Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
55. بَابُ : فَضْلِ مَيْمَنَةِ الصَّفِّ
باب: صف کے داہنی جانب کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1007
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ أَبُو جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سَلِيمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مَيْسَرَةَ الْمَسْجِدِ تَعَطَّلَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَمَّرَ مَيْسَرَةَ الْمَسْجِدِ كُتِبَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: مسجد کا بایاں جانب خالی ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مسجد کا بائیں جانب آباد کیا، اسے دہرا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8320، ومصباح الزجاجة: 362) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لضعف ليث بن أبي سليم“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1007 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1007  
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔
اس لئے اس میں بیان کردہ فضیلت کا اثبات نہیں ہوتا۔
تاہم پہلی صف نامکمل چھوڑ کر دوسری صف میں کھڑا ہونا درست نہیں ویسے بھی پہلی صف دوسری سے افضل ہے تو پہلی صف کا بایاں حصہ بھی دوسری صف کے دایئں حصے سے افضل ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1007