سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
45. بَابُ : مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ
باب: امام کے قریب کن لوگوں کا رہنا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 977
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحِبُّ أَنْ يَلِيَهُ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَار لِيَأْخُذُوا عَنْهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے تھے کہ مہاجرین اور انصار آپ کے قریب کھڑے ہوں، تاکہ آپ سے دین کی باتیں سیکھ سکیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 722، ومصباح الزجاجة: 353)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 199، 263) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ یہ عقل اور علم و فضل میں اور لوگوں سے آگے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
-
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 977 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث977
اردو حاشہ:
فوائد مسائل:
(1)
مہاجرین اور انصار صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کو زیادہ اہمیت دینے کیوجہ یہ تھی۔
کہ وہ عقل اور حافظہ کے لحاظ سے عام لوگوں سے برتر تھے۔
چنانچہ ایسے حضرات اگر نبی اکرمﷺ کے قریب کھڑے ہوں گے تو وہ مسائل کو اچھی طرح سمجھ کر یاد رکھ سکیں گے۔
اور دوسرو ں کو بھی سمجھا سکیں گے۔
جب کہ آبادی سے دور رہنے والے اور کبھی کبھار حاضر خدمت ہونے والے ان صلاحیتوں میں اس مقام پر فائز نہیں تھے۔
وہ لوگ ضرورت پڑنے پر نبی اکرم ﷺ سےيا کبار صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین سے مسائل پوچھ سکتے تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 977