جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے مشکیزوں کے منہ باندھ کر اور برتنوں کو ڈھک کر رکھیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا چاہئے تاکہ کھانے پینے کی چیز میں گرد و غبار نہ آنے پائے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے، نیز یہ حکم عام ہے، دن ہو یا رات، ٹھنڈی ہو یا گرمی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2792)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 12 (2013)، سنن ابی داود/الجہاد 83 (604)، مسند احمد (3/82) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3411) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث360
اردو حاشہ: (1) اسلام نے اپنی تعلیمات میں حفظان صحت کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ حدیث مبارک ہے جس میں کھانے پینے کی چیزوں کو نقصان دہ اشیاء سے محفوظ رکھنے لے لیے ڈھانک کر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
(2) پانی میں مضر صحت اشیاء گرد وغبار وغیرہ بہت جلد مل جاتی ہیں۔ جب پانی کی مقدار کم ہو جیسے کہ گھر کے برتنوں میں ہوتی ہے تو تھوڑی سی آلودگی بھی پانی کو ناقابل استعمال بناسکتی ہے۔ پانی کے مشکیزے کا منہ باندھ کر رکھنے میں یہ حکمت ہے کہ اس طرح پانی آلودگی سے محفوظ ہوجاتا ہے اور اس کے خراب ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا۔
(3) برتن خواہ پانی کے ہوں یا کھانے کےان پر ڈھکن وغیرہ ضرور رکھنا چاہیےتاکہ ان میں گردوغبار اور کیڑے مکوڑے داخل نہ ہوسکیں کیونکہ بعض حشرات خطرناک بھی ہوسکتے ہیں۔ خاص طور پر رات کے وقت چھوٹے موٹے حشرات اپنے بلوں سے باہر نکلتے ہیں وہ کھانے پینے کی چیزوں میں داخل ہوسکتے ہیں، اس لیے رات کو برتن ڈھانکنے کا خاص طور پر حکم دیا گیا ہے۔ دیکھیے: (صحيح البخاري، الأشربة، باب تغطية الإناء حديث: 5623)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 360