سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ
باب: مریض کی عیادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1435
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ: رَدُّ التَّحِيَّةِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، جنازہ میں حاضر ہونا، مریض کی عیادت کرنا، اور جب چھینکنے والا «الحمد لله» کہے، تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہنا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15092، ومصباح الزجاجة: 506)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز2 (1240)، صحیح مسلم/السلام 3 (2162)، سنن النسائی/الجنائز 52 (1940)، مسند احمد (2/321، 332، 357، 372، 388) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن