(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى ، حدثنا بقية ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبلال:" الغداء يا بلال"، فقال: إني صائم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناكل ارزاقنا، وفضل رزق بلال في الجنة، اشعرت يا بلال ان الصائم تسبح عظامه، وتستغفر له الملائكة ما اكل عنده". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ:" الْغَدَاءُ يَا بِلَالُ"، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَأْكُلُ أَرْزَاقَنَا، وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ، أَشَعَرْتَ يَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُهُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أُكِلَ عِنْدَهُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے بلال! دوپہر کا کھانا حاضر ہے، انہوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم تو اپنی روزی کھا رہے ہیں، اور بلال کی بچی ہوئی روزی جنت میں ہے، تم کو معلوم ہے، اے بلال! روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں، اور فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، جب تک اس کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1944، ومصباح الزجاجة: 629) (موضوع)» (محمد بن عبد الرحمن کی ناقدین نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1332)
It was narrated from Sulaiman bin Buraidah that his father said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said to Bilal: ‘Come and eat, O Bilal.’ He said: ‘I am fasting.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘We are eating our provision, but most of Bilal’s provision is in Paradise. Do you realise, O Bilal, that the bones of the fasting person glorify Allah and the angels pray for forgiveness for him so long as food is eaten in front of him?’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع محمد بن عبد الرحمٰن القشيري: كذبوه (تقريب: 6090) يعني أنه كذاب عند المحدثين انوار الصحيفه، صفحه نمبر 442