ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کی سب سے بہتر صف ان کی پچھلی صف ہے، اور سب سے خراب صف ان کی اگلی صف ہے ۱؎، مردوں کی سب سے اچھی صف ان کی اگلی صف ہے، اور سب سے بری صف ان کی پچھلی صف ہے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث العلاء عن أبیہ تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14083)، وحدیث سہیل عن أبیہ قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (441)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (224)، (تحفة الأشراف: 12701)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 98 (678)، سنن النسائی/الإمامة 32 (821)، مسند احمد (2/247، 336، 340، 366، 485)، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگلی صف سے مراد امام کے پیچھے والی صف ہے، سب سے اچھی صف پہلی صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے تو جو لوگ اس میں ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست مستفید ہوتے ہیں، تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں، اور عورتوں سے دور رہنے کی وجہ سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اور برے خیالات سے عام طور سے محفوظ رہتے ہیں، اور سب سے بری صف ان مردوں کی آخری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔ ۲؎: عورتوں کی آخری صف اس لئے بہتر ہے کہ وہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں، اور عورتوں کی اگلی صف سب سے خراب صف اس لئے ہے کہ وہ مردوں سے قریب ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ نہیں رہ پاتی ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The best rows for women are the back rows, and the worst are the front rows, and the best rows for men are the front rows, and the worst are the back rows.’”
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی سب سے اچھی صف ان کی اگلی صف ہے، اور سب سے بری صف ان کی پچھلی صف ہے، عورتوں کی سب سے اچھی صف ان کی پچھلی صف ہے، اور سب سے بری صف ان کی اگلی صف ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2371، ومصباح الزجاجة: 359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/293، 331، 387) (حسن صحیح)» (یہ سند حسن ہے اور دوسرے شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملا حظہ ہو: مصباح الزجاجة: 362، بتحقیق الشہری، وصحیح ابی داود: 681)
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The best rows for men are the front rows and the worst rows are the back rows, and the best rows for women are the back rows and the worst are the front rows.’”
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11085، ومصباح الزجاجة: 360) (حسن صحیح)» (سند میں ہارون بن مسلم مستور ہیں، اور ان سے تین ثقات نے روایت کی ہے، اس لئے اس سند کی شیخ البانی نے تحسین فرمائی ہے، اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335، صحیح ابی داود: 677، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335)
وضاحت: ۱؎: ستونوں (کھمبوں) کے بیچ میں صف باندھنے سے منع کئے جاتے تھے کیونکہ ان کے بیچ میں حائل ہونے کی وجہ سے صف ٹوٹ جاتی ہے۔
It was narrated from Mu’awiyah bin Qurrah that his father said:
“We were forbidden to form a row between two pillars at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), and we would be repelled from them forcefully.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس و عنعن و حديث أبي داود (673) عن أنس: ’’كنا نتقي ھذا علي عهد رسول اللّٰه ﷺ“ سنده صحيح وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ملازم بن عمرو ، عن عبد الله بن بدر ، حدثني عبد الرحمن بن علي بن شيبان ، عن ابيه علي بن شيبان ، وكان من الوفد قال: خرجنا حتى قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم فبايعناه، وصلينا خلفه، ثم صلينا وراءه صلاة اخرى، فقضى الصلاة، فراى رجلا فردا يصلي خلف الصف، قال: فوقف عليه نبي الله صلى الله عليه وسلم حين انصرف، قال:" استقبل صلاتك، لا صلاة للذي خلف الصف". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ ، وَكَانَ مِنَ الْوَفْدِ قَالَ: خَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ، وَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ، ثُمَّ صَلَّيْنَا وَرَاءَهُ صَلَاةً أُخْرَى، فَقَضَى الصَّلَاةَ، فَرَأَى رَجُلًا فَرْدًا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ، قَالَ: فَوَقَفَ عَلَيْهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ انْصَرَفَ، قَالَ:" اسْتَقْبِلْ صَلَاتَكَ، لَا صَلَاةَ لِلَّذِي خَلْفَ الصَّفِّ".
علی بن شیبان رضی اللہ عنہ اور (وہ وفد میں سے تھے) کہتے ہیں کہ ہم سفر کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی، پھر ہم نے آپ کے پیچھے دوسری نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کرنے کے بعد ایک شخص کو دیکھا کہ وہ صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا ہے، آپ اس کے پاس ٹھہرے رہے، جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوبارہ نماز پڑھو، جو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10020، ومصباح الزجاجة: 361)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/23، 22) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ جب ہے کہ صف میں جگہ ہو، اور بلا عذر اکیلے رہ کر صف کے پیچھے نماز پڑھے، تو اس کی نماز جائز نہ ہو گی۔
‘Abdur-Rahman bin ‘Ali bin Shaiban narrated that his father, ‘Ali bin Shaiban, who was part of the delegation, said:
“We set out until we came to the Prophet (ﷺ). We gave him our oath of allegiance and performed prayer behind him. Then we offered another prayer behind him. He finished the prayer and saw a man on his own, praying behind the row.” He said: “The Prophet of Allah (ﷺ) stood beside him and when he finished he said: ‘Repeat your prayer; there is no prayer for the one who is behind the row.’”
ہلال بن یساف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ زیاد بن ابی الجعد نے میرا ہاتھ پکڑا اور رقہ کے ایک شیخ کے پاس مجھے لا کر کھڑا کیا، جن کو وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، انہوں نے کہا: ایک شخص نے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔
It was narrated that Hilal bin Yasaf said:
“Ziyad bin Abu-Ja’d took me by the hand and made me stand near an old man at Raqqah, whose name was Wabisah bin Ma’bad. He said: ‘A man performed prayer behind the row on his own, and the Prophet (ﷺ) commanded him to repeat the prayer.’”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوں کے دائیں جانب پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے دعائے خیر کرتے ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 96 (676)، (تحفة الأشراف: 16366) (ضعیف) (اسامہ بن زید العدوی ضعیف الحفظ ہیں، اور معاویہ بن ہشام کے حفظ میں ضعف ہے، اور ثقات نے اس کے خلاف روایت کی ہے: «إن الله وملائكته يصلون على ميامن الصفوف» ، اور یہ ثابت ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 104)»
وضاحت: ۱؎: اللہ تعالیٰ کی صلاۃ رحمت اور فرشتوں کی صلاۃ دعا ہے، یہ جب ہے کہ دائیں اور بائیں طرف برابر ہوں، اور دونوں طرف نمازی ہوں اگر بائیں جانب خالی ہو اور ادھر نمازی نہ ہوں، تو بائیں جانب میں بھی وہی فضیلت ہو گی، جو دائیں جانب میں ہے۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم پسند کرتے یا میں پسند کرتا کہ آپ کے دائیں جانب کھڑے ہوں۔
It was narrated that Bara’ said:
“When we performed prayer behind the Messenger of Allah (ﷺ) (One of the narrators) Mis’ar said: ‘One of the things we liked, or one of the things I liked’ ‘was to stand to his right.’”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: مسجد کا بایاں جانب خالی ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مسجد کا بائیں جانب آباد کیا، اسے دہرا اجر ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8320، ومصباح الزجاجة: 362) (ضعیف)» (اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“It was said to the Prophet (ﷺ): ‘The left side of the mosque has been abandoned. The Prophet (ﷺ) said: “Whoever frequents the left side of the mosque, two Kifl* of reward will be recorded for him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لضعف ليث بن أبي سليم“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
(مرفوع) حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا مالك بن انس ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، انه قال:" لما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من طواف البيت اتى مقام إبراهيم، فقال عمر:" يا رسول الله، هذا مقام ابينا إبراهيم الذي قال الله: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، قال الوليد: فقلت لمالك: اهكذا قرا: واتخذوا سورة البقرة آية 125؟ قال: نعم". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ طَوَافِ الْبَيْتِ أَتَى مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ عُمَرُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مَقَامُ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي قَالَ اللَّهُ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِمَالِكٍ: أَهَكَذَا قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا سورة البقرة آية 125؟ قَالَ: نَعَمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ (خانہ کعبہ) کے طواف سے فارغ ہو گئے تو مقام ابراہیم پر آئے، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کا مقام ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»، یعنی: (مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ)۔ ولید کہتے ہیں کہ میں نے مالک سے کہا: کیا یہ انہوں نے اسی طرح (امر کے صیغہ کے ساتھ) «واتخذوا»(خاء کے زیر ”کسرے“ کے ساتھ) پڑھا؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحروف 1 (3969)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، 38 (862)، سنن النسائی/المناسک 163 (2964)، 164 (2966)، 172 (2977)، (تحفة الأشراف: 2595) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2960) (ضعیف)» (عمر رضی اللہ عنہ سے آیت کا پڑھنا منکر ہے، جب کہ دوسری کتب حدیث کی اسی روایت میں یہ قراءت رسول اکرم ﷺ سے ہے، اس لئے یہ صحیح ہے، اور ابن ماجہ کی روایت منکر ہے، یہ حدیث مکرر ہے، کما تقدم، پہلی جگہ شیخ البانی صاحب نے حدیث کو منکر کہا، اور اگلی حدیث (1009) کو معروف بتایا، اور (2960) میں نفس سند و متن کو صحیح کہا، اور مسلم کا ذکر کرتے ہوئے حجة النبی ﷺ کا حوالہ دیا، ملاحظہ ہو: ضعیف ابن ماجہ: 192، وصحیح ابن ماجہ: 2413، میرے خیال میں نکارت کی وجہ عمر رضی اللہ عنہ کا آیت کا پڑھنا ہے، جب کہ سنن ابی داود وترمذی اور نسائی (کبری) میں اس حدیث میں آیت کی تلاوت رسول اکرم ﷺ نے ہی فرمائی ہے، اور حج کی جابر رضی اللہ عنہ کی احادیث میں آیت کریمہ رسول اکرم ﷺ نے تلاوت فرمائی)
It was narrated that Jabir said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) finished Tawaf around the House (the Ka’bah), he came to Maqam of Ibrahim (the Station of Ibrahim). ‘Umar said: ‘O Messenger of Allah, this is the Station of our father Ibrahim about which Allah said: “And take you (people) the Maqam of Ibrahim as a place of prayer.’” [2:125]
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع و حديث أبي داود (3969) و مسلم (1218) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں (تو بہتر ہو)؟ تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»”اور تم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ“(سورة البقرة: 125)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (402)، تفسیر سورة البقرة 5 (4916)، سنن الترمذی/تفسیر سورة البقرة 7 (2959، 2960)، (تحفة الأشراف: 10409)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/23، 24، 36) (صحیح)»
It was narrated that Anas bin Malik told that ‘Umar said:
“I said: ‘O Messenger of Allah (ﷺ), why do you not take the Maqam of Ibrahim as a place of prayer?’ Then the following was revealed: ‘And take you (people) the Maqam of Ibrahim as a place of prayer.’” [2:125]