سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں شخص تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، عثمان جنت میں ہیں، علی جنت میں ہیں، طلحہ جنت میں ہیں، زبیر جنت میں ہیں، سعد جنت میں ہیں، عبدالرحمٰن جنت میں ہیں“، سعید رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: نواں کون تھا؟ بولے: ”میں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اور آگے کی حدیث (جس میں مذکور ہے کہ دسویں آدمی ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہیں) میں کوئی تعارض نہیں، اس لئے کہ یہ دونوں الگ الگ مجلس کی حدیثیں ہیں۔
It was narrated that Sa'eed bin Zaid bin 'Amr bin Nufail said:
"The Messenger of Allah was one of the Ten (given glad tidings of Paradise). He said: 'Abu Bakr will be in Paradise; 'Umar will be in Paradise; 'Uthman will be in Paradise; 'Ali will be in Paradise; Talhah will be in Paradise; Zubair will be in Paradise; Sa'd will be in Paradise; 'Abdur-Rahman will be in Paradise." He was asked: 'Who will be the ninth?' He said: 'I will.'"
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، عن عبد الله بن ظالم ، عن سعيد بن زيد ، قال: اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم اني سمعته يقول:" اثبت حراء فما عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد، وعدهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وطلحة، والزبير، وسعد، وابن عوف، وسعيد بن زيد". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" اثْبُتْ حِرَاءُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ، وَعَدَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدٌ، وَابْنُ عَوْفٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ".
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ٹھہر، اے حرا! ۱؎(وہ لرزنے لگا تھا) تیرے اوپر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی اور نہیں ہے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام گنوائے: ”ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعید بن زید“ رضی اللہ عنہم۔
وضاحت: ۱؎: «حرا» مکہ میں ا یک پہاڑ کانام ہے، جو نبی اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی میں جھومنے لگا تو آپ ﷺ نے یہ فرمایا، اور جو فرمایا وہ ہو کر رہا، سوائے سعد رضی اللہ عنہ کے جن کا انتقال اپنے قصر میں ہوا، یا یہ کہ ان کا انتقال کسی ایسے مرض میں ہوا جس سے وہ شہادت کا درجہ پا گئے، آپ ﷺ نے تغلیبا سب کو شہید کہا۔
It was narrated that Sa'eed bin Zaid:
'I bear witness that I heard the Messenger of Allah say: 'Stand firm, O (mountain of) Hira', for there is no one upon you but a Prophet, a Siddiq or a martyr.' " Then he listed them as follows: "The Messenger of Allah, Abu Bakr, 'Umar, 'Uthman, 'Ali, Talhah, Zubair, Sa'd, Ibn 'Awf and Sa'eed bin Zaid."
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا: ”میں تمہارے ساتھ ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو انتہائی درجہ امانت دار ہے“، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ اس امین شخص کی جانب گردنیں اٹھا کر دیکھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔
It was narrated from Hudhaifah that:
The Messenger of Allah said to the people of Najran: "I will send you a trustworthy man with you, who is indeed trustworthy." The people craned their necks to see, and he sent Abu 'Ubaidah bin Jarrah.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو خلیفہ مقرر کرتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو مقرر کرتا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 38 (3808، 3809)، (تحفة الأشراف: 10045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/76، 95، 107، 108) (ضعیف)» (حارث ضعیف اور متہم بالرفض ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2327)
It was narrated that 'Ali said:
"The Messenger of Allah said: 'If I were to appoint anyone as my successor without consulting anyone, I would have appointed Ibn Umm 'Abd.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3808،3809) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں بشارت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص چاہتا ہو کہ قرآن کو بغیر کسی تبدیلی اور تغیر کے ویسے ہی پڑھے جیسے نازل ہوا ہے تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کی قراءت کے مطابق پڑھے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9209)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/7، 26، 38) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کی فضیلت معلوم ہوئی، اور ان کا طرز قراءت بھی معلوم ہوا۔
It was narrated from 'Abdullah bin Mas'ud that:
Abu Bakr and 'Umar gave him the glad tidings that the Messenger of Allah had said: "Whoever would like to recite the Qur'an as fresh as when it was revealed, let him recite it like Ibn Umm 'Abd.'"
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں میرے گھر آنے کی اجازت یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ، اور یہ کہ میری آواز سن لو، الا یہ کہ میں تمہیں خود منع کر دوں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 6 (2169)، (تحفة الأشراف: 9388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 394، 404) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہے، چونکہ وہ خادم خاص تھے، اور برابر شریک مجلس رہا کرتے تھے، بار بار اجازت طلب کرنے میں حرج تھا، اس لئے نبی اکرم ﷺ نے ان کو یہ مخصوص اجازت عطا فرمائی۔
It was narrated that 'Abdullah said:
"The Messenger of Allah said to me: 'The sign that you have been permitted to come in is that you raise the curtain and that you hear me speaking quietly, until I forbid you.' (i.e. unless I forbid you)."
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قریش کے (کچھ لوگوں کا حال یہ تھا) جب ہم ان سے ملتے اور وہ باتیں کر رہے ہوتے تو ہمیں دیکھ کر وہ اپنی بات بند کر دیتے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور جب میرے اہل بیت میں سے کسی کو دیکھتے ہیں تو چپ ہو جاتے ہیں، اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں ایمان اس وقت تک گھر نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ میرے اہل بیت سے اللہ کے واسطے اور ان کے ساتھ میری قرابت کی بناء پر محبت نہ کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5137، مصباح الزجاجة: 52)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/165) (ضعیف)» (اس سند میں اعمش مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے، ابوسبرہ نخعی لین الحدیث نیز محمد بن کعب قرظی کی عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کے بارے میں انقطاع و ارسال کی بات بھی کہی گی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4430)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل بیت کی محبت ایمان کی نشانی ہے، اور محبت ان کی یہی ہے کہ ایمان و عمل میں ان کی روش پر چلا جائے، اور ان کا طریقہ اختیار کیا جائے، رضی اللہ عنہم۔
It was narrated that 'Abbas bin 'Abdul-Muttalib said:
"We used to come across groups of Quraish who would be talking, but they would stop talking (when we approached). We mentioned that to the Messenger of Allah and he said: 'What is the matter with people who talk, then when they see a man from my family they stop talking? By Allah, faith will not enter a person's heart until he loves them for the sake of Allah and because of their closeness to me.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن كعب عن عباس رضي اللّٰه عنه،يقال: مرسل (تهذيب الكمال 17 / 179) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا ہے، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا، چنانچہ میرا اور ابراہیم کا گھر جنت میں قیامت کے دن آمنے سامنے ہو گا، اور عباس ہم دو خلیلوں کے مابین ایک مومن ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8914، ومصباح الزجاجة: 53)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/158، 225) (موضوع)» (سند میں مذکور عبدالوہاب بن ضحاک متہم بالوضع راوی ہے، اس لئے یہ حدیث موضوع ہے، لیکن حدیث کا یہ ٹکڑا «إن الله اتخذني» صحیح ہے، جیسا کہ حدیث نمبر (93) میں مذکور ہے، نیز تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3034)
It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said:
"The Messenger of Allah said: 'Allah has taken me as a close friend (Khalil) as He took Ibrahim as a close friend. So my house and the house of Ibrahim will be opposite to one another on the Day of Resurrection, and 'Abbas will be in between us, a believer between two close friends.'" (Maudu')
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع عبد الوهاب بن الضحاك بن أبان: متروك،كذبه أبو حاتم (تقريب: 4257) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر، اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے“۱؎۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے سینے سے لگا لیا۔
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said to Hasan: "O Allah, I love him, so love him and love those who love him." He said: "And he hugged him to his chest."