(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا ابن ابي غنية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من خاف منكم ان لا يستيقظ من آخر الليل، فليوتر من اول الليل ثم ليرقد، ومن طمع منكم ان يستيقظ من آخر الليل، فليوتر من آخر الليل، فإن قراءة آخر الليل محضورة، وذلك افضل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ خَافَ مِنْكُمْ أَنْ لَا يَسْتَيْقِظَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَلْيُوتِرْ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ لِيَرْقُدْ، وَمَنْ طَمِعَ مِنْكُمْ أَنْ يَسْتَيْقِظَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَلْيُوتِرْ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَحْضُورَةٌ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو رات کی ابتداء ہی میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور جس کو امید ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو جائے گا تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی قراءت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے“۔
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever among you fears that he will not wake up at the end of the night, let him pray Witr at the beginning of the night, then go to sleep. Whoever hopes that he will wake up at the end of the night, let him pray Witr at the end of the night, for recitation (of the Qur’an) at the end of the night is attended (by the angels), and that is better.”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نماز وتر سے سو جائے، یا اسے بھول جائے، تو صبح کے وقت یا جب یاد آ جائے پڑھ لے“۔
It was narrated that Abu Sa’eed said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever sleeps and misses Witr, or forgets it, let him pray it when morning comes, or when he remembers.’”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح صادق سے پہلے وتر پڑھ لو“۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن زید کی حدیث ضعیف ہے۔
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر حق (ثابت) ہے، لہٰذا جس کا جی چاہے پانچ رکعت وتر پڑھے، اور جس کا جی چاہے تین رکعت پڑھے، اور جس کا جی چاہے ایک رکعت پڑھے“۔
It was narrated from Abu Ayyub Al-Ansari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Witr is Haqq.* Whoever wishes let him pray Witr with five (Rak’ah), and whoever wishes let him pray Witr with three (Rak’ah), and whoever wishes let him pray Witr with one (Rak’ah).”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، قال: سالت عائشة ، قلت: يا ام المؤمنين، افتيني عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت:" كنا نعد له سواكه وطهوره، فيبعثه الله فيما شاء ان يبعثه من الليل، فيتسوك ويتوضا، ثم يصلي تسع ركعات لا يجلس فيها إلا عند الثامنة، فيدعو ربه فيذكر الله ويحمده ويدعوه، ثم ينهض ولا يسلم، ثم يقوم فيصلي التاسعة، ثم يقعد فيذكر الله ويحمده ويدعو ربه ويصلي على نبيه، ثم يسلم تسليما يسمعنا، ثم يصلي ركعتين بعد ما يسلم وهو قاعد، فتلك إحدى عشرة ركعة، فلما اسن رسول الله صلى الله عليه وسلم، واخذ اللحم اوتر بسبع، وصلى ركعتين بعد ما سلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَفْتِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ فِيمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ، فَيَدْعُو رَبَّهُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ، ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي التَّاسِعَةَ، ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُو رَبَّهُ وَيُصَلِّي عَلَى نَبِيِّهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخَذَ اللَّحْمُ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ".
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں بتائیے، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے، پھر اللہ تعالیٰ جب چاہتا رات میں آپ کو بیدار کر دیتا، آپ مسواک اور وضو کرتے، پھر نو رکعتیں پڑھتے، بیچ میں کسی بھی رکعت پر نہ بیٹھتے، ہاں آٹھویں رکعت پر بیٹھتے، اپنے رب سے دعا کرتے، اس کا ذکر کرتے اور حمد کرتے ہوئے اسے پکارتے، پھر اٹھ جاتے، سلام نہ پھیرتے اور کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے اور اللہ کا ذکر اور اس کی حمد و ثنا کرتے، اور اپنے رب سے دعا کرتے، اور اس کے نبی پر درود (صلاۃ) پڑھتے، پھر اتنی آواز سے سلام پھیرتے کہ ہم سن لیتے، سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے، یہ سب گیارہ رکعتیں ہوئیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی، اور آپ کا جسم مبارک بھاری ہو گیا، تو آپ سات رکعتیں وتر پڑھتے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 67 (1316)، (تحفة الأشراف: 16107)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 18 (746)، الصلاة 316 (1342)، مسند احمد (6/44، 54) (صحیح)»
It was narrated that Sa’d bin Hisham said:
“I asked ‘Aishah: ‘O Mother of the Believers! Tell me about the Witr of the Messenger of Allah (ﷺ).’ She said: ‘We used to keep his tooth stick and water for ablution ready for him. Allah would wake him as He willed to during the night, and he would use the tooth stick and perform ablution, then he would pray nine Rak’ah, during which he would not sit until the eighth Rak’ah. Then he would call upon his Lord and remember Allah and praise Him and supplicate to Him. Then he would get up without saying the Salam. Then he would stand up and pray the ninth Rak’ah. Then he would sit and remember Allah and praise Him, and supplicate to his Lord and send blessing upon His Prophet. Then he would say Salam that we could hear. Then he would pray two Rak’ah after the Salam, while he was sitting down. That was eleven Rak’ah. When the Messenger of Allah (ﷺ) grew older and had gained weight, he would pray Witr with seven Rak’ah and then pray two more Rak’ah after he had said the Salam.’”
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سات یا پانچ رکعتیں وتر پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان سلام اور کلام سے فصل نہیں کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 35 (1715)، (تحفةالأشراف: 18214)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الوتر 5 (457)، مسند احمد (6/290، 310، 321) (ضعیف)» (اس سند میں مقسم ہیں، اور ان کا سماع ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے، لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2961)
It was narrated that Umm Salamah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray Witr with seven or five Rak’ah, and he would not say Salam or speak in between them.”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں دو رکعت پڑھتے تھے اس سے زیادہ نہیں، اور رات میں تہجد پڑھتے تھے، سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں) وتر پڑھتے تھے؟ کہا: جی ہاں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6747، ومصباح الزجاجة: 420)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86) (ضعیف جدًا)» (اس حدیث کی سند میں جابر بن یزید الجعفی کذاب راوی ہے، لیکن اس باب میں صحیح احادیث آئی ہیں جو ہمارے لئے کافی ہیں)
It was narrated from Salim that his father said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray two Rak’ah while traveling, and he did not do more than that. And he used to pray Tahajjud at night.” I asked: “Did he pray Witr?” He said: “Yes.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جابر الجعفي: ضعيف جدًا مدلس وقال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کی نماز دو رکعت مقرر کی ہے، یہ دو رکعت پوری ہے ناقص نہیں، اور سفر میں نماز وتر پڑھنا سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5775، 7116، ومصباح الزجاجة: 421)، مسند احمد (1/241) (ضعیف جدا)» (سند میں جابر جعفی متروک اور کذاب راوی ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 1350)
It was narrated that Ibn ‘Abbas and Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) prescribed two Rak’ah of prayer when traveling; they are complete and are not shortened. And Witr when traveling is Sunnah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا جابر الجعفي: ضعيف رافضي والحديث ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو ہلکی رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الوتر 14 (471)، (تحفة الأشراف: 18255)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/298) (صحیح)» (اس کی سند میں میمون بن موسیٰ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 426 بتحقیق الشہری)
وضاحت: ۱؎: اور بعض فقہاء کو اس کی خبر نہیں ہوئی انہوں نے وتر کے بعد اس دو رکعت نفل سے منع کیا، اور شاید کبھی کبھار نبی اکرم ﷺ نے ایسا کیا ہو گا، کیونکہ آپ اکثر وتر اخیر رات میں پڑھتے تھے جیسے اوپر گزرا، اور وتر کے بعد دوسری نماز نہ پڑھتے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوتی تو فجر کی سنتیں پڑھتے۔
It was narrated from Umm Salamah that the Prophet (ﷺ) used to pray two short Rak’ah after Witr, sitting down.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن البصري عنعن و ميمون بن موسي المرئي مدلس و عنعن (طبقات المدلسين 3/109) و حديث مسلم (738) و الترمذي (471) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے ۱؎ اور ان میں قراءت کرتے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے۔
وضاحت: ۱؎: امام احمد کہتے ہیں کہ میں وتر کے بعد اس دو رکعت سے نہ منع کرتا ہوں، نہ میں اس کو پڑھتا ہوں، اور امام مالک نے اس کا انکار کیا ہے، نووی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر پڑھا، اس امر کو ظاہر کرنے کے لئے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنا صحیح ہے، آپ ﷺ نے ہمیشہ ان کو نہیں پڑھا، اور قاضی عیاض نے ان حدیثوں کو قبول نہیں کیا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ شاید یہ مسافر کے لئے ہے کہ جب تہجد کے لئے جاگنے کی امید نہ ہو تو وتر کے بعد یہ دو رکعت پڑھ کر سوئے، جیسے ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”سفر ایک تکلیف ہے، پھر جب کوئی تم میں سے وتر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے، اگر جاگے تو خیر ورنہ یہ دو رکعت اس کے لئے تہجد کے قائم مقام ہو جائے گی“، «واللہ اعلم» ۔
It was narrated that Abu Salamah said:
“Aishah narrated to me that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr with one Rak’ah, then he prayed two Rak’ah in which he recited while sitting, then when he wanted to bow, he stood up and bowed.”