، بلکہ یوں کہو: «اللهم اجعلها مغنما ولا تجعلها مغرما»”اے اللہ! تو اسے ہمارے لیے مال غنیمت بنا دے، اسے تاوان نہ بنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14129، ومصباح الزجاجة: 643) (موضوع)» (بختری بن عبید ضعیف، متروک راوی ہے، اور ولید بن مسلم مدلس، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 852، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1096)
Abu Hurairah narrated that :
the Messenger of Allah(ﷺ) said: “When you give Zakat, do not forget its reward, and say 'Allahummaj-'alha maghnaman wa la taj-'alha maghrama (O Allah! Make it a gain and do not make it a loss).' ” (Maudu')
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع البختري بن عبيد: ضعيف متروك وقال الحاكم: ”روي عن أبيه عن أبي هريرة أحاديث موضوعة“ (المدخل إلي الصحيح ص 124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سليمان بن كثير ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اقراني سالم كتابا كتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصدقات قبل ان يتوفاه الله عز وجل، فوجدت فيه في خمس من الإبل شاة، وفي عشر شاتان، وفي خمس عشرة ثلاث شياه، وفي عشرين اربع شياه، وفي خمس وعشرين بنت مخاض إلى خمس وثلاثين، فإن لم توجد بنت مخاض، فابن لبون ذكر، فإن زادت على خمس وثلاثين واحدة، ففيها بنت لبون إلى خمسة واربعين، فإن زادت على خمس واربعين واحدة، ففيها حقة إلى ستين، فإن زادت على ستين واحدة، ففيها جذعة إلى خمس وسبعين، فإن زادت على خمس وسبعين واحدة، ففيها ابنتا لبون إلى تسعين، فإن زادت على تسعين واحدة، ففيها حقتان إلى عشرين ومائة، فإذا كثرت ففي كل خمسين حقة، وفي كل اربعين بنت لبون". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَقْرَأَنِي سَالِمٌ كِتَابًا كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَاتِ قَبْلَ أَنْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَوَجَدْتُ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ، وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ وَاحِدَةً، فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ وَاحِدَةً، فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى سِتِّينَ وَاحِدَةً، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ وَاحِدَةً، فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى تِسْعِينَ وَاحِدَةً، فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتْ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم نے ایک تحریر پڑھوائی، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کے بیان میں اپنی وفات سے پہلے لکھوائی تھی، اس تحریر میں میں نے یہ لکھا پایا: ”پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے، اور دس اونٹ میں دو بکریاں ہیں، اور پندرہ اونٹ میں تین بکریاں ہیں، اور بیس اونٹ میں چار بکریاں ہیں، اور پچیس سے پینتیس اونٹوں تک میں ایک بنت مخاض ۱؎ ہے، اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون ۲؎ ہے، اور اگر پینتیس سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ۴۵ تک بنت لبون ۳؎ ہے، اور اگر ۴۵ سے بھی زیادہ ہو جائے تو ساٹھ تک ایک حقہ ۴؎ ہے، اور اگر ساٹھ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے، تو ۷۵ تک ایک جذعہ ۵؎، اور اگر ۷۵ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں، اور اگر نوے سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ۱۲۰ تک دو حقے ہیں، اور اگر ۱۲۰ سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں ایک حقہ، اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6837)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 4 (1568)، سنن الترمذی/الزکاة 4 (621)، موطا امام مالک/الزکاة 11 (23)، مسند احمد (2/14، 15)، سنن الدارمی/الزکاة 6 (1666) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بنت مخاض: اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کا ایک سال پورا کر چکا ہو۔ ۲؎: ابن لبون: اونٹ کا وہ نر بچہ جو اپنی عمر کے دو سال پورے کر چکا ہو۔ ۳؎: بنت لبون: اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کے دو سال پور ے کر چکا ہو۔ ۴؎: حقہ: اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کے تین سال پورے کر چکا ہو۔ ۵؎: جذعہ: اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو عمر کے چار سال پورے کر چکا ہو۔
Ibn Shihab narrated from Salim bin Abdullah, from his father, from the Prophet(ﷺ):
Ibn Shihab said: “Salim read to me a letter that the Messenger of Allah had written concerning Sadaqat, before Allah caused him to pass away, in which it was said: 'For five camels one sheep; for ten, two sheep; for twenty, four sheep. For twenty five, a Bint Makhad(a one year old she-camel), up to thirty-five; if there is no Bint Makhad, then a Bin Labun ( a two-year-old male camel). If there are more than thirty-five even one, then a Bint Labun ( a two-year-old she-camel) must be given up to forty-five. If there are more than forty-five, even one, then a Hiqqah (a three-year-old she-camel), up to sixty camels. If there are more than sixty, even one more, then a Jadha'ah ( a four-year-old she-camel) must be given, up to seventy-five. If there are more than seventy-five, even one more, then two Bint Labun must be given, upto ninety. If there are more than ninety, even one more, then two Hiqqah must be given, up to one hundred and twenty. If there are many camels, then for each fifty, one Hiqqah must be given and for each forty a Bint Labun' ”
(مرفوع) حدثنا محمد بن عقيل بن خويلد النيسابوري ، حدثنا حفص بن عبد الله السلمي ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، عن عمرو بن يحيى بن عمارة ، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس فيما دون خمس من الإبل صدقة، وليس في الاربع شيء، فإذا بلغت خمسا، ففيها شاة إلى ان تبلغ تسعا، فإذا بلغت عشرا، ففيها شاتان إلى ان تبلغ اربع عشرة، فإذا بلغت خمس عشرة، ففيها ثلاث شياه إلى ان تبلغ تسع عشرة، فإذا بلغت عشرين، ففيها اربع شياه إلى ان تبلغ اربعا وعشرين، فإذا بلغت خمسا وعشرين، ففيها بنت مخاض إلى خمس وثلاثين، فإذا لم تكن بنت مخاض، فابن لبون ذكر، فإن زادت بعيرا، ففيها بنت لبون إلى ان تبلغ خمسا واربعين، فإن زادت بعيرا، ففيها حقة إلى ان تبلغ ستين، فإن زادت بعيرا، ففيها جذعة إلى ان تبلغ خمسا وسبعين، فإن زادت بعيرا، ففيها بنتا لبون إلى ان تبلغ تسعين، فإن زادت بعيرا، ففيها حقتان إلى ان تبلغ عشرين ومائة، ثم في كل خمسين حقة، وفي كل اربعين بنت لبون". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِي الْأَرْبَعِ شَيْءٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا، فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعًا، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعَ عَشْرَةَ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ، فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، فَفِيهَا بِنْت لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ سِتِّينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، ثُمَّ فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور چار میں کچھ نہیں ہے، جب پانچ اونٹ ہو جائیں تو نو تک ایک بکری ہے، جب دس ہو جائیں تو چودہ تک دو بکریاں ہیں، اور جب پندرہ ہو جائیں تو ۱۹ تک تین بکریاں ہیں، اور جب بیس ہو جائیں تو ۲۴ تک چار بکریاں ہیں، اور جب پچیس ہو جائیں تو ۳۵ تک بنت مخاض (ایک سال کی اونٹنی) ہے، اور اگر ایک سال کی اونٹنی نہ ہو تو ایک ابن لبون (دو سال کا ایک اونٹ) ہے، اور اگر ۳۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۴۵ تک بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ۴۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ساٹھ تک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ۶۰ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۷۵ تک جذعہ (چار سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ۷۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۹۰ تک دو بنت لبون (دو سال کی دو اونٹنیاں) ہیں، اور اگر ۹۰ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۱۲۰ تک دو حقہ (تین سال کی دو اونٹنیاں) ہیں، پھر ہر پچاس میں ایک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی)، اور ہر چالیس میں بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4409، ومصباح الزجاجة: 644)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 30، 73) (حسن)» (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2192)
It was narrated that:
that Abu Sa'eed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah said: 'There is no Sadaqah on any less then five camels, or for four. If the number of camels reaches five then one sheep must be given, up to nine. If the number reaches ten, then two sheep must be given, up to fourteen. If the number reaches fifteen, then three sheep must be given, up to nineteen. If the number reaches twenty, then four sheep must be given, up to twenty-four. If the number reaches twenty-five, then a Bint Makhad (a one year old she-camel), must be given up to thirty-five; if there is not Bint Makhad, then a Bin Labun (a two-year-old male camel). If there are more camels then a Bint Labun (a two-year-old she-camel) up to forty-five. If there are more camels then a Hiqqah (a three-year-old she-camel) must be given up to sixty. If there are more camels then a Jadha'ah (a five-year-old she-camel) must be given up to seventy-five. If there are more camels, then two Bint Labun must be given, up to ninety. If there are more camels, then two Hiqqah must be given, up to one hundred and twenty. The for each fifty, one Hiqqah, and for each forty, a Bint Labun.' ”
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن يحيى ، ومحمد بن مرزوق ، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله بن المثنى ، حدثني ابي ، عن ثمامة ، حدثني انس بن مالك ، ان ابا بكر الصديق ، كتب له:" بسم الله الرحمن الرحيم، هذه فريضة الصدقة التي فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم على المسلمين، التي امر الله عز وجل بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن من اسنان الإبل في فرائض الغنم، من بلغت عنده من الإبل صدقة الجذعة وليس عنده جذعة، وعنده حقة فإنها تقبل منه الحقة، ويجعل مكانها شاتين إن استيسرتا، او عشرين درهما، ومن بلغت عنده صدقة الحقة وليست عنده إلا بنت لبون، فإنها تقبل منه بنت لبون، ويعطي معها شاتين، او عشرين درهما، ومن بلغت صدقته بنت لبون وليست عنده وعنده حقة، فإنها تقبل منه الحقة ويعطيه المصدق عشرين درهما، او شاتين، ومن بلغت صدقته بنت لبون وليست عنده وعنده بنت مخاض، فإنها تقبل منه ابنة مخاض، ويعطي معها عشرين درهما، او شاتين، ومن بلغت صدقته بنت مخاض وليست عنده وعنده ابنة لبون، فإنها تقبل منه بنت لبون، ويعطيه المصدق عشرين درهما، او شاتين، فمن لم يكن عنده ابنة مخاض على وجهها وعنده ابن لبون ذكر، فإنه يقبل منه وليس معه شيء". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ، كَتَبَ لَهُ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الْغَنَمِ، مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِي مَعَهَا شَاتَيْنِ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنَ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا: «بسم الله الرحمن الرحيم» یہ فریضہ زکاۃ کا نصاب ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اس کا حکم دیا، زکاۃ کے اونٹوں کی مقررہ عمروں میں کمی بیشی کی تلافی اس طرح ہو گی کہ جس کو زکاۃ میں جذعہ (۴ چار سال کی اونٹنی) ادا کرنی ہو جو اس کے پاس نہ ہو بلکہ حقہ (تین سالہ اونٹنی) ہو تو وہی لے لی جائے گی، اور کمی کے بدلے دو بکریاں لی جائیں گی، اگر اس کے پاس ہوں، ورنہ بیس درہم لیا جائے گا، اور جس شخص کو حقہ بطور زکاۃ ادا کرنا ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو اس سے بنت لبون قبول کر لی جائے گی، اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم دے گا، اور جس کو زکاۃ میں بنت لبون ادا کرنی ہو اور اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ لیا جائے گا، اور زکاۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا، اور جسے زکاۃ میں بنت لبون ادا کرنی ہو، اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ بنت مخاض ہو تو اس سے بنت مخاض لی جائے گی، اور ساتھ میں زکاۃ دینے والا بیس درہم یا دو بکریاں دے گا، اور جس کو زکاۃ میں بنت مخاض ادا کرنی ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو اس سے بنت لبون لے لی جائے گی، اور زکاۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس دے گا، اور جس کے پاس بنت مخاض نہ ہو بلکہ ابن لبون ہو تو اس سے وہی لے لیا جائے گا، اور اس کو اس کے ساتھ کچھ اور نہ دینا ہو گا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ اگر پورے سن کی اونٹنی نہ ہو تو اس سے ایک سال زیادہ کا نر اونٹ اسی کے برابر سمجھا جائے گا، نہ صرف مال والے کو کچھ دینا ہو گا، نہ زکاۃ لینے والے کو کچھ پھیرنا پڑے گا۔
Anas bin Malik narrated that:
Abu Bakr Siddiq wrote to him: “In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. This is the obligation of Sadaqah which the Messenger of Allah enjoined upon the Muslims, as Allah commanded the Messenger of Allah. The ages of camels to be given (in Zakat) may be made up in sheep. So if a man has camels on which the Sadaqah is a Jadha'ah (a four-year-old she-camel) and he does not have a Jadha'ah but he has a Hiqqah (a three year old she-camel), then the Hiqqah should be accepted from him, and two sheep should be given (in addition), if they are readily available, or twenty Dirham. If a man has camels on which the Sadaqah is a Hiqqah, and he only has a Bin Labun( a two-year-old she-camel), then the Bint Labun should be accepted from him, along with two sheep or twenty Dirhams.If a man has camels on which the sadaqah is a Bint Labun, and he does not have one, but he has a Hiqqah, then it should be accepted from him, and the Zakat collector should give him back twenty Dirham or two sheep. If a man has camels on which Sadaqah is a Bint Labun, and he does not have one, but he has a Bint Makhad(a one-year-old she-camel), then the Bint Makhad should be accepted from him, along with twenty Dirham or two sheep. If a man has camels on which the Sadaqah is a Bint Makhad, and he does not have one, but he has a Bint Labun, then the Bint Labun should be accepted from him, and the Zakat collector should give him back twenty Dirhams or two sheep. Whoever does not have a Bint Makhad, but he has a Bint Labun (a two-year-old male camel), then it should be accepted from him and nothing else should be given along with it.' ”
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن عثمان الثقفي ، عن ابي ليلى الكندي ، عن سويد بن غفلة ، قال:" جاءنا مصدق النبي صلى الله عليه وسلم فاخذت بيده، وقرات في عهده، لا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة، فاتاه رجل بناقة عظيمة ململمة فابى ان ياخذها، فاتاه باخرى دونها فاخذها، وقال: اي ارض تقلني، واي سماء تظلني، إذا اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اخذت خيار إبل رجل مسلم". (موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِي لَيْلَى الْكِنْدِيِّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ:" جَاءَنَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ، لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ عَظِيمَةٍ مُلَمْلَمَةٍ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهَا، فَأَتَاهُ بِأُخْرَى دُونَهَا فَأَخَذَهَا، وَقَالَ: أَيُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِي، وَأَيُّ سَمَاءٍ تُظِلُّنِي، إِذَا أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذْتُ خِيَارَ إِبِلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ".
سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عامل صدقہ (زکاۃ وصول کرنے والا) آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑا، اور اس کے میثاق (عہد نامہ) میں پڑھا کہ الگ الگ مالوں کو یکجا نہ کیا جائے، اور نہ مشترک مال کو زکاۃ کے ڈر سے الگ الگ کیا جائے، ایک شخص ان کے پاس ایک بھاری اور موٹی سی اونٹنی لے کر آیا، عامل زکاۃ نے اس کو لینے سے انکار کر دیا، آخر وہ دوسری اونٹنی اس سے کم درجہ کی لایا، تو عامل نے اس کو لے لیا، اور کہا کہ کون سی زمین مجھے جگہ دے گی، اور کون سا آسمان مجھ پر سایہ کرے گا؟ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مسلمان کا بہترین مال لے کے جاؤں گا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی زکاۃ زیادہ یا کم دینے کے ڈر سے زیادہ کا اندیشہ مالک کو ہو گا، اور کم کا خوف زکاۃ وصول کرنے والے کو ہو گا، یہ حکم زکاۃ دینے والے اور زکاۃ وصول کرنے والے دونوں کے لیے ہے۔ الگ الگ کو یکجا کرنے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً تین آدمی ہیں ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہیں، الگ الگ کی صورت میں ہر ایک کو ایک ایک بکری دینی پڑے گی اس طرح مجموعی طور پر تین بکریاں دینی پڑتی ہیں مگر جب زکاۃ وصول کرنے والا ان کے پاس پہنچتا ہے تو وہ سب بکریاں جمع کر لیتے ہیں اور تعداد ایک سو بیس بن جاتی ہے، اس طرح ان کو صرف ایک بکری دینی پڑتی ہے۔ اور اکٹھا بکریوں کو الگ الگ کرنے کی صورت یہ ہے کہ دو آدمی اکٹھے ہیں اور دو سو ایک بکریاں ان کی ملکیت میں ہیں اس طرح تین بکریاں زکاۃ میں دینا لازم آتا ہے مگر جب زکاۃ وصول کرنے والا ان کے پاس پہنچتا ہے تو دونوں اپنی اپنی بکریاں الگ کر لیتے ہیں اس طرح ان میں سے ہر ایک کے ذمہ ایک ایک ہی بکری لازم آتی ہے، خلاصہ یہ کہ اس طرح کی حیلہ سازی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ زکاۃ وصول کرنے والے کو منع کرنے کی صورت یہ ہے کہ دو آدمی ہیں جو نہ تو باہم شریک (ساجھی دار) ہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کے ساتھ اپنا مال ملائے ہوئے ہیں ان دونوں میں سے ہر ایک کے پاس ایک سو بیس یا اس سے کم و زیادہ بکریاں ہیں تو اس صورت میں ہر ایک کو ایک بکری زکاۃ میں دینی پڑتی ہے، مگر زکاۃ وصول کرنے والا ان دونوں کی بکریاں از خود جمع کر دیتا ہے، اور ان کی مجموعی تعداد دو سو سے زائد ہو جاتی ہے، اس طرح وہ تین بکریاں وصول کر لیتا ہے اور جمع شدہ کو الگ الگ کرنے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً ایک سو بیس بکریاں تین آدمیوں کی ملکیت میں ہیں اس صورت میں صرف ایک ہی بکری زکاۃ میں دینی پڑتی ہے، مگر زکاۃ وصول کرنے والا اسے تین الگ الگ حصوں میں تقسیم کر دیتا ہے اور اس طرح تین بکریاں وصول کر لیتا ہے۔
It was narrated that:
Suwaid bin Ghafalah said: ”The Zakah collector of the Prophet came to us, and I took him by the hand and read in his order: 'Do not gather separate herds and do not separate herd for fear of Sadaqah'. A man brought him a huge, fat she-camel, but he refused to accept it. So he brought him another of lower quality and he accepted it. He said: 'What land would shelter me, if I came to the Messenger of Allah having taken the nest of a Muslim man's camels?' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1580) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایمان داری اور خوف الہی کو دیکھئے کہ ایک شخص نے خوشی سے اپنا عمدہ مال زکاۃ میں دیا تب بھی انہوں نے قبول نہ کیا، دو وجہ سے، ایک تو یہ کہ نبی کریم ﷺ نے عمدہ مال زکاۃ میں لینے سے منع کر دیا تھا، دوسرے اس وجہ سے کہ شاید دینے والے کے دل کو ناگوار ہو، گو وہ ظاہر میں خوشی سے دیتا ہے، اس ذرا سی حق تلفی اور ناراضی کو بھی اتنا بڑا گناہ سمجھا کہ یوں کہا: زمین مجھے کیسے اٹھائے گی اور آسمان میرے اوپر گر پڑے گا اگر میں ایسا کام کروں، جب اسلام میں ایسے متقی اور ایمان دار اللہ تعالی سے ڈرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے تھے تو اسلام کو اس قدر جلد ایسی ترقی ہوئی کہ اس کا پیغام دنیا کے چپہ چپہ میں پہنچ گیا۔
Jarir bin Abdullah narrated that:
the Messenger of Allah said: “The Zakat collector should not come back unless the people are pleased with him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جابر الجعفي ضعيف رافضي و تابعه مجالد: ضعيف (11) عند الطبراني (2362) و روي مسلم (989) عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((أرضوا مصدقيكم)) وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444 -