سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں گھور کر دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں شعر پڑھتا تھا حالانکہ اس (مسجد) میں آپ سے بہتر شخص (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہوتے تھے۔
Saeed said: Umar passed by Hassan when he was reciting verses in the mosque. He looked at him. Thereupon he said: I used to recite verses when there was present in it the one who was better than you (i. e. the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4995
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث الآتي (5014)
اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے تو وہ (عمر رضی اللہ عنہ) ڈرے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کو بطور دلیل پیش نہ کر دیں چنانچہ انہوں نے انہیں (مسجد میں شعر پڑھنے کی) اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3402) (صحیح)»
The tradition mention above has also been transmitted by Saeed bin al-Musayyab through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: so he (Umar’) feared that he would refer to the Messenger of Allah ﷺ; therefore he allowed him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4996
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3212) صحيح مسلم (2485)
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان المصيصي لوين، حدثنا ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة , وهشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع لحسان منبرا في المسجد، فيقوم عليه يهجو من قال في رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن روح القدس مع حسان ما نافح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمِصِّيصِيُّ لُوَيْنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ , وَهِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ، فَيَقُومُ عَلَيْهِ يَهْجُو مَنْ قَالَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَ حَسَّانَ مَا نَافَحَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھتے، وہ اس پر کھڑے ہو کر ان لوگوں کی ہجو کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی کرتے تھے، تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً روح القدس (جبرائیل) حسان کے ساتھ ہوتے ہیں جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرتے ہیں“۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to setup a pulpit in the mosque for Hassan who would stand on it and satirise those who spoke against the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ would say: The spirit of holiness (i. e. Gabriel) is with Hassan so long as he speaks in defence of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4997
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4805) أخرجه الترمذي (2846 وسنده حسن)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «والشعراء يتبعهم الغاوون»”شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بھٹکے ہوئے ہوں“(الشعراء: ۲۲۴) میں سے وہ لوگ مخصوص و مستثنیٰ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے «إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وذكروا الله كثيرا»”سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا“(الشعراء: ۲۲۷) میں بیان کیا ہے۔
Ibn Abbas said: The verse “And the poets it is those straying in evil who follow them. He (Allah) then abrogated it and made an exception saying: Except those who believe and work righteousness, engage much in the remembrance of Allah. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4998
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: ”کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12900، 13508)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الرؤیا 1 (2)، مسند احمد (2/325) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی میری موت کے بعد وحی کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور مستقبل کی جو باتیں وحی سے معلوم ہوتی تھیں اب صرف سچے خواب ہی کے ذریعہ جانی جا سکتی ہیں۔
Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ finished the dawn prayer, he would ask: Did any of you have a dream last night? And he said: All that is left of Prophecy after me is a good vision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4999
وضاحت: ۱؎: اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اور سچ ہوتا ہے اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی نبوت کی کامل مدت کل تیئس سال ہے اس میں سے شروع کے چھ مہینے جو مکہ کا ابتدائی دور ہے اس میں آپ کے پاس وحی (بحالت خواب نازل ہوتی تھی اور یہ مدت کل نبوی مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے گویا سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن ان تكذب، واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، ورؤيا تحزين من الشيطان، ورؤيا مما يحدث به المرء نفسه، فإذا راى احدكم ما يكره، فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس، قال: واحب القيد واكره الغل، والقيد ثبات في الدين" , قال ابو داود: إذا اقترب الزمان: يعني إذا اقترب الليل والنهار: يعني يستويان. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ أَنْ تَكْذِبَ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْمَرْءُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ، فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ" , قال أبو داود: إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ: يَعْنِي إِذَا اقْتَرَبَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ: يَعْنِي يَسْتَوِيَانِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں) پسند کرتا ہوں اور غل (گردن میں طوق) کو ناپسند کرتا ہوں ۱؎ اور قید (پیر میں بیڑی ہونے) کا مطلب دین میں ثابت قدم ہونا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا“ کا مطلب یہ ہے کہ جب رات اور دن قریب قریب یعنی برابر ہو جائیں۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: When the time draws near, a believer’s vision can hardly be false. The truer one of them is in his speech, the truer he is in his vision. Visions are of three types: Good visions are glad tidings from Allah, a terrifying vision caused by the devil, and the ideas which come from within a man. So when one sees anything he dislikes, he should get up and pray, and should not tell it to the people. He said: I like a fetter and dislike a shackle on the neck; a fetter indicates being firmly established in religion. Abu Dawud said: “when the time draws near” means that when the day and night are equal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5001
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7017) صحيح مسلم (2263)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا يعلى بن عطاء، عن وكيع بن عدس، عن عمه ابي رزين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر فإذا عبرت وقعت، قال: واحسبه قال: ولا تقصها إلا على واد او ذي راي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَلَا تَقُصَّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ".
ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب پرندے کے پیر پر ہوتا ہے ۱؎ جب تک اس کی تعبیر نہ بیان کر دی جائے، اور جب اس کی تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے“۔ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا ”اور اسے اپنے دوست یا کسی صاحب عقل کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الرؤیا 6 (2278)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 6 (3914)، (تحفة الأشراف: 11174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/10، 11، 12، 13) سنن الدارمی/الرؤیا 11 (2194) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تعبیر بیان کئے جانے تک اس خواب کے لئے جائے قرار اور ٹھہراؤ نہیں ہوتا۔
Narrated Abu Razin: The Prophet ﷺ said: The vision flutters over a man as long as it is not interpreted, but when it is interpreted, it settles. And I think he said: Tell it only to one who loves (i. e. friend) or one who has judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5002
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4622)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، قال: سمعت زهيرا، يقول: سمعت يحيى بن سعيد، يقول: سمعت ابا سلمة، يقول: سمعت ابا قتادة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فلينفث عن يساره ثلاث مرات، ثم ليتعوذ من شرها، فإنها لا تضره". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ زُهَيْرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ لِيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خیالات شیطان کی طرف سے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ایسی چیز دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے، تو اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے، پھر اس کے شر سے پناہ طلب کرے تو یہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا“۔
Abu Qatadah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: A good vision comes from Allah and a dream (hulm) from the devil, so when one of you sees what he dislikes, he must spit on his left (three times), and seek refuge in Allah from its evil. It will then not harm him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5003
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6984) صحيح مسلم (2261)
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد الهمداني , وقتيبة بن سعيد الثقفي، قالا: اخبرنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إذا راى احدكم الرؤيا يكرهها فليبصق عن يساره، وليتعوذ بالله من الشيطان ثلاثا، ويتحول عن جنبه الذي كان عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ , وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا، وَيَتَحَوَّلُ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے، اور اپنے اس پہلو کو بدل دے جس پر وہ تھا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیا ح 2 (2262)، سنن ابن ماجہ/تعبیرالرؤیا 4 (2908)، (تحفة الأشراف: 2907)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»
Jabir reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you sees a vision which he dislikes, he must spit on his left (three times), seek refuge in Allah from the devil three times, and turn from the side on which he was lying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5004