الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
43. بَابُ: مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ
43. باب: لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ امام کا کیا حکم ہے؟
Chapter: The one who leads people in Prayer when they do not like him (to lead them)
حدیث نمبر: 970
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وجعفر بن عون ، عن الإفريقي ، عن عمران ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا تقبل لهم صلاة: الرجل يؤم القوم وهم له كارهون، والرجل لا ياتي الصلاة إلا دبارا يعني: بعد ما يفوته الوقت، ومن اعتبد محررا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا تُقْبَلُ لَهُمْ صَلَاةٌ: الرَّجُلُ يَؤُمُّ الْقَوْمَ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَالرَّجُلُ لَا يَأْتِي الصَّلَاةَ إِلَّا دِبَارًا يَعْنِي: بَعْدَ مَا يَفُوتُهُ الْوَقْتُ، وَمَنِ اعْتَبَدَ مُحَرَّرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: ایک تو وہ جو لوگوں کی امامت کرے جب کہ لوگ اس کو ناپسند کرتے ہوں، دوسرا وہ جو نماز میں ہمیشہ پیچھے (یعنی نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد) آتا ہو، اور تیسرا وہ جو کسی آزاد کو غلام بنا لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 63 (593)، (تحفة الأشراف: 8903) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد الرحمن بن زیاد افریقی ضعیف ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 92، صحیح أبی دواود: 607)

It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There are three whose prayer are not accepted: A man who leads people while they do not like him; a man who does not come to prayer until its end – meaning after its time has expired – and one who enslaves a freed person.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الجملة الأولى منه فصحيحة
حدیث نمبر: 971
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا يحيى بن عبد الرحمن الارحبي ، حدثنا عبيدة بن الاسود ، عن القاسم بن الوليد ، عن المنهال بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة لا ترتفع صلاتهم فوق رءوسهم شبرا: رجل ام قوما وهم له كارهون، وامراة باتت وزوجها عليها ساخط، واخوان متصارمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا تَرْتَفِعُ صَلَاتُهُمْ فَوْقَ رُءُوسِهِمْ شِبْرًا: رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی: ایک وہ شخص جس نے کسی قوم کی امامت کی اور لوگ اس کو ناپسند کرتے ہیں، دوسرے وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، اور تیسرے وہ دو بھائی جنہوں نے باہم قطع تعلق کر لیا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5635، ومصباح الزجاجة: 351) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس سیاق سے یہ حدیث منکر ہے، «اخوان متصارمان» کے بجائے «العبدالآبق» کے لفظ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: غایة المرام: 248، ومصباح الزجاجة: 353، بتحقیق الشہری)

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There are three whose prayer do not rise more than a hand span above their heads: A man who leads people (in prayer) when they do not like him; a woman who has spent the night with her husband angry with her; and two brothers who have severed contact with one another.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ وحسن بلفظ العبد الآبق مكان أخوان متصارمان
44. بَابُ: الاِثْنَانِ جَمَاعَةٌ
44. باب: دو آدمی کے جماعت ہونے کا بیان۔
Chapter: Two are a congregation
حدیث نمبر: 972
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الربيع بن بدر ، عن ابيه ، عن جده عمرو بن جراد ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اثنان فما فوقهما جماعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَمْرِو بْنِ جَرَاد ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو یا دو سے زیادہ لوگ جماعت ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9021، ومصباح الزجاجة: 352) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ربیع اور ان کے والد بدر بن عمرو دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 489)

It was narrated that Abu Musa Al-Ash’ari said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Two or more people are a congregation.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 973
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عاصم ، عن الشعبي ، عن ابن عباس ، قال: بت عند خالتي ميمونة،" فقام النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل، فقمت عن يساره، فاخذ بيدي فاقامني عن يمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ،" فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز (تہجد) کے لیے اٹھے، میں بھی اٹھا اور جا کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 42 (117)، الأذان 57 (697)، 59 (699)، 79 (728)، اللباس 71 (5919)، (تحفة الأشراف: 5769)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الصلاة 70 (610)، سنن النسائی/الإمامة 22 (807)، مسند احمد (1/215، 252، 285، 287، 341، 347، 354، 357، 360، 365)، سنن الدارمی/الصلاة 43 (1290) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ نفلی نماز میں جماعت صحیح ہے، اور دوسرے یہ کہ ایک لڑکے کے ساتھ ہونے سے جماعت ہو جاتی ہے، تیسرے یہ کہ اگر مقتدی اکیلا ہو تو امام کے دائیں طرف کھڑے ہو، چوتھی یہ کہ جس نے امامت کی نیت نہ کی ہو اس کے پیچھے نماز صحیح ہے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “I stayed overnight with my maternal aunt Maimunah, and the Prophet (ﷺ) got up during the night to perform prayer. So I got up and stood on his left. He took me by the hand and made me stand on his right.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 974
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، حدثنا شرحبيل ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المغرب، فجئت، فقمت عن يساره، فاقامني عن يمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، فَجِئْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب پڑھ رہے تھے میں آیا اور آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2279، ومصباح الزجاجة: 352/أ)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (766)، سنن ابی داود/الصلاة 82 (634)، مسند احمد (1/268، 360، 3/326) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسرے شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں شرحبیل ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 529، و مصباح الزجاحة: 355، بتحقیق الشہری)

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بھی آپ ﷺ نے اسی طرح دائیں طرف کر لیا، ایک ہاتھ سے پکڑ کر پیچھے کی طرف سے گھما کر، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز اس قدر عمل کرنے سے فاسد نہیں ہوتی۔

Shurahbil said: “I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) was performing Maghrib, and I came and stood on his left, but he made me stand on his right.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 975
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن المختار ، عن موسى بن انس ، عن انس ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بامراة من اهله وبي، فاقامني عن يمينه، وصلت المراة خلفنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ وَبِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَصَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَلْفَنَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کی ایک عورت اور میرے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا، اور عورت نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 70 (609)، سنن النسائی/الإمامة 21 (804)، (تحفة الأشراف: 1609)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 78 (727)، صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، مسند احمد (3/258) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ بھی نفل ہو گی کیونکہ فرض تو آپ مسجد میں ادا کرتے تھے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر مقتدی ایک عورت اور ایک لڑکا ہو تو لڑکا امام کے دائیں طرف کھڑا ہو، اور عورت پیچھے کھڑی ہو۔

It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) led a woman of his household and myself in prayer. I stood to his right and the woman stood behind us.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
45. بَابُ: مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ
45. باب: امام کے قریب کن لوگوں کا رہنا مستحب ہے؟
Chapter: Who is preferred to stand closest to the Imam
حدیث نمبر: 976
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول: لا تختلفوا فتختلف قلوبكم، ليليني منكم اولوا الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَر ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ: لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُوا الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پہ ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: الگ الگ نہ رہو، ورنہ تمہارے دل الگ الگ ہو جائیں گے، اور تم میں جو عقل اور شعور والے ہیں وہ میرے نزدیک کھڑے ہوں، پھر وہ لوگ جو عقل و شعور میں ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، (تحفة الأشراف: 9994) مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اختلاف نہ کرو کا مطلب یہ ہے کہ صف میں برابر کھڑے ہو کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ رہے، کیونکہ روحانی طور پر اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور صفوں میں آگے پیچھے ہونے سے لوگوں کے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، جس سے مسلمانوں کی قوت و شوکت کمزور ہو جائے گی، اور دشمن کا تسلط و غلبہ بڑھے گا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو صفوں کی درستگی کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ پہلی صف میں وہ لوگ کھڑے ہوں جو علم و فضل اور عقل و دانش میں ممتاز ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں۔

It was narrated that Abu Mas’ud Al-Ansari said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to gently pat our shoulders (to make sure the row was straight) at the time of prayer, saying: ‘Keep (the rows) straight, do not differ from one another lest your hearts should suffer from discord. Let those who are forbearing and wise stand closest to me, then those who are next to them, then those who are next to them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 977
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا حميد ، عن انس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يحب ان يليه المهاجرون والانصار لياخذوا عنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحِبُّ أَنْ يَلِيَهُ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَار لِيَأْخُذُوا عَنْهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے تھے کہ مہاجرین اور انصار آپ کے قریب کھڑے ہوں، تاکہ آپ سے دین کی باتیں سیکھ سکیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 722، ومصباح الزجاجة: 353)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 199، 263) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ یہ عقل اور علم و فضل میں اور لوگوں سے آگے تھے۔

It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) liked the Muhajirun and Ansar to stand closest to him, so that they could learn from him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 978
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن ابي زائدة ، عن ابي الاشهب ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى في اصحابه تاخرا فقال:" تقدموا فاتموا بي، ولياتم بكم من بعدكم، لا يزال قوم يتاخرون حتى يؤخرهم الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ:" تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو دیکھا کہ وہ پیچھے کی صفوں میں رہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگے آ جاؤ، اور نماز میں تم میری اقتداء کرو، اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتداء کریں، کچھ لوگ برابر پیچھے رہا کرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو پیچھے کر دیتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (438)، سنن ابی داود/الصلاة 98 (680)، سنن النسائی/الإمامة 17 (796)، (تحفة الأشراف: 4309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/19، 34، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آخرت میں وہ پیچھے رہ جائیں گے، اور جنت میں لوگوں کے بعد جائیں گے، یا دنیا میں ان کا درجہ گھٹ جائے گا، اور علم و عقل سے، اور اللہ تعالی کی عنایت اور رحمت سے پیچھے رہیں گے، اس میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔

It was narrated from Abu Sa’eed that the Messenger of Allah (ﷺ) saw that some of his Companions tended to stand in the rear, so he said: “Come forward and follow me, and let those who are behind you follow your lead. If people continue to lag behind, Allah will put them back.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
46. بَابُ: مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
46. باب: کون شخص امامت کا زیادہ حقدار ہے؟
Chapter: Who is most deserving of leading the Prayer
حدیث نمبر: 979
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم انا وصاحب لي، فلما اردنا الانصراف قال لنا:" إذا حضرت الصلاة فاذنا، واقيما، وليؤمكما اكبركما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَمَّا أَرَدْنَا الِانْصِرَافَ قَالَ لَنَا:" إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَأَذِّنَا، وَأَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، جب ہم واپس ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب نماز کا وقت ہو جائے تو اذان و اقامت کہو، اور تم میں جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 17 (628)، 18 (630)، 35 (658، 685)، 49 (819)، الجہاد 42 (2848)، الادب 27 (6008)، أخبار الآحاد 1 (7246)، صحیح مسلم/المساجد 53 (672)، سنن ابی داود/الصلاة 61 (589)، سنن الترمذی/الصلاة 37 (205)، سنن النسائی/الأذان 7 (635)، 8 (636)، 29 (670)، الإمامة 4 (782)، (تحفة الأشراف: 11182)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/436، 5/53)، سنن الدارمی/الصلاة 42 (1288) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہئے جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔

It was narrated that Malik bin Huwairith said: “I came to the Prophet (ﷺ) with a friend of mine, and when we wanted to leave, he said to us: ‘When the time for prayer comes, say the Adhan and Iqamah, then let the older of you lead the prayer.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.