(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا يونس بن بكير ، حدثنا ابن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الشيطان ياتي احدكم في صلاته، فيدخل بينه وبين نفسه حتى لا يدري زاد او نقص، فإذا كان ذلك فليسجد سجدتين قبل ان يسلم، ثم يسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَيَدْخُلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ زَادَ أَوْ نَقَصَ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے کسی کے پاس نماز کی حالت میں آتا ہے، اور انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے زیادہ پڑھی یا کم پڑھی، جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے، یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحیی بن سعید، ربیعہ اور امام شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے اور جب ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر و عصر کی نماز میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اسی طرح جس صورت میں جیسے اللہ کے رسول ﷺ کا فعل موجود ہے، اس پر اس طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہﷺ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:
“The Satan comes to any one of you while he is praying and comes between him and his soul, until he does not know whether he as added something or omitted something. If that happens, then he should prostrate twice before the Salam, then he should say the Salam.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک شیطان انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی؟ جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14962)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 4 (608)، العمل في الصلاة 18 (1222)، السہو 6 (1231)، بدء الخلق 11 (3285)، صحیح مسلم/السہو19 (389) سنن ابی داود/الصلاة 31 (516)، مسند احمد (2/313، 398، 411) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شک کی صورت میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے، امام احمد نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور بخاری، اور مسلم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی روایت کیا ہے، اور مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کمی کی صورت میں سلام کے بعد سجدہ منقول ہے، غرض اس باب میں مختلف حدیثیں وارد ہیں، کسی میں سلام سے پہلے سجدہ سہو منقول ہے، کسی میں سلام کے بعد، اس لیے اہل حدیث نے دونوں طرح جائز رکھا ہے، اور اسی کو صحیح مذہب قرار دیا ہے تاکہ سب حدیثوں پر عمل ہو جائے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:
“The Satan comes between the son of Adam and his soul, and he does not know how many Rak’ah he has prayed. If a person notices that, then let him prostrate twice before he says the Salam.”
It was narrated from ‘Alqamah that Ibn Mas’ud prostrated twice for the prostrations of forgetfulness after the Salam, and he mentioned that the Prophet (ﷺ) did that.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے نکلے اور آپ نے «الله أكبر» کہا، پھر لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، لوگ ٹھہرے رہے، پھر آپ گھر گئے اور غسل کر کے آئے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”میں تمہارے پاس جنابت کی حالت میں نکل آیا تھا، اور غسل کرنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14594، ومصباح الزجاجة: 427)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 25 (640، 639)، صحیح مسلم/المساجد 29 (605)، سنن ابی داود/الطہارة 94 (235)، سنن النسائی/الإمامة 14 (793)، مسند احمد (1/368، 2/237، 259، 448) (حسن صحیح)» (یہ سند حسن ہے، اس کے رواة ثقہ ہیں، اور مسلم کے راوی ہیں، یعنی سند مسلم کی شرط پر ہے، اور اسامہ بن زید یہ لیثی ابو زید مدنی صدوق ہیں، لیکن ان کے حفظ میں کچھ ضعف ہے، بو صیری اور ابن حجر وغیرہ نے شاید اسامہ بن زید کو عدوی مدنی سمجھ کر اس کی تضعیف کی ہے، لیکن متن حدیث ثابت ہے، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 227- 231)
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Prophet (ﷺ) came out to pray and said the Takbir, then he gestured to them to wait. He went and took a bath, and his head was dripping with water while he led them in prayer. When he finished he said: ‘I came out to you in a state of sexual impurity, and I forgot until I had started to pray.’”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے نماز میں قے، نکسیر، منہ بھر کر پانی یا مذی آ جائے تو وہ لوٹ جائے، وضو کرے پھر اپنی نماز پر بنا کرے، لیکن اس دوران کسی سے کلام نہ کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16252، ومصباح الزجاجة: 428) (ضعیف)» (اس کی سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، اور ان کی روایت حجاز سے ضعیف ہوتی ہے، اور یہ اسی قبیل سے ہے)
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever vomits, has a nosebleed, belches, or emits prostatic fluid, should stop praying; perform ablution, then resume his prayer, and while he is in that state he should not speak.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لأنه من رواية إسماعيل عن الحجازين وھي ضعيفة‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی شخص کو نماز میں حدث ہو جائے، تو اپنی ناک پکڑ لے اور چلا جائے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: وضو کرنے کے لئے ناک پکڑنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اس سے لوگ سمجھیں کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے، کیونکہ شرم کی بات ہے (ہوا خارج ہو جانے کی بات) کو چھپانا ہی بہتر ہے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Prophet (ﷺ) said:
“When anyone of you performs prayer and commits Hadath, (passing wind) let him take hold of his nose, then leave.” Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح عمر بن علي المقدمي صرح بالسماع عند الدارقطني وتابعه غير واحد عند أبي داود (1114) وابن الجارود (222) والحاكم (1/ 184، 260)
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مرفوعاً آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17129، ومصباح الز جاجة: 429/أ) (صحیح)» (اس کی سند میں عمر بن قیس ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
139. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْمَرِيضِ
139. باب: بیمار کی نماز کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the Prayer of a sick person
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے ناسور ۱؎ کی بیماری تھی، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو، اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو“۔
وضاحت: ۱؎: باء اور نون دونوں کے ساتھ اس لفظ کا استعمال ہوتا ہے، باسور مقعد کے اندرونی حصہ میں ورم کی بیماری کا نام ہے اور ناسور ایک ایسا خراب زخم ہے کہ جب تک اس میں فاسد مادہ موجود رہے تب تک وہ اچھا نہیں ہوتا۔
It was narrated that ‘Imran bin Husain said:
“I suffered from Nasur* and I asked the Prophet (ﷺ) about prayer. He said: ‘Perform prayer standing; if you cannot, then sitting; and if you cannot then while lying on your side.’”
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے دائیں پہلو پر بیٹھ کر نماز پڑھی، اس وقت آپ بیمار تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11789، ومصباح الزجاجة: 430) (ضعیف)» (اس کی سند میں جابر بن یزید الجعفی ضعیف ومتروک، اور ابو حریز مجہول ہیں)