سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 1177
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسلم في كل ثنتين ويوتر بواحدة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسَلِّمُ فِي كُلِّ ثِنْتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعت پہ سلام پھیرتے تھے، اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16618، ومصباح الزجاجة: 416) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to say Taslim after every two Rak’ah, and he would perform Witr with one Rak’ah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
117. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ
117. باب: وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the Qunut in Witr
حدیث نمبر: 1178
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء ، عن الحسن بن علي ، قال:" علمني جدي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات اقولهن في قنوت الوتر: اللهم عافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، واهدني فيمن هديت، وقني شر ما قضيت، وبارك لي فيما اعطيت، إنك تقضي ولا يقضى عليك، إنه لا يذل من واليت، سبحانك ربنا تباركت وتعاليت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ:" عَلَّمَنِي جَدِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَاهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، سُبْحَانَكَ رَبَّنَا تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ".
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے جن کو میں وتر کے قنوت میں پڑھا کروں: «اللهم عافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت واهدني فيمن هديت وقني شر ما قضيت وبارك لي فيما أعطيت إنك تقضي ولا يقضى عليك إنه لا يذل من واليت سبحانك ربنا تباركت وتعاليت» اے اللہ! مجھے عافیت دے ان لوگوں میں جن کو تو نے عافیت بخشی ہے، اور میری سرپرستی کر ان لوگوں میں جن کی تو نے سرپرستی کی ہے، اور مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے زمرے میں جن کو تو نے ہدایت دی ہے، اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، اور میرے لیے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے، پس جو تو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے، اور تجھ پر کسی کا حکم نہیں چل سکتا، اور جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب! تو پاک، بابرکت اور بلند ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 340 (1425، 1426)، سنن الترمذی/الصلاة 224 (464)، سنن النسائی/قیام اللیل 42 (1746)، (تحفة الأشراف: 3404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/199، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Al-Hasan bin ‘Ali said: “My grandfather, the Messenger of Allah (ﷺ), taught me some words to say in Qunut of Witr: Allahumma ‘afini fiman ‘afait, wa tawallani fiman tawallait, wahdini fiman hadait, wa qini sharra ma qadait, wa barik li fima a’tait. Innaka taqdi wa la yuqda ‘alaik, innahu la yudhillu man walait. Subhanaka rabbana tabarakta wa ta’alait (O Allah, pardon me along with those whom You have pardoned, be an ally to me along with those whom You are an ally to, guide me along with those whom You have guided, protect me from the evil that You have decreed, and bless for me that which You have bestowed. For verily You decree and none can decree over You. He whom You support can never be humiliated. Glory is to You, our Lord, You are Blessed and Exalted).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1179
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمر حفص بن عمرو ، حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثني هشام بن عمرو الفزاري ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام المخزومي ، عن علي بن ابي طالب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يقول في آخر وتره: اللهم إني اعوذ برضاك من سخطك، واعوذ بمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عَمْرٍو الْفَزَارِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»  اے اللہ! میں تیری رضا مندی کے ذریعہ تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیری معافی کے ذریعہ تیری سزاؤں سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیرے رحم و کرم کے ذریعہ تیرے غیظ و غضب سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری حمد و ثنا کو شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 340 (1427)، سنن الترمذی/الدعوات 113 (3566)، (تحفة الأشراف: 10207)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/قیام اللیل 43 (1749)، مسند احمد (1/96، 118، 150) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Ali bin Abi Talib that the Prophet (ﷺ) used to say at the end of Witr: “Allahumma inni a’udhu biridaka min sakhatika, wa a’udhu bimu’afatika min ‘uqubatika, wa a’udhu bika minka, la uhsi thana’an ‘alaika, Anta kama athnaita ‘ala nafsika (O Allah, I seek refuge in Your pleasure from Your wrath, and I seek refuge in Your forgiveness from your punishment, and I seek refuge in You from You. I cannot enumerate Your praise, You are as You have praised Yourself).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
118. . بَابُ: مَنْ كَانَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الْقُنُوتِ
118. باب: دعائے قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان۔
Chapter: One who does not raise his hands in Qunut
حدیث نمبر: 1180
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان لا يرفع يديه في شيء من دعائه إلا عند الاستسقاء، فإنه كان يرفع يديه حتى يرى بياض إبطيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا عِنْدَ الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بھی دعا میں اپنے ہاتھ (مبالغہ کے ساتھ) نہیں اٹھاتے تھے، البتہ آپ استسقاء میں اپنے ہاتھ اتنا اوپر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستسسقاء 22 (1031) المناقب 23 (3565)، الدعوات 23 (6341)، صحیح مسلم/الاستسقاء 1 (895)، سنن ابی داود/الصلاة260 (1770)، قیام اللیل 43 (1749)، (تحفة الأشراف: 1168)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستسقاء 9 (1512)، مسند احمد (3/282)، سنن الدارمی/الصلاة 189 (1576) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ روایت ان بہت سی روایتوں کی معارض ہے جن سے استسقاء کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہذا اولیٰ یہ ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے، وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی ہے، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ اپنے ہاتھ اتنے اونچے نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقاء میں اٹھاتے تھے، حتی «رأيت بياض إبطيه» کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے، اس سے مطلق قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے پر استدلال صحیح نہیں، اس لئے کہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا صحیح روایتوں سے ثابت ہے۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Prophet (ﷺ) did not raise his hands in any of his supplications except when praying for rain (Istisqa’), when he raised his hands so high that the whiteness of his armpits could be seen.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
119. . بَابُ: مَنْ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ
119. باب: دعا میں ہاتھ اٹھانے اور اس کو چہرے پر پھیرنے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands in supplication and wiping the face with them
حدیث نمبر: 1181
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا عائذ بن حبيب ، عن صالح بن حسان الانصاري ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعوت الله فادع بباطن كفيك، ولا تدع بظهورهما، فإذا فرغت، فامسح بهما وجهك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَعَوْتَ اللَّهَ فَادْعُ بِبَاطِنِ كَفَّيْكَ، وَلَا تَدْعُ بِظُهُورِهِمَا، فَإِذَا فَرَغْتَ، فَامْسَحْ بِهِمَا وَجْهَكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کا باطن منہ کی طرف کر کے دعا کرو، ان کے ظاہری حصہ کو منہ کی طرف نہ کرو، اور جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو دونوں ہتھیلیاں اپنے چہرہ پر پھیر لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 358، (1485)، (تحفة الأشراف: 6448، ومصباح الزجاجة: 417)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3866) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں صالح بن حسان ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 334)

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When you call upon Allah, then do so with the palms of your hands (upwards). Do not do so with the back of your hands (upwards). And when you finish, then wipe your face with them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف جدًا
صالح بن حسان: متروك
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
120. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ
120. باب: رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning reciting Qunut before Ruku’ or afterwards
حدیث نمبر: 1182
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، حدثنا مخلد بن يزيد ، عن سفيان ، عن زبيد اليامي ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن ابي بن كعب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يوتر، فيقنت قبل الركوع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زُبَيْدٍ الْيَامِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُوتِرُ، فَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تھے تو دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 339 (1423)، سنن النسائی/قیام اللیل 34 (1700)، (تحفة الأشراف: 54)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ubayy bin Ka’b that the Messenger of Allah (ﷺ) used to pray Witr and he would recite Qunut before Ruku’.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1183
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا سهل بن يوسف ، حدثنا حميد ، عن انس بن مالك ، قال: سئل عن القنوت في صلاة الصبح، فقال:" كنا نقنت قبل الركوع وبعده".
(موقوف) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سُئِلَ عَنِ الْقُنُوتِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقَالَ:" كُنَّا نَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نماز فجر میں دعائے قنوت کے متعلق پوچھا گیا کہ کب پڑھی جائے؟ تو انہوں نے کہا: ہم رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں طرح دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 687 ومصباح الزجاجة: 418)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 126 (798)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن ابی داود/الصلاة 345 (1444)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1072)، مسند احمد (3/217، 232)، سنن الدارمی/الصلاة 216 (1637) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو: 1243)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محدثین نے اسی پر عمل کیا ہے، اور نماز فجر کی طرح وتر میں بھی یہ جائز رکھا ہے کہ خواہ رکوع سے پہلے قنوت پڑھے یا رکوع کے بعد، مگر رکوع کے بعد پڑھنے کی حدیثیں زیادہ قوی اور زیادہ صحیح ہیں۔

It was narrated that Anas bin Malik said: He was asked about Qunut in the Subh prayer, and he said: “We used to recite Qunut before Ruku’ and afterwards.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1184
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، قال: سالت انس بن مالك عن القنوت، فقال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ، فَقَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ".
محمد (محمد بن سیرین) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دعائے قنوت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوتر 7 (1001)، المغازي 29 (4089)، الدعوات 58 (6394)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن ابی داود/الصلاة 345 (1444)، (تحفة الأشراف: 1453)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/التطبیق 26 (1071)، مسند احمد (3/113، 511، 166، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Muhammad said: “I asked Anas bin Malik about Qunut, and he said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) recited Qunut after Ruku’.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
121. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ آخِرَ اللَّيْلِ
121. باب: رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning Witr at the end of the night
حدیث نمبر: 1185
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن يحيى بن وثاب ، عن مسروق ، قال: سالت عائشة عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" من كل الليل قد اوتر من اوله، واوسطه، وانتهى وتره حين مات في السحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِهِ، وَأَوْسَطِهِ، وَانْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ فِي السَّحَرِ".
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھا، کبھی رات کے شروع حصے میں، کبھی درمیانی حصے میں، اور وفات کے قریبی ایام میں اپنا وتر صبح صادق کے قریب پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 17 (745)، سنن الترمذی/الصلاة 218 (456)، سنن النسائی/قیام اللیل 28 (1682)، (تحفة الأشراف: 17653)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوتر 2 (996)، سنن ابی داود/الصلاة 343 (1435)، مسند احمد (6/129، 204)، سنن الدارمی/الصلا ة 211، (1628) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے وتر کو رات میں مختلف اوقات میں پڑھا ہے، لیکن اخیر عمر میں وتر کو صبح صادق کے قریب پڑھا ہے، تو ایسا ہی کرنا افضل ہے، بالخصوص ان لوگوں کے لئے جو اخیر رات میں تہجد کے لئے اٹھا کرتے ہیں، اور جو آپ ﷺ نے رات کے ابتدائی حصہ یا درمیانی حصہ میں پڑھا ہے تو اس سے جواز ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں امت کے لئے آسانی ہے، «واللہ اعلم» ۔

It was narrated that Masruq said: “I asked ‘Aishah about the Witr of the Messenger of Allah (ﷺ). She said: ‘He prayed Witr at every part of the night, at the beginning, in the middle and at the end, when he died (he would perform it) just before dawn.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1186
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، قال: حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي ، قال:" من كل الليل قد اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم من اوله، واوسطه، وانتهى وتره إلى السحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوَّلِهِ، وَأَوْسَطِهِ، وَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصہ میں کبھی شروع میں، اور کبھی بیچ میں، صبح صادق کے طلوع تک نماز وتر پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10145، ومصباح الزجاجة: 914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/78، 86، 104، 137، 143، 147) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Ali said: “At every part of the night the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr, at the beginning and in the middle, and finally his Witr was just before dawn.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.