(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" للمسلم على المسلم ستة بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويتبع جنازته إذا مات، ويحب له ما يحب لنفسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ، وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی مسلمان پر حسن سلوک کے چھ حقوق ہیں: ۱۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے، ۲۔ جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے، ۳۔ جب وہ چھینکے اور «الحمد لله» کہے تو جواب میں «يرحمك الله» کہے، ۴۔ جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت (بیمار پرسی) کرے، ۵۔ جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جائے، ۶۔ اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے“۔
It was narrated that ‘Ali said that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“The Muslim has six courtesies due from the Muslim: He should greet him with Salam when he meets him; he should accept his invitation if he invites him; he should answer [by Yarhamuk-Allah (may Allah have mercy on you)] to him if he sneezes (and says Al- Hamdulillah); he should visit him if he falls sick; he should follow his funeral if he dies; and he should love for him what he loves for himself.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف هو صحيح دون زيادة وحب وهي ثابتة في حديث آخر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2736) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428
ابومسعود (عقبہ بن عمرو) انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں: جب اسے چھینک آئے اور وہ «الحمدلله» کہے تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہے، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہو، اور جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9979، ومصباح الزجاجة: 505)، مسند احمد (5/272) (صحیح)»
It was narrated from Abu Mas’ud that the Prophet (ﷺ) said:
“The Muslim has four things due from the Muslim: He should answer [by saying Yarhamuk-Allah (may Allah have mercy on you)] to him if he sneezes (and says Al-Hamdulillah); he should accept his invitation if he invites him; he should attend his funeral if he dies; and he should visit him if he falls sick.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، جنازہ میں حاضر ہونا، مریض کی عیادت کرنا، اور جب چھینکنے والا «الحمد لله» کہے، تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہنا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Five are the rights of the Muslim: Returning his greeting, accepting his invitation; attending his funeral; visiting the sick; and answering (saying Yarhamuk-Allah) to the one who sneezes, if he praises Allah (says Al-Hamdu Lillah).”
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے آئے، اور میں (مدینہ سے دور) قبیلہ بنو سلمہ میں تھا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت اس کی بیماری کے تین دن گزر جانے کے بعد فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 718، و مصباح الزجاجة: 507) (موضوع)» (اس میں مسلمہ بن علی متروک اور منکر الحدیث ہے، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں داخل کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 145)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مریض کے پاس جاؤ، تو اسے لمبی عمر کی امید دلاؤ، اس لیے کہ ایسا کہنے سے تقدیر نہیں پلٹتی، لیکن بیمار کا دل خوش ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 35 (087)، (تحفة الأشراف: 4292) (ضعیف)» (موسیٰ بن محمد اس سند میں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 182)
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“When you enter upon one who is sick, cheer him up and give him hope of a long life, for that does not change anything (of the Divine Decree), but it will cheer the heart of the one who is sick.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2087) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا صفوان بن هبيرة ، حدثنا ابو مكين ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم عاد رجلا، فقال:" ما تشتهي؟، قال: اشتهي خبز بر، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من كان عنده خبز بر، فليبعث إلى اخيه"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا اشتهى مريض احدكم شيئا، فليطعمه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا، فَقَالَ:" مَا تَشْتَهِي؟، قَالَ: أَشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ، فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا، فَلْيُطْعِمْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیمار کی عیادت کی، تو اس سے پوچھا: ”کیا کھانے کو جی چاہتا ہے؟“ اس نے کہا: گیہوں کی روٹی کھانے کی خواہش ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو، وہ اسے اپنے بیمار بھائی کے پاس بھیج دے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا مریض کچھ کھانے کی خواہش کرے تو وہ اسے وہی کھلائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6224، ومصباح الزجاجة: 508) (ضعیف)» (اس میں صفوان بن ھبیرہ لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث (3440) نمبر پر آ رہی ہے)
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) visited a man and said:
“What do you long for?” He said: “I long for wheat bread.” The Prophet (ﷺ) said: “Whoever has any wheat bread, let him send it to his brother.” Then the Prophet 9saw) said: “If any sick person among you longs for something, then feed him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (3440) صفوان بن هبيرة: لين الحديث (تقريب: 2943) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مریض کی عیادت کے لیے گئے، تو پوچھا: ”کیا کچھ کھانے کو جی چاہتا ہے؟ کیا کیک کھانا چاہتے ہو؟“ اس نے کہا: ہاں، تو لوگوں نے اس کے لیے کیک منگوایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1683، ومصباح الزجاجة: 509) (ضعیف)» (اس میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہیں، نیز 3441 نمبر پر یہ حدیث آ رہی ہے)
It was narrated that Anas bin Malik said:
“The Prophet (ﷺ) entered upon a sick person to visit him. He said: ‘Do you long for anything? Do you long for Ka’k (a type of bread)?’ He said: ‘Yes.’ So they sent someone to bring some Ka’k for him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (3441) يزيد بن أبان: زاهد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ، تو اس سے اپنے لیے دعا کی درخواست کرو، اس لیے کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10649، ومصباح الزجاجة: 510) (ضعیف جدًا)» (اس سند میں انقطاع ہے، کیونکہ میمون بن مہران نے عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)
It was narrated that ‘Umar bin Al-Khattab said:
“The Prophet (ﷺ) said to me: ‘When you enter upon one who is sick, tell him to pray for you, for his supplication is like the supplication of the angels.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ميمون بن مهران لم يدرك عمر رضي اللّٰه عنه (تحفة الأشراف: 110/8) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن علي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اتى اخاه المسلم عائدا، مشى في خرافة الجنة حتى يجلس، فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون الف ملك حتى يمسي، وإن كان مساء صلى عليه سبعون الف ملك حتى يصبح". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ عَائِدًا، مَشَى فِي خَرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ، فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ، فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے، جب بیٹھ جائے، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10211، ومصباح الزجاجة: 511)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 7 (3098، 3099)، سنن الترمذی/الجنائز 2 (969)، مسند احمد (1/97، 120) (صحیح)»
It was narrated that ‘Ali said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever comes to his Muslim brother and visits him (when he is sick), he is walking among the harvest of Paradise until he sits down, and when he sits down he is covered with mercy. If it is morning, seventy thousand angels will send blessing upon him until evening, and if it is evening, seventy thousand angels will send blessing upon him until morning.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3099) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 428