Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
125. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ جَالِسًا
باب: وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1195
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مُوسَى الْمَرَئِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو ہلکی رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الوتر 14 (471)، (تحفة الأشراف: 18255)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/298) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں میمون بن موسیٰ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 426 بتحقیق الشہری)

وضاحت: ۱؎: اور بعض فقہاء کو اس کی خبر نہیں ہوئی انہوں نے وتر کے بعد اس دو رکعت نفل سے منع کیا، اور شاید کبھی کبھار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہو گا، کیونکہ آپ اکثر وتر اخیر رات میں پڑھتے تھے جیسے اوپر گزرا، اور وتر کے بعد دوسری نماز نہ پڑھتے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوتی تو فجر کی سنتیں پڑھتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الحسن البصري عنعن
و ميمون بن موسي المرئي مدلس و عنعن (طبقات المدلسين 3/109)
و حديث مسلم (738) و الترمذي (471) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420

وضاحت: ۱؎: اور بعض فقہاء کو اس کی خبر نہیں ہوئی انہوں نے وتر کے بعد اس دو رکعت نفل سے منع کیا، اور شاید کبھی کبھار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہو گا، کیونکہ آپ اکثر وتر اخیر رات میں پڑھتے تھے جیسے اوپر گزرا، اور وتر کے بعد دوسری نماز نہ پڑھتے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوتی تو فجر کی سنتیں پڑھتے۔