سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
120. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ
باب: رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1183
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سُئِلَ عَنِ الْقُنُوتِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقَالَ:" كُنَّا نَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نماز فجر میں دعائے قنوت کے متعلق پوچھا گیا کہ کب پڑھی جائے؟ تو انہوں نے کہا: ہم رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں طرح دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 687 ومصباح الزجاجة: 418)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 126 (798)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن ابی داود/الصلاة 345 (1444)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1072)، مسند احمد (3/217، 232)، سنن الدارمی/الصلاة 216 (1637) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو: 1243)»
وضاحت: ۱؎: محدثین نے اسی پر عمل کیا ہے، اور نماز فجر کی طرح وتر میں بھی یہ جائز رکھا ہے کہ خواہ رکوع سے پہلے قنوت پڑھے یا رکوع کے بعد، مگر رکوع کے بعد پڑھنے کی حدیثیں زیادہ قوی اور زیادہ صحیح ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1183 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1183
اردو حاشہ:
فائده:
یہ بعض صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین کا عمل ہے۔
ورنہ نبی کریمﷺ کا عمل قنوت نازلہ میں رکوع کے بعد ہی پڑھنے کا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1183