Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
56. بَابُ : الْقِبْلَةِ
باب: قبلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1009
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، فَنَزَلَتْ:" وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں (تو بہتر ہو)؟ تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» اور تم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ (سورة البقرة: 125)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 32 (402)، تفسیر سورة البقرة 5 (4916)، سنن الترمذی/تفسیر سورة البقرة 7 (2959، 2960)، (تحفة الأشراف: 10409)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/23، 24، 36) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1009 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1009  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مقام ابراہیم ؑ سے مراد وہ پتھر ہے۔
جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی اس پتھر میں حضرت ابراہیم ؑ کے قدموں کے نشان ہیں۔

(2)
طواف کے بعد مقام ابراہیم ؑ کے قریب دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا:
نبی اکرم ﷺ تشریف لائے۔
بیت اللہ کے گرد سات چکر لگا کرطواف کیا۔
مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا مروہ کے درمیان چکر لگائے (سعی کی) (صحیح بخاري، الصلاۃ، باب قوله تعالیٰ، ﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾  (حدیث: 395)

(3)
مقام ابراہیم علیہ السلام کے قریب نماز ادا کرتے وقت منہ کعبہ کی طرف ہی کرنا چاہیے۔
بعض ناواقف لوگ مقام ابراہیم کی طرف منہ کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔
اگر کعبہ کی طرف چہرہ نہ رہے یہ درست نہیں کیونکہ قبلہ تو کعبہ شریف کی عمارت ہی ہے۔

(4)
اگر مقام ابراہیم کے قریب جگہ نہ ملے۔
تو مسجد حرام میں کہیں بھی دو رکعت نماز ادا کی جا سکتی ہے۔

(5)
اس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ہے۔
کہ ان کے دل میں وہی خواہش پیدا ہوئی۔
جس کا حکم اللہ تعالیٰ نازل فرمانے والا تھا۔
اس کے علاوہ بھی کئی چیزیں ایسی ہیں کہ احکام نازل ہونے سے پہلے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ دل میں خواہش پیدا ہوئی اور آسمان سے اسی کے مطابق احکام نازل ہوگئے۔ (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب ما جاء فی القبلة۔
۔
۔
الخ، حدیث: 402)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1009