ابن الفراسی کہتے ہیں کہ میں شکار کیا کرتا تھا، میرے پاس ایک مشک تھی، جس میں میں پانی رکھتا تھا، اور میں نے سمندر کے پانی سے وضو کر لیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے، اور پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15525، ومصباح الزجاجة: 159) (صحیح)» (مسلم بن مخشی نے فراسی سے نہیں سنا، ابن الفراسی سے سنا ہے، اور ابن الفراسی صحابی نہیں ہیں، اور دراصل یہ حدیث ابن الفراسی نے اپنے باب فراسی سے روایت کی ہے، جو لگتا ہے کہ اس طریق سے ساقط ہو گئے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
It was narrated that Ibn Firasi said:
"I was fishing and I had a vessel with me in which I kept water, and I used seawater for ablution. I mentioned that to the Messenger of Allah and he said: 'Its water is a means of purification, and its dead meat is permissible.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مسلم بن مخشي مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان والحديث السابق (الأصل: 386) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے“۔
It was narrated from Jabir that:
The Prophet was asked about seawater, and he said: "Its water is a means of purification, and its dead meat is permissible." (Hasan) Another chain with similar wording.
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا علي بن الحسن الهستجاني، حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو القاسم بن ابي الزناد، حدثني إسحاق بن حازم، عن عبيد الله هو ابن مقسم، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه. (مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْهَسْتَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، عن مسروق ، عن المغيرة بن شعبة ، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم لبعض حاجته، فلما رجع تلقيته بالإداوة، فصببت عليه فغسل يديه، ثم غسل وجهه، ثم ذهب يغسل ذراعيه، فضاقت الجبة، فاخرجهما من تحت الجبة فغسلهما، ومسح على خفيه، ثم صلى بنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ واپس ہوئے تو میں لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، میں نے پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں بازو دھونے لگے تو جبہ کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لیے، انہیں دھویا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔
It was narrated that Mughirah bin Shu'bah said:
"The Prophet went out to relieve himself and when he came back, I met him with a water skin and poured water for him. He washed his hands and his face, then he went to wash his forearms but his garment was too tight, so he brought his arms out from underneath his garment and washed them, then he wiped over his leather socks, then he led us in prayer."
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا برتن لے کر آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی ڈالو“۱؎، میں نے پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے اور نیا پانی لے کر سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 50 (127)، سنن الترمذی/الطہارة 25 (33)، (تحفة الأشراف: 15837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/461)، سنن الدارمی/الطہارة 24 (717) (حسن)» (سند میں شریک القاضی سئ الحفظ ضعیف راوی ہیں، اس لئے «مَائً جَدِيداً» کا لفظ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 117- 122)
وضاحت: ۱؎: اوپر کی ان تینوں احادیث سے معلوم ہوا کہ وضو میں تعاون لینا درست ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں۔
It was narrated that Rubai' bint Mu'awwidh said:
"I brought a basin of water to the Prophet and he said: 'Pour it,' so I poured it and he washed his face and forearms, then he took fresh water and wiped his head, front and back, and then he washed his feet. He washed each part three times."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن دون الماء الجديد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (128،130) ابن عقيل ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392
رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی ام عیاش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کراتی تھی، میں کھڑی ہوتی تھی اور آپ بیٹھے ہوتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18340، ومصباح الزجاجة: 162) (ضعیف)» (یہ سند ضعیف ہے اس لئے کہ عبد الکریم بن روح ضعیف، اور روح بن عنبسہ مجہول راوی ہیں)
Umm 'Ayyash, the slave woman of Ruqayyah, the daughter of the Messenger of Allah, said:
"I used to help the Messenger of Allah perform ablution, when I was standing and he was sitting."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا عبدالكريم بن روح: ضعيف (تقريب: 4150) و أبوه روح بن عنبسة: مجهول (تقريب: 1964) وقال البوصيري: ’’ھذا إسناد مجهول“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص رات کو سو کر بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، جب تک کہ دو یا تین مرتبہ اس پہ پانی نہ بہا لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: دن کو سو کر اٹھے جب بھی یہی حکم ہے کہ دھوئے بغیر ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، اور یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی ہاتھ دھلنا فرض نہیں ہے، بلکہ اچھا اور مستحب ہے۔
Sa'eed bin Musayyab and Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman narrated that :
Abu Hurairah used to say: "The Messenger of Allah said: 'When anyone of you wakes up from sleep, he should not put his hand into the vessel until he has poured water on it two or three times, for none of you knows where his hand spent the night,'"
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص سو کر اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے“۔
It was narrated from Salim from his father that:
The Messenger of Allah said: "When anyone of you wakes up from sleep, he should not put his hand into the vessel until he has washed it."
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص نیند سے اٹھے، اور وضو کرنا چاہے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے، جب تک کہ اسے دھو نہ لے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا، اور اس نے اسے کس چیز پہ رکھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2793، ومصباح الزجاجة: 164) (منکر) (اس حدیث میں «ولا على ما وضعها» کا لفظ منکر ہے، اور صحیح مسلم میں یہ حدیث اس کے بغیر موجود ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 93)»
It was narrated that Jabir said:
"The Messenger of Allah said: 'When anyone of oyu gets up from sleep and wants to perform ablution, he should not put his hand into the vessel he used for ablution until he has washed it, because he does not know where his hand spent the night or where he put it.'" [(One of the narrators) Abu Ishaq said: "What is correct is that it is narrated from Jabir, from Abu Hurairah."]
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة ولا على ما وضعها وهو في م دونها
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو الزبير عنعن و حديث البخاري (1621) و مسلم (278) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392