سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
حدیث نمبر: 217
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عبد الله الاودي ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن المقبري ، عن عطاء مولى ابي احمد، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعلموا القرآن، واقرءوه، وارقدوا، فإن مثل القرآن ومن تعلمه فقام به، كمثل جراب محشو مسكا يفوح ريحه كل مكان، ومثل من تعلمه فرقد وهو في جوفه، كمثل جراب اوكي على مسك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ، وَاقْرَءُوهُ، وَارْقُدُوا، فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ وَمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَامَ بِهِ، كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا يَفُوحُ رِيحُهُ كُلَّ مَكَانٍ، وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَرَقَدَ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ، كَمَثَلِ جِرَابٍ أُوكِيَ عَلَى مِسْكٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن سیکھو اور اس کی تلاوت کرو، تب سوؤ کیونکہ قرآن اور اس کے سیکھنے والے اور رات کو قیام (نماز تہجد) میں قرآن پڑھنے والے کی مثال خوشبو بھری ہوئی تھیلی کی ہے جس کی خوشبو ہر طرف پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے قرآن سیکھا، مگر رات کو پڑھا نہیں ایسی خوشبو بھری تھیلی کی ہے جس کا منہ بندھا ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 2 (2876)، (تحفة الأشراف: 14242) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی ترمذی نے تحسین کی ہے، لیکن عطاء مولی أبی احمد ضعیف ہے، اس لئے یہ اس سند سے ضعیف ہے)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Learn the Qur'an, recite it and go to bed, for the likeness of the Qur'an and the one who learns it and acts upon it is that of a sack filled with musk, which spreads its fragrance everywhere. And the likeness of one who learns it then goes to bed with it in his heart is that of a sack that is tied up from which no fragrance comes out.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 218
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن واثلة ابي الطفيل ، ان نافع بن عبد الحارث ، لقي عمر بن الخطاب بعسفان، وكان عمر استعمله على مكة، فقال عمر: من استخلفت على اهل الوادي؟ قال: استخلفت عليهم ابن ابزى، قال: ومن ابن ابزى؟ قال: رجل من موالينا، قال عمر: فاستخلفت عليهم مولى، قال: إنه قارئ لكتاب الله تعالى، عالم بالفرائض، قاض، قال عمر : اما إن نبيكم صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله يرفع بهذا الكتاب اقواما ويضع به آخرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَبِي الطُّفَيْلِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ ، لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، وَكَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى مَكَّةَ، فَقَالَ عُمَرُ: مَنِ اسْتَخْلَفْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ قَالَ: اسْتَخْلَفْتُ عَلَيْهِمُ ابْنَ أَبْزَى، قَالَ: وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى؟ قَالَ: رَجُلٌ مِنْ مَوَالِينَا، قَالَ عُمَرُ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى، قَالَ: إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، قَاضٍ، قَالَ عُمَرُ : أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:" إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ".
عامر بن واثلہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نافع بن عبدالحارث کی ملاقات عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مقام عسفان میں ہوئی، عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو مکہ کا عامل بنا رکھا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کس کو اہل وادی (مکہ) پر اپنا نائب بنا کر آئے ہو؟ نافع نے کہا: میں نے ان پر اپنا نائب ابن ابزیٰ کو مقرر کیا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابن ابزیٰ کون ہے؟ نافع نے کہا: ہمارے غلاموں میں سے ایک ہیں ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پہ ایک غلام کو اپنا نائب مقرر کر دیا؟ نافع نے عرض کیا: ابن ابزیٰ کتاب اللہ (قرآن) کا قاری، مسائل میراث کا عالم اور قاضی ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر بات یوں ہے تو تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعہ بہت سی قوموں کو سربلند، اور بہت سی قوموں کو پست کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسا فرین 47 (817)، (تحفة الأشراف: 10479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 35)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 9 (3368) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مولیٰ کے معنی رفیق، دوست، آزاد غلام، حلیف، عزیز اور قریب کے ہیں، اور ظاہر یہ ہے کہ یہاں آزاد غلام مراد ہے، اس لئے عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر تعجب کیا۔

It was narrated that Nafi' bin 'Abdul-Harith met 'Umar bin Khattab in 'Usfan, when 'Umar had appointed him as his governer in Makkah.: 'Umar asked: "Whom have you appointed as your deputy over the people of the valley?" He said: "I have appointed Ibn Abza over them." 'Umar said: "Who is Ibn Abza?" Nafi' said: "One of our freed slaves." 'Umar said: "Have you appointed a freed slave over them?" Nafi' said: "He has great knowledge of the Book of Allah, is well versed in the rules of inheritance (Fara'id) and is a (good) judge." 'Umar said: "Did not your prophet say: 'Allah raises some people (in status) because of this book and brings others low because of it?'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 219
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد الله الواسطي ، حدثنا عبد الله بن غالب العباداني ، عن عبد الله بن زياد البحراني ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي ذر ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر لان تغدو فتعلم آية من كتاب الله، خير لك من ان تصلي مائة ركعة، ولان تغدو فتعلم بابا من العلم عمل به او لم يعمل، خير لك من ان تصلي الف ركعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ غَالِبٍ الْعَبَّادَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ الْبَحْرَانِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ لَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ مِائَةَ رَكْعَةٍ، وَلَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ بَابًا مِنَ الْعِلْمِ عُمِلَ بِهِ أَوْ لَمْ يُعْمَلْ، خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ أَلْفَ رَكْعَةٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابوذر! اگر تم صبح کو قرآن کی ایک آیت بھی سیکھ لو تو تمہارے لیے سو رکعت پڑھنے سے بہتر ہے، اور اگر تم صبح علم کا ایک باب سیکھو خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ایک ہزار رکعت پڑھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11918، ومصباح الزجاجة: 80) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند ضعیف ہے، اس لئے کہ اس میں عبداللہ بن زیاد مجہول اور علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ تفقہ قراءت سے افضل ہے، اور وہ دونوں ادائے نوافل سے افضل ہیں۔

It was narrated that Abu Dharr said: "The Messenger of Allah said to me: 'O Abu Dharr! For you to come out in the morning and learn one Verse from the Book of Allah is better for you than praying one hundred Rak'ah, and for you to come out and learn a matter of knowledge, whether it is acted upon or not, is better for you than praying one thousand Rak'ah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
علي بن زيد: ضعيف
و عبد اللّٰه بن زياد البحراني وعبد اللّٰه بن غالب العباداني: مستوران (تقريب: 3328 3527)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
39. بَابُ: فَضْلِ الْعُلَمَاءِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ
39. باب: علماء کے فضائل و مناقب اور طلب علم کی ترغیب و تشویق۔
Chapter: The virtue of the scholars, and encouragement to seek knowledge
حدیث نمبر: 220
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں فہم و بصیرت عنایت کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13311، ومصباح الزجاجة: 81)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/234) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1194 - 1195)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'When Allah wills good for a person, He causes him to understand the religion.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 221
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا مروان بن جناح ، عن يونس بن ميسرة بن حلبس ، انه حدثه، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" الخير عادة، والشر لجاجة، ومن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْخَيْرُ عَادَةٌ، وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ، وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر (بھلائی) انسان کی فطری عادت ہے، اور شر (برائی) نفس کی خصومت ہے، اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں بصیرت و تفقہ عطاء کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11453، ومصباح الزجاجة: 82) (حسن)» ‏‏‏‏ (نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 651)

وضاحت:
۱؎: انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خیر اور بھلائی کی عادت ڈالے، اور شر و فساد سے اپنے آپ کو طاقت بھر دور رکھے، اور فقہ سے مراد کتاب و سنت کا فہم ہے، اختلافی مسائل میں دلائل کے ساتھ متعارض احادیث میں تطبیق دے، اور دلائل کی بناء پر راجح اور مرجوح کو الگ الگ کرے، اور سنت رسول اللہ ﷺ کو آرائے رجال، اور قیل و قال پر مقدم رکھے، اور مسئلہ میں دلائل شرعیہ کا تابع رہے، اور کتاب و سنت پر مکمل طور پر عمل کرے، محدثین سے مروی ہے  «فقه الرجل بصيرته بالحديث»  یعنی آدمی کی فقہ یہ ہے کہ حدیث میں بصیرت حاصل کرے، اور متعارف فقہ میں سے ہر مسئلہ کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو دین کے موافق ہو اسے قبول کرے، اور جو دین کے خلاف ہو اس کو دور کرے، یہی دین کا طریقہ ہے، لیکن سنت سے نابلد اور دینی بصیرت سے غافل لوگوں پر یہ بہت شاق گزرتا ہے۔

It was narrated that Yunus bin Maisarah bin Halbas said: "I heard Mu'awiyah bin Abu Sufyan narrating that the Messenger of Allah said: "Goodness is a (natural) habit while evil is a stubbornness (constant prodding from Satan). When Allah wills good for a person, He causes him to understand the religion.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا روح بن جناح ابو سعد ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فقيه واحد اشد على الشيطان من الف عابد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ أَبُو سَعْدٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان پر ایک فقیہ (عالم) ہزار عابد سے بھاری ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 19 (2681)، (تحفة الأشراف: 6395) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں روح بن جناح متہم بالوضع ہے، ابوسعید نقاش کہتے ہیں کہ یہ مجاہد سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 217)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah said: 'One Faqih (knowledgeable man) is more formidable against the Shaitan than one thousand devoted worshippers.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ترمذي (2681)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
حدیث نمبر: 223
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الله بن داود ، عن عاصم بن رجاء بن حيوة ، عن داود بن جميل ، عن كثير بن قيس ، قال: كنت جالسا عند ابي الدرداء في مسجد دمشق فاتاه رجل، فقال: يا ابا الدرداء اتيتك من المدينة مدينة رسول الله صلى الله عليه وسلم، لحديث بلغني انك تحدث به عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فما جاء بك تجارة؟، قال: لا، قال: ولا جاء بك غيره؟ قال: لا، قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من سلك طريقا يلتمس فيه علما، سهل الله له طريقا إلى الجنة، وإن الملائكة لتضع اجنحتها رضا لطالب العلم، وإن طالب العلم يستغفر له من في السماء والارض حتى الحيتان في الماء، وإن فضل العالم على العابد كفضل القمر على سائر الكواكب، إن العلماء هم ورثة الانبياء، إن الانبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما، إنما ورثوا العلم فمن اخذه اخذ بحظ وافر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ أَتَيْتُكَ مِنَ الْمَدِينَةِ مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا جَاءَ بِكَ تِجَارَةٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: وَلَا جَاءَ بِكَ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْمَاءِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ".
کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابوالدرداء! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مدینہ سے ایک حدیث کے لیے آیا ہوں، مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیث روایت کرتے ہیں؟! ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ کی آمد کا سبب تجارت تو نہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں، کہا: کوئی اور مقصد تو نہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں، ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص علم دین کی تلاش میں کوئی راستہ چلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اور فرشتے طالب علم سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، آسمان و زمین کی ساری مخلوق یہاں تک کہ مچھلیاں بھی پانی میں طالب علم کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں، اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے، لہٰذا جس نے اس علم کو حاصل کیا، اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے) پورا پورا حصہ لیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العلم 97 (3641)، سنن الترمذی/العلم 19 (2682)، (تحفة الأشراف: 10958)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/196)، سنن الدارمی/ المقدمة 32 (354) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث علم حدیث اور محدثین کی فضیلت پر زبردست دلیل ہے اس کے علاوہ اس سے مندرجہ باتیں اور معلوم ہوئیں: ۱۔ علماء سلف حدیث کی طلب میں دور دراز کے اسفار کرتے تھے۔ ۲۔ ایک حدیث کا حصول اس لائق ہے کہ دور دراز کا سفر کیا جائے۔ ۳۔ علم کی طلب میں اخلاص شرط ہے۔ ۴۔ دنیوی غرض کو طلب علم کے ساتھ نہ ملایا جائے۔ ۵۔ خلوص نیت کے ساتھ علم شرعی کی طلب سے جنت کا راستہ آسان ہو جاتا ہے۔ ۶۔ فرشتے اس کی خاطر داری کرتے ہیں۔ ۷۔ ساری مخلوق اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہے۔ ۸۔ طالب علم کو عابد پر فضیلت حاصل ہے۔ ۹۔ علماء حدیث نبی اکرم ﷺ کے حقیقی وارث ہیں۔

It was narrated that Kathir bin Qais said: "I was sitting with Abu Darda' in the mosque of Damascus when a man came to him and said: 'O Abu Darda', I have come to you from Al-Madinah, the city of the Messenger of Allah, for a Hadith which I have heard that you narrate from the Prophet.' He said: 'Did you not come for trade?' He said: 'No.' He said: 'Did you not come for anything else?' He said: 'No.' He said: 'I heard the Messenger of Allah say: "Whoever follows a path in the pursuit of knowledge, Allah will make easy for him a path to Paradise. The angels lower their wings in approval of the seeker of knowledge, and everyone in the heavens and on earth prays for forgiveness for the seeker of knowledge, even the fish in the sea. The superiority of the scholar over the worshipper is like the superiority of the moon above all other heavenly bodies. The scholars are the heirs of the Prophets, for the Prophets did not leave behind a Dinar or Dirham, rather they left behind knowledge, so whoever takes it has taken a great share.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3641) ترمذي (2682)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
حدیث نمبر: 224
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حفص بن سليمان ، حدثنا كثير بن شنظير ، عن محمد بن سيرين ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" طلب العلم فريضة على كل مسلم، وواضع العلم عند غير اهله كمقلد الخنازير الجوهر، واللؤلؤ، والذهب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ، وَاللُّؤْلُؤَ، وَالذَّهَبَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور نااہلوں و ناقدروں کو علم سکھانے والا سور کے گلے میں جواہر، موتی اور سونے کا ہار پہنانے والے کی طرح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1470، ومصباح الزجاجة: 83) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حفص بن سلیمان البزار ضعیف بلکہ متروک الحدیث راوی ہے، اس لئے اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا ٹکڑا: «طلب العلم فريضة على كل مسلم» طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا: «وواضع العلم عند غير أهله كمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب» ضعیف ہے کیونکہ اس کاراوی حفص ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 218 ا لضعیفہ: 216)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ ہر مسلمان پر دین کے وہ مسائل سیکھنا فرض ہے جو ضروری ہیں، مثلا عقیدہ،نماز، روزہ کے مسائل یا اس سے مراد یہ ہے کہ جس مسلمان کو کوئی مسئلہ در پیش ہو تو ضروری ہے کہ اس کے بارے میں علماء سے پوچھے، ورنہ طلب علم فرض کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ اس کو حاصل کر لیں تو باقی افراد عند اللہ ماخوذ نہ ہوں گے، اور اگر سبھی علم دین سیکھنا چھوڑ دیں تو سب گنہگار ہوں گے، امام بیہقی اپنی کتاب المدخل إلی السنن میں کہتے ہیں کہ شاید اس سے مراد یہ ہے کہ وہ علم سیکھنا فرض ہے جس کا جہل کسی بالغ کو درست نہیں، یا وہ علم مراد ہے جس کی ضرورت اس مسلمان کو ہو مثلاً تاجر کو خرید و فروخت کے احکام و مسائل کی، اور غازی کو جہاد کے احکام و مسائل کی یا یہ کہ ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض عین ہے، مگر جب کچھ لوگ جن کے علم سے سب کو کفایت ہو تحصیل علم میں مشغول ہوں تو باقی لوگ ترک طلب کے سبب ماخوذ نہ ہوں گے، پھر ابن مبارک کا یہ قول نقل کیا کہ ان سے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کو کسی مسئلہ کی ضرورت پڑے تو کسی عالم سے پوچھ لینا ضروری ہے تاکہ اس کا علم حاصل ہو، اور اس کی طرف اشارہ آیت:  «فاسألوا أهل الذكر»  میں ہے۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Seeking knowledge is a duty upon every Muslim, and he who imparts knowledge to those who do not deserve it, is like one who puts a necklace of jewels, pearls and gold around the neck of swines."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وواضع العلم الخ فإنه ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
حفص القارئ: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382
حدیث نمبر: 225
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا، نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون اخيه، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما، سهل الله له به طريقا إلى الجنة، وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله يتلون كتاب الله، ويتدارسونه بينهم إلا حفتهم الملائكة، ونزلت عليهم السكينة، وغشيتهم الرحمة، وذكرهم الله فيمن عنده، ومن ابطا به عمله لم يسرع به نسبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی پریشانیوں میں سے کسی پریشانی کو دور کر دیا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے بعض پریشانیاں دور فرما دے گا، اور جس شخص نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کے عیب کو چھپائے گا، اور جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس پر آسانی کرے گا، اور اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اور جو شخص علم دین حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ چلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستہ کو آسان کر دیتا ہے، اور جب بھی اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں کچھ لوگ اکٹھا ہو کر قرآن کریم پڑھتے ہیں یا ایک دوسرے کو پڑھاتے ہیں، تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنے مقرب فرشتوں میں کرتا ہے، اور جس کے عمل نے اسے پیچھے کر دیا، تو آخرت میں اس کا نسب اسے آگے نہیں کر سکتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء والتوبہ 11 (2699)، سنن ابی داود/الصلاة 349 (1455)، العلم 1 (3643)، الادب 68 (4946) (تحفة الأشراف: 12510)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 3 (1426)، القراء ات 12 (2946)، مسند احمد (2/252)، سنن الدارمی/ المقدمة 32 (356) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever relieves a Muslim of some worldly distress, Allah will relieve him of some of the distress of the Day of Resurrection, and whoever conceals (the faults of) a Muslim, Allah will conceal him (his faults) in this world and the Day of Resurrection. And whoever relives the burden from a destitute person, Allah will relieve him in this world and the next. Allah will help His slave so long as His slave helps his brother. Whoever follows a path in pursuit of knowledge, Allah will make easy fro him a path to paradise. No people gather in one of the houses of Allah, reciting the Book of Allah and teaching it to one another, but the angels will surround them, tranquility will descend upon them, mercy will envelop them and Allah will mention them to those who are with Him. And whoever is hindered because of his bad deeds, his lineage will be of no avail to him.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 226
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، قال: اتيت صفوان بن عسال المرادي ، فقال: ما جاء بك؟ قلت: انبط العلم، قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من خارج خرج من بيته في طلب العلم إلا وضعت له الملائكة اجنحتها رضا بما يصنع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: أُنْبِطُ الْعِلْمَ، قَال: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ خَارِجٍ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلَائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا بِمَا يَصْنَعُ".
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: کس لیے آئے ہو؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے کے لیے، صفوان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اپنے گھر سے علم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے اس کے اس عمل سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4955، ومصباح الزجاجة: 84)، مسند احمد (4/420) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Zirr bin Hubaish said: "I went to Safwan bin 'Assal Al-Muradi and he said: 'What brought you here?' I said: 'I am seeking knowledge.' He said: 'I heard the Messenger of Allah say: "There is no one who goes out of his house in order to seek knowledge, but the angels lower their wings in approval of his action.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.