سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
44. بَابٌ في الصَّوْمِ زَكَاةُ الْجَسَدِ
44. باب: روزہ جسم کی زکاۃ ہے۔
Chapter: Fasting is the Zakat of the body
حدیث نمبر: 1745
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر ، حدثنا عبد الله بن المبارك . ح وحدثنا محرز بن سلمة العدني ، حدثنا عبد العزيز بن محمد جميعا، عن موسى بن عبيدة ، عن جمهان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل شيء زكاة، وزكاة الجسد الصوم"، زاد محرز في حديثه، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصيام نصف الصبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح وحَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعًا، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ جُمْهَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ"، زَادَ مُحْرِزٌ فِي حَدِيثِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی زکاۃ ہے، اور بدن کی زکاۃ روزہ ہے محرز کی روایت میں اتنا اضافہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ آدھا صبر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12236، ومصباح الزجاجة: 626) (ضعیف) (موسیٰ بن عبیدہ الر بذی ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1329)

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “For everything there is Zakat and the Zakat of the body is fasting.” (A narrator in one of the chains) Muhriz added in his narration: "And the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Fasting is half of patience.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
موسي بن عبيدة: ضعيف
وللحديث طرق لا يصح منھا شئ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 442
45. بَابٌ في ثَوَابِ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا
45. باب: روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔
Chapter: Concerning the reward of the one who gives food for a fasting person to break his fast
حدیث نمبر: 1746
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ليلى ، وخالي يعلى ، عن عبد الملك ، وابو معاوية ، عن حجاج كلهم، عن عطاء ، عن زيد بن خالد الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من فطر صائما كان له مثل اجرهم من غير ان ينقص من اجورهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، وَخَالِي يَعْلَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ حَجَّاجٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 82 (807)، (تحفة الأشراف: 3760)، (4/114، 116، 5/192) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ، روزہ دار کا روزہ افطار کرانا، اس میں بھی روزے کے برابر ثواب ہے، دوسری روایت میں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہر شخص میں اتنی استعداد کہاں ہوتی ہے کہ روزہ دار کا روزہ افطار کرائے، آپ ﷺ نے فرمایا: یہ ثواب اس کو بھی ملے گا جو روزہ دار کا روزہ دودھ ملے ہوئے ایک گھونٹ پانی سے کھلوا دے، یا ایک کھجور، یا ایک گھونٹ پانی سے کھلوا دے، اور جو کوئی روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھلا دے اس کو تو اللہ تعالی میرے حوض سے ایک گھونٹ پلائے گا، اس کے بعد وہ پیاسا نہ ہو گا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو گا (سنن بیہقی)۔

It was narrated from Zaid bin Khalid Al-Juhani that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever gives food for a fasting person to break his fast, he will have a reward like theirs, without that detracting from their reward in the slightest.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1747
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سعيد بن يحيى اللخمي ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن مصعب بن ثابت ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: افطر رسول الله صلى الله عليه وسلم عند سعد بن معاذ، فقال:" افطر عندكم الصائمون، واكل طعامكم الابرار، وصلت عليكم الملائكة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى اللَّخْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَقَالَ:" أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا: تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5287، ومصباح الزجاجة: 627) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مصعب بن ثابت ضعیف ہیں، بالخصوص عبد اللہ بن زبیر سے روایت میں، لیکن قول رسول صحیح ہے، فعل رسول ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 85-86)

It was narrated that ‘Abdullah bin Zubair said: “The Messenger of Allah (ﷺ) broke his fast with Sa’d bin Mu’adh and said: ‘Aftara ‘indakumus-saimun, wa akala ta’amakumul-abrar, wa sallat ‘alaikumul- mala’ikah (May fasting people break their fast with you, may the righteous eat your food, and may the angels send blessing upon you).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أفطر رسول الله صلى الله عليه وسلم

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مصعب بن ثابت الأسدي ضعيف
و روي الطحاوي في مشكل الآثار (1/ 498۔499) عن أنس ابن مالك قال: … فأتي إلي باب سعد بن عبادة … فدخل فجلس فقرب إليه سعد طعامًا فأصاب النبي ﷺ فلما أراد النبي صلي اللّٰه عليه و آله وسلم أن ينصرف قال: ((أكل طعامكم الأبرار و أفطر عندكم الصائمون و صلت عليكم الملائكة)) و سنده حسن،انظر سنن أبي داود (بتحقيقي: 3854) و ھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 442
46. بَابٌ في الصَّائِمِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ
46. باب: روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Concerning the fasting person when others are eating in his presence
حدیث نمبر: 1748
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، وسهل ، قالوا: حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن حبيب بن زيد الانصاري ، عن امراة يقال لها: ليلى ، عن ام عمارة ، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقربنا إليه طعاما، فكان بعض من عنده صائما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصائم إذا اكل عنده الطعام صلت عليه الملائكة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَسَهْلٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى ، عَنْ أُمِّ عُمَارَةَ ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا، فَكَانَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ صَائِمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّائِمُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ الطَّعَامُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ".
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے آپ کو کھانا پیش کیا، آپ کے ساتھیوں میں سے کچھ روزے سے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے سامنے جب کھانا کھایا جائے (اور وہ صبر کرے) تو فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 67 (784، 785)، (تحفة الأشراف: 18335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/365، 439)، سنن الدارمی/الصوم 32 (1779) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (لیلیٰ مولاة ام عمارة لین الحدیث ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں ہے)

It was narrated that Umm ‘Umarah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) came to us and we brought food for him. Some of those who were with him were fasting, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If food is eaten in the presence of one who is fasting, the angels send blessing upon him.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1749
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى ، حدثنا بقية ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبلال:" الغداء يا بلال"، فقال: إني صائم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناكل ارزاقنا، وفضل رزق بلال في الجنة، اشعرت يا بلال ان الصائم تسبح عظامه، وتستغفر له الملائكة ما اكل عنده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ:" الْغَدَاءُ يَا بِلَالُ"، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَأْكُلُ أَرْزَاقَنَا، وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ، أَشَعَرْتَ يَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُهُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أُكِلَ عِنْدَهُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! دوپہر کا کھانا حاضر ہے، انہوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو اپنی روزی کھا رہے ہیں، اور بلال کی بچی ہوئی روزی جنت میں ہے، تم کو معلوم ہے، اے بلال! روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں، اور فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، جب تک اس کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1944، ومصباح الزجاجة: 629) (موضوع)» ‏‏‏‏ (محمد بن عبد الرحمن کی ناقدین نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1332)

It was narrated from Sulaiman bin Buraidah that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said to Bilal: ‘Come and eat, O Bilal.’ He said: ‘I am fasting.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘We are eating our provision, but most of Bilal’s provision is in Paradise. Do you realise, O Bilal, that the bones of the fasting person glorify Allah and the angels pray for forgiveness for him so long as food is eaten in front of him?’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
محمد بن عبد الرحمٰن القشيري: كذبوه (تقريب: 6090) يعني أنه كذاب عند المحدثين
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 442
47. بَابُ: مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ
47. باب: روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔
Chapter: One who is invited to eat when he is fasting
حدیث نمبر: 1750
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى طعام وهو صائم فليقل إني صائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو کھانا کھانے کے لیے بلایا جائے، اور وہ روزے سے ہو، تو کہے کہ میں روزے سے ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 28 (1150)، سنن ابی داود/الصوم 76 (2461)، سنن الترمذی/الصوم 64 (781)، (تحفة الأشراف: 13671)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 242، سنن الدارمی/الصیام 31 (1778) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: میں صوم سے ہوں کہنے کا حکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طور پر ہے اگرچہ نوافل کا چھپانا بہتر ہے لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعو کے خلاف کوئی غلط فہمی یا کدورت راہ نہ پائے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “If anyone of you is invited to eat when he is fasting, let him say: ‘I am fasting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1751
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا ابو عاصم ، انبانا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دعي إلى طعام وهو صائم فليجب فإن شاء طعم، وإن شاء ترك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيُجِبْ فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2830)، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3740)، مسند احمد (3/392) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever is invited to eat when he is fasting, let him accept the invitation; and if he wants to let him eat, and if he wants let him not eat.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
48. بَابٌ في «الصَّائِمُ لاَ تُرَدُّ دَعَوْتُهُ»
48. باب: روزہ دار کی دعا رد نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: The supplication of the fasting person is not turned back
حدیث نمبر: 1752
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سعدان الجهني ، عن سعد ابي مجاهد الطائي وكان ثقة، عن ابي مدلة وكان ثقة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا ترد دعوتهم الإمام العادل، والصائم حتى يفطر، ودعوة المظلوم يرفعها الله دون الغمام يوم القيامة، وتفتح لها ابواب السماء، ويقول: بعزتي لانصرنك ولو بعد حين".
(قدسي) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ دُونَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ: بِعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی: ایک تو عادل امام کی، دوسرے روزہ دار کی یہاں تک کہ روزہ کھولے، تیسرے مظلوم کی، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قیامت کے دن بادل سے اوپر اٹھائے گا، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری عزت کی قسم! میں تمہاری مدد ضرور کروں گا گرچہ کچھ زمانہ کے بعد ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 29 (3598)، (تحفة الأشراف: 15457)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304، 305، 445، 447) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (پہلا فقرہ «الإِمَامُ الْعَادِلُ» کے بجائے «المسافر» کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، نیز «الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ» کا فقرہ بھی صحیح ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 596- 1797 ور صحیح ابن خزیمہ: 1901)

وضاحت:
۱؎: مظلوم کی آہ خالی جانے والی نہیں، ظالم اگر چند روز بچا رہے، تو اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالی اس سے راضی ہے، بلکہ یہ استدراج اور ڈھیل ہے کہ ایک نہ ایک دن دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لے لے گا، حدیث میں مظلوم کو مطلق رکھا مسلمان کی قید نہیں کی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر پر بھی ظلم ناجائز ہے، کیونکہ سب اللہ کے بندے ہیں، اور کافر اگر مظلوم ہو تو اس کی دعا اثر کرے گی، غرض ظلم سے انسان کو ہمیشہ بچتے رہنا چاہئے، اس کے برابر کوئی گناہ نہیں، اور ظلم کا اطلاق ہر زیادتی اور نقصان پر جو ناحق کسی کے ساتھ کیا جائے، خواہ مال کا نقصان ہو یا عزت کا یا جان کا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: There are three whose supplications are not turned back: A just ruler, and a fasting person until he breaks his fast. And, the supplication of one who has been wronged is raised by Allah up to the clouds on the Day of Resurrection, and the gates of heaven are opened for it, and Allah says, ‘By My Might I will help you (against the wrongdoer) even if it is after a while.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف وصح منه شطره الأول لكن بلفظ المسافر وفي رواية الوالد مكان الإمام

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1753
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا إسحاق بن عبيد الله المدني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي مليكة ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن للصائم عند فطره لدعوة ما ترد"، قال ابن ابي مليكة: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: إذا افطر، اللهم إني اسالك برحمتك التي وسعت كل شيء، ان تغفر لي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدَنِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدَ فِطْرِهِ لَدَعْوَةً مَا تُرَدُّ"، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: إِذَا أَفْطَرَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ، أَنْ تَغْفِرَ لِي.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی۔ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کو سنا کہ جب وہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك برحمتك التي وسعت كل شيء أن تغفر لي» اے اللہ! میں تیری رحمت کے ذریعہ سوال کرتا ہوں جو ہر چیز کو وسیع ہے کہ مجھے بخش دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8842، ومصباح الزجاجة: 630) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن عبید اللہ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 921)

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr bin ‘As that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When the fasting person breaks his fast, his supplication is not turned back.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
49. بَابٌ في الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ
49. باب: عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔
Chapter: Eating before going out on the day of Fitr
حدیث نمبر: 1754
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا هشيم ، عن عبيد الله بن ابي بكر ، عن انس بن مالك ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ تَمَرَاتٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر عید کے لیے نہیں نکلتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 4 (953)، (تحفة الأشراف: 1082)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 273 (543)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/126، 232) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ بن مغلس ضعیف راوی ہے، لیکن سعید بن سلیمان نے صحیح بخاری میں ان کی متابعت کی ہے)

وضاحت:
۱؎: عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے، اگر کھجوریں ہوں تو بہتر ہے، ورنہ جو میسر ہو کھائے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Prophet (ﷺ) would not go out on the Day of Fitr until he had eaten some dates.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.