سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
95. باب مَا جَاءَ فِي الشِّعْرِ
95. باب: شعر کا بیان۔
Chapter: What has been narrated about poetry.
حدیث نمبر: 5013
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف , واحمد بن عبدة المعنى، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سعيد، قال:" مر عمر بحسان وهو ينشد في المسجد فلحظ إليه، فقال: قد كنت انشد وفيه من هو خير منك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ , وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ:" مَرَّ عُمَرُ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ".
سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں گھور کر دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں شعر پڑھتا تھا حالانکہ اس (مسجد) میں آپ سے بہتر شخص (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3212)، صحیح مسلم/فضائل الصحابہ 34 (2485)، سنن النسائی/المساجد 24 (717)، (تحفة الأشراف: 3402)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/222) (صحیح)» ‏‏‏‏

Saeed said: Umar passed by Hassan when he was reciting verses in the mosque. He looked at him. Thereupon he said: I used to recite verses when there was present in it the one who was better than you (i. e. the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4995


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (5014)

   سنن أبي داود5013عبد الرحمن بن صخرينشد في المسجد فلحظ إليه قال كنت أنشد وفيه من هو خير منك
   مسندالحميدي1136عبد الرحمن بن صخر
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5013 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5013  
فوائد ومسائل:

مسجد میں دین اور اخلاقی موضوعات پر مشتمل اشعار کا پڑھنا جائز ہے۔


مگر یہ حقیقت بھی برمحل ہے۔
کہ شرعی مزاج شعروشاعری سے کوئی زیادہ مناسبت نہیں رکھتا۔
اسی وجہ سے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شعر پڑھنے کو ناپسنددیدگی کی نظر سے دیکھا۔


رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں کسی بڑے سے بڑے صالح متقی اور مصلح کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔


کسی صاحب فضل سے اگر کہیں فکر وعمل میں اختلافی صورت در پیش ہو تو اس کا جواب نہایت ادب واخلاق اور دلیل سے دیا جانا چاہیے۔


کوئی ادنیٰ اگر شرعی دلیل وحجت میں قوی ہو تو اس کے قبول کرلینے میں کسی بھی صاحب فضل کو عارنہیں ہونی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5013   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1136  
1136- سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ وہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے وہ مسجد میں شعر سنارہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس بات پرانہیں ڈانٹا، تو وہ بولے: میں نے اس مسجد میں اس وقت شعر سنائے، جب اس مسجد میں وہ ہستی موجود تھی جوآپ سے زیادہ بہتر ہے۔ پھر وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے: میں آپ کو اللہ کے نام کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں، کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ہے۔ تم میری طرف سے کفار کو شعر میں جواب دو۔ اے اللہ! تو روح القدس کے ذریعے اس کی تائید کر۔ تو س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1136]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسجد وغیرہ میں اچھے اشعار، جو قرآن و حدیث کے موافق ہوں، پڑھنے درست ہیں، اور یہ بھی ثابت ہوا کہ قرآن و حدیث کا دفاع کرنا فرض ہے، اور جو دفاع قرآن و حدیث پر کام کرتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا «الـلـهـم أيده بروح القدس» ‏‏‏‏کا مصداق ہے۔ اے اللہ! راقم کو بھی اس دعا کا مصداق کرنا، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1134   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.