سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 358M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا ابو حاتم ، حدثنا سعيد بن سليمان الواسطي ، عن شريك ، نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ شَرِيكٍ ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 359
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا ابان بن عبد الله ، حدثني إبراهيم بن جرير ، عن ابيه ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" دخل الغيضة فقضى حاجته، فاتاه جرير بإداوة من ماء فاستنجى منها، ومسح يده بالتراب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ الْغَيْضَةَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَأَتَاهُ جَرِيرٌ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَاسْتَنْجَى مِنْهَا، وَمَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کی ایک جھاڑی میں داخل ہوئے، اور قضائے حاجت کی، جریر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک برتن لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے استنجاء کیا، اور اپنا ہاتھ مٹی سے رگڑ کر دھویا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 43 (51)، (تحفة الأشراف: 3207)، وقد أخرجہ: دی/الطہارة 16 (706) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ''ابراہیم'' کا سماع ان کے والد جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: اوپر کی حدیث نمبر: 358، وصحیح ابی داود: 35)

وضاحت:
۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح سے صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل اور ختم ہو جائے۔

Ibrahim bin Jarir narrated from his father that : The Prophet of Allah entered a thicket and relieved himself, then Jarir brought him a small water skin from which he cleansed himself, then he wiped his hand in the dirt.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إبراهيم بن جرير صدوق لكنه لم يسمع من أبيه
و الحديث السابق (الأصل: 358) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
30. بَابُ: تَغْطِيَةِ الإِنَاءِ
30. باب: برتن کو ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Covering vessels
حدیث نمبر: 360
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يعلى بن عبيد ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال:" امرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نوكي اسقيتنا ونغطي آنيتنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُوكِيَ أَسْقِيَتَنَا وَنُغَطِّيَ آنِيَتَنَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے مشکیزوں کے منہ باندھ کر اور برتنوں کو ڈھک کر رکھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2792)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 12 (2013)، سنن ابی داود/الجہاد 83 (604)، مسند احمد (3/82) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا چاہئے تاکہ کھانے پینے کی چیز میں گرد و غبار نہ آنے پائے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے، نیز یہ حکم عام ہے، دن ہو یا رات، ٹھنڈی ہو یا گرمی۔

It was narrated that Jabir said: "The Prophet commanded (us) to tie up our water skins and cover our vessels."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 361
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عصمة بن الفضل ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا حرمي بن عمارة بن ابي حفصة ، حدثنا حريش بن الخريت ، انبانا ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، قالت:" كنت اضع لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة آنية من الليل مخمرة إناء لطهوره، وإناء لسواكه، وإناء لشرابه".
(موقوف) حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَضَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً إِنَاءً لِطَهُورِهِ، وَإِنَاءً لِسِوَاكِهِ، وَإِنَاءً لِشَرَابِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو تین برتن ڈھانپ کر رکھتی تھی، ایک برتن آپ کی طہارت (وضو) کے لیے، دوسرا آپ کی مسواک کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16237، ومصباح الزجاجة: 150) (آگے یہ کتاب الأشربہ میں آ رہی ہے، (3412) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ''حريش بن الخريت'' ضعیف ہیں)

It was narrated that 'Aishah said: "I used to cover three vessels for the Messenger of Allah at night: A vessel (of water) for his ablution, a vessel for his tooth stick and a vessel for his drink."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث الآتي (3412)
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف
حريش بن الخريت متفق علي ضعفه“ وقال الحافظ: ضعيف (تقريب: 1187)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
حدیث نمبر: 362
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بدر عباد بن الوليد ، حدثنا مطهر بن الهيثم ، حدثنا علقمة بن ابي جمرة الضبعي ، عن ابيه ابي جمرة الضبعي ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يكل طهوره إلى احد، ولا صدقته التي يتصدق بها يكون هو الذي يتولاها بنفسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6535، ومصباح الزجاجة: 151) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4250)

وضاحت:
۱؎: یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم ﷺ کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چنانچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم ﷺ کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرایا۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah never entrusted his purification to anyone nor his charity that he had given to anyone; he would be the one to take care of these matters himself."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،علقمة بن أبي جمرة: مجهول،ومطهر بن الهيثم: ضعيف“
وقال الحافظ في مطھر: متروك (تقريب: 6713)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
31. بَابُ: غَسْلِ الإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ
31. باب: جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اس کے دھونے کا بیان۔
Chapter: Washing a vessel that has been licked by a dog
حدیث نمبر: 363
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي رزين ، قال: رايت ابا هريرة يضرب جبهته بيده، ويقول: يا اهل العراق، انتم تزعمون اني اكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليكون لكم المهنا وعلي الإثم، اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَضْرِبُ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، أَنْتُمْ تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِيَكُونَ لَكُمُ الْمَهْنَأُ وَعَلَيَّ الْإِثْمُ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ".
ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی پیشانی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا: اے عراق والو! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتا ہوں تاکہ تم فائدے میں رہو اور میرے اوپر گناہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن النسائی/الطہارة 52 (66)، المیاہ 6 (336)، 7 (339، 340)، (تحفة الأشراف: 12441، 14607)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 34 (172)، سنن ابی داود/الطہارة 37 (71)، سنن الترمذی/الطہارة 68 (91)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (35)، مسند احمد (2/245، 265، 271، 314، 360، 358، 424، 427، 440، 480، 482، 508) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحیح احادیث سے سات بار دھونا ہی ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت معتبر نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کے برتن میں منہ ڈال دینے پر برتن تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گا، لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے جو درست نہیں۔

It was narrated that Abu Razin said: 'I saw Abu Hurairah hitting his forehead with his hand and saying: "O people of Iraq! Do you claim that I would tell a lie against the Messenger of Allah so that it may be more convenient for you and a sin upon me?' I bear witness that I heard the Messenger of Allah say: 'If a dog licks the vessel of anyone of you, let him wash it seven times.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو معاوية مدلس وعنعن
وكذا شيخه الأعمش عنعن
والمرفوع صحيح انظر صحيح مسلم (279)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
حدیث نمبر: 364
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا مالك بن انس ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا شرب الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 34 (172)، صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن النسائی/الطہارة 51 (63)، (تحفة الأشراف: 13799) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "If a dog licks the vessel of anyome of you, let him wash it seven times."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 365
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عبد الله بن المغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات، وعفروه الثامنة بالتراب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَال: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھو ڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (280)، سنن ابی داود/الطہارة 37 (74)، سنن النسائی/الطہارة 53 (67)، المیاة 7 (337، 338)، (تحفة الأشراف: 9665)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 5/56)، سنن الدارمی/الطہارة 59 (764) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin Mughaffal that: The Messenger of Allah said: 'If a dog licks a vessel, wash it seven times and rub it with dust the eight times."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 366
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن ابي مريم ، انبانا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7735) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'If a dog licks the vessel of anyone of you, let him wash it seven times.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
32. بَابُ: الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ وَالرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
32. باب: بلی کے جھوٹے سے وضو کے جائز ہونے کا بیان۔
Chapter: Ablution with water left over by a cat and the concession in that
حدیث نمبر: 367
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، انبانا مالك بن انس ، اخبرني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة الانصاري ، عن حميدة بنت عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب ، وكانت تحت بعض ولد ابي قتادة، انها صبت لابي قتادة ماء يتوضا به، فجاءت هرة تشرب فاصغى لها الإناء، فجعلت انظر إليه، فقال: يا ابنة اخي اتعجبين؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ليست بنجس، هي من الطوافين، او الطوافات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبٍ ، وَكَانَتْ تَحْتَ بَعْضِ وَلَدِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهَا صَبَّتْ لِأَبِي قَتَادَةَ مَاءً يَتَوَضَّأُ بِهِ، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَةَ أَخِي أَتَعْجَبِينَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ، أَوِ الطَّوَّافَاتِ".
کبشہ بنت کعب رضی اللہ عنہما جو ابوقتادہ کی بہو تھیں کہتی ہیں کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے وضو کے لیے پانی نکالا تو ایک بلی آئی اور اس میں سے پینے لگی، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے برتن جھکا دیا، میں ان کی جانب حیرت سے دیکھنے لگی تو انہوں نے کہا: بھتیجی! تمہیں تعجب ہو رہا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بلی ناپاک نہیں ہے وہ گھروں میں گھومنے پھرنے والوں یا والیوں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 38 (75)، سنن الترمذی/الطہارة 69 (92)، سنن النسائی/الطہارة 54 (68)، (تحفة الأشراف: 12141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3 (13)، مسند احمد (5/296، 303، 309)، سنن الدارمی/الطہارة 58 (763) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Kabshah bint Ka'b, who was married to one of the sons of Ab Qatadah, that: She poured water for Abu Qatadah to perform ablution. A cat came and drank the water, and he tilted the vessel for it. She started looking at it (in surprise) and he said: "O daughter of my brother, do you find it strange? The Messenger of Allah said: 'They (cats) are not impure, they are of those who go around among you.'" حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَ
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.