سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 1109
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عمرو بن خالد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن محمد بن زيد بن مهاجر ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان:" إذا صعد المنبر سلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ سَلَّمَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر چڑھتے تو لوگوں کو سلام کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3075، ومصباح الزجاجة: 395) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الاجوبہ النافعہ: 58)

وضاحت:
۱؎: یعنی حاضرین کو سلام کرتے، اور امام شافعی نے اسی حدیث کو دلیل بنا کر یہ کہا ہے کہ امام جب منبر پر جائے تو کل حاضرین کو مخاطب کر کے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے۔

It was narrated from Jabir that whenever the Prophet (ﷺ) ascended the pulpit he would greet (the people with Salam).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن لهيعة عنعن
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
86. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الاِسْتِمَاعِ لِلْخُطْبَةِ وَالإِنْصَاتِ لَهَا
86. باب: خطبہ جمعہ کو خاموشی کے ساتھ غور سے سننے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning listening to the sermon and remaining silent
حدیث نمبر: 1110
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة بن سوار ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قلت لصاحبك انصت يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغوت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے دوران خطبہ کہا کہ چپ رہو، تو تم نے لغو کام کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13253)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 36 (934)، صحیح مسلم/الجمعة 3 (851)، سنن ابی داود/الصلاة 235 (1112)، سنن النسائی/الجمعة 22 (1403)، سنن الترمذی/الصلاة 251 (521)، موطا امام مالک/الجمعة 2 (6)، سنن الدارمی/الصلاة 195 (1589) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی تم سے فضول اور بیکار حرکت صادر ہوئی، کیونکہ خطبہ کے درمیان خاموش رہنا، اور خطبہ سننا ضروری ہے، اگر کوئی بات کرے تو اشارہ سے اس کو منع کر دے، جب زبان سے کہا کہ خاموش رہو تو خود اس نے بات کی، اور دوسرے کو بات سے منع کیا، یہ ایک لغو حرکت ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “If you say to your companions: ‘Be quiet’ on a Friday while the Imam is delivering the sermon, you have engaged in Laghw (idle talk or behaviour).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1111
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محرز بن سلمة العدني ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي بن كعب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قرا يوم الجمعة: تبارك وهو قائم"، فذكرنا بايام الله وابو الدرداء او ابو ذر يغمزني فقال: متى انزلت هذه السورة؟ إني لم اسمعها إلا الآن، فاشار إليه ان اسكت، فلما انصرفوا قال: سالتك متى انزلت هذه السورة؟ فلم تخبرني، فقال ابي: ليس لك من صلاتك اليوم إلا ما لغوت، فذهب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، واخبره بالذي قال ابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق ابي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: تَبَارَكَ وَهُوَ قَائِمٌ"، فَذَكَّرَنَا بِأَيَّامِ اللَّهِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ أَوْ أَبُو ذَرٍّ يَغْمِزُنِي فَقَالَ: مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهَا إِلَّا الْآنَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا قَالَ: سَأَلْتُكَ مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ فَلَمْ تُخْبِرْنِي، فَقَالَ أُبَيٌّ: لَيْسَ لَكَ مِنْ صَلَاتِكَ الْيَوْمَ إِلَّا مَا لَغَوْتَ، فَذَهَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي قَالَ أُبَيٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ أُبَيٌّ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہو کر سورۃ تبارک (سورۃ الملک) پڑھی، اور ہمیں اللہ عزوجل کی طرف سے گزشتہ قوموں پر پیش آنے والے اہم واقعات سے نصیحت کی، ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے میری جانب نظر سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی؟ میں نے تو یہ ابھی سنی ہے، تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان کو اشارہ کیا کہ خاموش رہو، جب وہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ابی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی تو آپ نے نہیں بتایا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج آپ کو آپ کی نماز میں ان لغو باتوں کے سوا کچھ بھی اجر و ثواب نہیں ملے گا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، اور ابی رضی اللہ عنہ نے جو بات کہی تھی وہ بھی بتائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 68، ومصباح الزجاجة: 397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/143) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 80-81)

وضاحت:
۱؎: مسند احمد اور سنن ابوداود میں علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص امام کے نزدیک بیٹھا لیکن اس نے لغو حرکت کی اور خطبہ نہیں سنا، اور خاموش نہیں رہا، تو اس پر وبال کا ایک حصہ ہو گا، اور جس نے کہا: خاموش رہو تو اس نے لغو کیا اور جس نے لغو کیا، اس کا جمعہ نہ ہوا، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا ہی میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، اس باب کی احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ پڑھنے کے لئے آنے والے پر ہر طرح کی دینی اور دنیاوی بات چیت خطبہ کے دوران ممنوع ہے۔ جس میں ذکر و اذکار بھی داخل ہے، اسی طریقے سے ایک دوسرے کو نصیحت و تلقین بھی، ہاں! ضرورت وحاجت اور شرعی مصلحت کے پیش نظر امام سامعین سے مخاطب ہو سکتا ہے، جیسا کہ کئی احادیث میں رسول اللہ ﷺ سے یہ ثابت ہے۔ خود آگے کی حدیث میں سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ نے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا، نیز سامعین خطبہ کے دوران امام کی متابعت میں صلاۃ و سلام اور اس کی دعاؤں پر آمین بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ واضح رہے کہ اس سے خطبہ کے سننے میں یا مسجد کے احترام میں کوئی خلل واقع نہ ہو۔

‘Ata’ bin Yasar narrated from Ubayy bin Ka’b: “The Messenger of Allah (ﷺ) recited Tabarak [Al-Mulk (67)] one Friday, while he was standing and reminding us of the Days of Allah (i.e., preaching to us). Abu Darda’ or Abu Dharr raised an eyebrow at me and said: ‘When was this Surah revealed? For I have not heard it before now.’ He (Ubayy) gestured to him that he should remain silent. When they finished, he said: ‘I asked you when this Surah was revealed and you did not answer me.” Ubayy said: ‘You have gained nothing from your prayer today except the idle talk that you engaged in.’ He went to the Prophet (ﷺ) and told him about that, and what Ubayy had said to him. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Ubayy spoke the truth.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
87. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
87. باب: دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟
Chapter: Concerning one who enters the mosque while the Imam is delivering the sermon
حدیث نمبر: 1112
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، سمع جابرا ، وابو الزبير ، سمع جابر بن عبد الله ، قال: دخل سليك الغطفاني المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" اصليت؟"، قال: لا، قال:" فصل ركعتين"، واما عمرو فلم يذكر سليكا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعَ جَابِرًا ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" أَصَلَّيْتَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، وَأَمَّا عَمْرٌو فَلَمْ يَذْكُرْ سُلَيْكًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث عمر و بن دینار عن جابر أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، 33 (931)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، (تحفة الأشراف: 2532)، وحدیث أبي الزبیر عن جابر قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2771)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (510)، سنن النسائی/الجمعة 16 (1396)، مسند احمد (3/297، 308، 369)، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1592) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسے «تحیۃ المسجد» کہتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آئے تو وہ دو رکعتیں پڑھے، بعض لوگوں نے اسے سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص کیا ہے، اور کہا ہے کہ انہیں یہ حکم اس لئے دیا گیا تھا کہ لوگ ان کی غربت دیکھ کر ان کا تعاون کریں، لیکن ابوداود کی ایک روایت کے الفاظ یوں آئے ہیں: «إذا جاء أحدكم والإمام يخطب فليصل ركعتين» جب بھی تم میں سے کوئی شخص مسجد آئے، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعت پڑھ لے اس سے ان کے اس قول کی تردید ہو جاتی ہے کہ یہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھا۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “Sulaik Ghatafani entered the mosque when the Prophet (ﷺ) was delivering the sermon. He said: ‘Have you prayed?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then perform two Rak’ah.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1113
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن ابن عجلان ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد ، قال: جاء رجل والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" اصليت؟"، قال: لا، قال:" فصل ركعتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" أَصَلَّيْتَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، اسی دوران ایک شخص مسجد میں آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے نماز پڑھ لی؟ اس نے کہا: جی نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 250 (511)، سنن النسائی/الجمعة 26 (1409)، (تحفة الأشراف: 4272)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/25)، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1593) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امام خطبہ کے دوران بات کر سکتا ہے، اور مقتدی بھی امام کا جواب دے سکتا ہے، لیکن ازخود مقتدی کا خطبہ کی حالت میں بات کرنا صحیح نہیں ہے۔

It was narrated that Abu Sa’eed said: “A man entered the mosque when the Prophet (ﷺ) was delivering the sermon. He said: ‘Have you prayed?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then pray two Rak’ah.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1114
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا داود بن رشيد ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، وعن ابي سفيان ، عن جابر ، قالا: جاء سليك الغطفاني ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اصليت ركعتين قبل ان تجيء؟"، قال: لا، قال:" فصل ركعتين، وتجوز فيهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَا: جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجِيءَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَتَجَوَّزْ فِيهِمَا".
ابوہریرہ اور جابر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم نے (میرے نزدیک) آنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لی ہے؟ تو انہوں نے کہا: جی نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعتیں پڑھ لو، اور ہلکی پڑھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1116)، (تحفة الأشراف: 2294و 12368)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، 33 (931)، سنن الترمذی/الجمعة 15 (510)، سنن النسائی/الجمعة 16 (1396)، مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1592) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث میں «قبل أن تجیٔ» کا جملہ شاذ ہے)

وضاحت:
۱؎: امام مزی کہتے ہیں کہ راوی نے اس روایت میں غلطی کی، اور «صواب» یہ ہے «أصلّيت ركعتين قبل أن تجلس» اس کو راوی نے «تجيىء» کر دیا۔ اب علماء کا اختلاف یہ ہے کہ تحیۃ المسجد سنت ہے یا واجب؟ ظاہر حدیث سے اس کا وجوب نکلتا ہے، اور امام شوکانی نے ایک مستقل رسالہ میں اس کے وجوب کو ثابت کیا ہے، اور علامہ نواب صدیق حسن نے الروضہ الندیہ (۱؍۳۷۲) میں اسی کو حق کہا ہے، دلائل کی روشنی میں جمعہ کے دن مسجد میں آنے والے کے لئے دو رکعت ادا کرنا کم سے کم سنت موکدہ تو ہے ہی۔ جبکہ محققین نے اس کو واجب کہا ہے۔

0It was narrated that Jabir said: “Sulaik Al-Ghatafani came while the Messenger of Allah (ﷺ) was delivering the sermon. The Prophet (ﷺ) said to him: ‘Did you perform two Rak’ah before you came?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then perform two Rak’ah, but make them brief.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله قبل أن تجيء فإنه شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حفص بن غياث: عنعن وھو مدلس
والحديث في صحيح مسلم (875) ولم يذكر ”قبل أن تجئ“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
88. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ تَخَطِّي النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
88. باب: دوران جمعہ لوگوں کی گردنیں پھلانگنے کی ممانعت۔
Chapter: Concerning the prohibition of stepping over the people’s shoulders on Friday
حدیث نمبر: 1115
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، عن إسماعيل بن مسلم ، عن الحسن ، عن جابر بن عبد الله : ان رجلا دخل المسجد يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فجعل يتخطى الناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجلس فقد آذيت، وآنيت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَجَعَلَ يَتَخَطَّى النَّاسَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ، وَآنَيْتَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، وہ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے جانے لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی، اور آنے میں تاخیر بھی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2226، ومصباح الزجاجة: 396) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض لوگ جمعہ کے دن دیر سے آتے ہیں اور لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے جاتے ہیں، یہ ممنوع بلکہ حرام ہے، علامہ ابن القیم نے اس کو کبیرہ گناہوں میں لکھا ہے، اس لئے آدمی کو چاہئے کہ جہاں جگہ پائے وہیں بیٹھ جائے، جب دیر میں آیا تو پیچھے ہی بیٹھے۔

It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that a man entered the mosque one Friday when the Messenger of Allah (ﷺ) was delivering the sermon. He started stepping over the people’s shoulders, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Sit down, for you have annoyed (people) and you are late.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1116
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا رشدين بن سعد ، عن زبان بن فائد ، عن سهل بن معاذ بن انس ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تخطى رقاب الناس يوم الجمعة اتخذ جسرا إلى جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتُّخِذَ جِسْرًا إِلَى جَهَنَّمَ".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگے گا وہ جہنم کا پل بنایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجمعة 17 (513)، (تحفة الأشراف: 11292)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں رشدین بن سعد، زبان بن فائد اور سہل بن معاذ ضعیف ہیں)

It was narrated from Sahl bin Mu’adh bin Anas that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever steps over the people’s necks on Friday has built a bridge to Hell.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (513)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
89. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْكَلاَمِ بَعْدَ نُزُولِ الإِمَامِ عَنِ الْمِنْبَرِ
89. باب: منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کر سکتا ہے۔
Chapter: Concerning speaking after the Imam comes down from the pulpit
حدیث نمبر: 1117
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو داود ، حدثنا جرير بن حازم ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يكلم في الحاجة إذا نزل عن المنبر يوم الجمعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُكَلَّمُ فِي الْحَاجَةِ إِذَا نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمعہ کے دن منبر سے اترتے تو ضروری امور سے متعلق گفتگو فرما لیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 240 (1120)، سنن الترمذی/الصلاة 256 (517)، سنن النسائی/الجمعة 36 (1420)، (تحفة الأشراف: 260) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 127، 213) (شاذ)» ‏‏‏‏ (جریر بن حازم اس روایت میں منفرد ہیں، یہ حدیث ثابت ہے، معروف نہیں ہے)

It was narrated from Anas bin Malik that the people used to speak to the Prophet (ﷺ) about their needs when he came down from the pulpit on Friday.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1120) ترمذي (517) نسائي (1420)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
90. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
90. باب: نماز جمعہ پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the recitation in the Prayer on Friday
حدیث نمبر: 1118
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حاتم بن إسماعيل المدني ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، قال:" استخلف مروان ابا هريرة على المدينة، فخرج إلى مكة، فصلى بنا ابو هريرة يوم الجمعة، فقرا: بسورة الجمعة في السجدة الاولى، وفي الآخرة إذا جاءك المنافقون، قال عبيد الله: فادركت ابا هريرة حين انصرف، فقلت له: إنك قرات بسورتين كان علي يقرا بهما بالكوفة، فقال ابو هريرة : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْمَدَنِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَلَّى بِنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَرَأَ: بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ فِي السَّجْدَةِ الْأُولَى، وَفِي الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ كَانَ عَلِيٌّ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِمَا".
عبیداللہ بن ابی رافع کہتے ہیں کہ مروان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کیا، خود مکہ گئے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز جمعہ پڑھائی، پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ اور دوسری رکعت میں: «إذا جاءك المنافقون»  پڑھی۔ عبیداللہ بن ابی رافع کہتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، اور ان سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ بھی کوفہ میں (نماز جمعہ میں) یہ دونوں سورتیں پڑھا کرتے تھے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دونوں سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 16 (877)، سنن ابی داود/الصلاة 242 (1124)، سنن الترمذی/الصلاة 257 (519)، (تحفة الأشراف: 14104)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/429) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Ubaidullah bin Abu Rafi’ said: “Marwan appointed Abu Hurairah in charge of Al-Madinah, and set out for Makkah. Abu Hurairah led us in prayer on Friday, and he recited Surat Al-Jumu’ah in the first Rak’ah, and in the second, ‘When the hypocrites come to you,” [Al-Munafiqun (63)] ‘Ubaidullah said: “I caught up with Abu Hurairah when he finished and said to him: ‘You recited two Surah that ‘Ali used to recite in Kufah.’ Abu Hurairah said: ‘I heard the Messenger of Allah (ﷺ) reciting them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.