سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
1. باب فِي الْحِلْمِ وَأَخْلاَقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
1. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔
Chapter: Regarding forbearance and the character of the Prophet(pbuh).
حدیث نمبر: 4773
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد الشعيري، حدثنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة يعني ابن عمار، قال: حدثني إسحاق يعني ابن عبد الله بن ابي طلحة، قال: قال انس:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من احسن الناس خلقا، فارسلني يوما لحاجة، فقلت: والله لا اذهب وفي نفسي ان اذهب لما امرني به نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: فخرجت حتى امر على صبيان وهم يلعبون في السوق، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قابض بقفاي من ورائي، فنظرت إليه وهو يضحك، فقال: يا انيس، اذهب حيث امرتك"، قلت: نعم، انا اذهب يا رسول الله، قال انس: والله لقد خدمته سبع سنين او تسع سنين، ما علمت قال لشيء صنعت: لم فعلت كذا وكذا؟ ولا لشيء تركت: هلا فعلت كذا وكذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: يَا أُنَيسُ، اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ"، قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذّهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ننھے انس! جاؤ جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 13 (2310)، (تحفة الأشراف: 184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 25 (2768)، الأدب 39 (6038)، الدیات 27 (6911)، سنن الترمذی/البر والصلة 69 (2015) (حسن)» ‏‏‏‏

Anas said: The Messenger of Allah ﷺ was one of the best of men in character. One day he sent me to do something, and I said: I swear by Allah that i will not go. But in my heart I felt that I should go to do what the prophet of Allah ﷺ had commanded me; so I went out and came upon some boys who were playing in the street. All of a sudden the Messenger of Allah ﷺ who had come up behind caught me by the back of the neck, and when I looked at him he was laughing. He said: Go where I ordered you, little Anas. I replied: Yes, I am going, Messenger of Allah! Anas said: I swear by Allah, I served him for seven or nine years, and he never said to me about a thing which I had done: Why did you do such and such? Nor about a thing which I left: Why did not do such and such?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4755


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2310)
حدیث نمبر: 4774
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال:" خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين بالمدينة، وانا غلام ليس كل امري كما يشتهي صاحبي ان اكون عليه، ما قال لي فيها: اف قط، وما قال لي: لم فعلت هذا، او: الا فعلت هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَنَا غُلَامٌ لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَكُونَ عَلَيْهِ، مَا قَالَ لِي فِيهَا: أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا، أَوْ: أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال مدینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، میں ایک کمسن بچہ تھا، میرا ہر کام اس طرح نہ ہوتا تھا جیسے میرے آقا کی مرضی ہوتی تھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھ سے اف تک نہیں کہا اور نہ مجھ سے یہ کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ یا تم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 427)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/195) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: I served the Prophet ﷺ at Madina for ten years. I was a boy. Every work that I did was not according to the desire of my master, but he never said to me: Fie, nor did he say to me: Why did you do this? or Why did you not do this?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4756


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
وأصله عند البخاري (6038) ومسلم (2309)
حدیث نمبر: 4775
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا ابو عامر، حدثنا محمد بن هلال، انه سمع اباه يحدث، قال: قال ابو هريرة وهو يحدثنا: كان النبي صلى الله عليه وسلم يجلس معنا في المجلس يحدثنا،" فإذا قام قمنا قياما حتى نراه قد دخل بعض بيوت ازواجه، فحدثنا يوما، فقمنا حين قام، فنظرنا إلى اعرابي قد ادركه، فجبذه بردائه، فحمر رقبته، قال ابو هريرة: وكان رداء خشنا، فالتفت، فقال له الاعرابي: احمل لي على بعيري هذين، فإنك لا تحمل لي من مالك، ولا من مال ابيك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا واستغفر الله، لا واستغفر الله، لا واستغفر الله، لا احمل لك حتى تقيدني من جبذتك التي جبذتني، فكل ذلك، يقول له الاعرابي: والله لا اقيدكها، فذكر الحديث، قال: ثم دعا رجلا، فقال له: احمل له على بعيريه هذين على بعير شعيرا، وعلى الآخر تمرا، ثم التفت إلينا، فقال: انصرفوا على بركة الله تعالى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُنَا: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَجْلِسِ يُحَدِّثُنَا،" فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا حَتَّى نَرَاهُ قَدْ دَخَلَ بَعْضَ بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ، فَحَدَّثَنَا يَوْمًا، فَقُمْنَا حِينَ قَامَ، فَنَظَرْنَا إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَدْ أَدْرَكَهُ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ، فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَكَانَ رِدَاءً خَشِنًا، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ، فَإِنَّكَ لَا تَحْمِلُ لِي مِنْ مَالِكَ، وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا أَحْمِلُ لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِنْ جَبْذَتِكَ الَّتِي جَبَذْتَنِي، فَكُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَهَا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا رَجُلًا، فَقَالَ لَه: احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرَيْهِ هَذَيْنِ عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا، وَعَلَى الْآخَرِ تَمْرًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: انْصَرِفُوا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ تَعَالَى".
ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اور آپ کے اوپر چادر ڈال کر آپ کو کھینچ رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن لال ہو گئی ہے، ابوہریرہ کہتے ہیں: وہ ایک کھردری چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف مڑے تو اعرابی نے آپ سے کہا: میرے لیے میرے ان دونوں اونٹوں کو (غلے سے) لاد دو، اس لیے کہ نہ تو تم اپنے مال سے لادو گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۱؎ اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۲؎ میں تمہیں نہیں دوں گا یہاں تک کہ تم مجھے اپنے اس کھینچنے کا بدلہ نہ دے دو لیکن اعرابی ہر بار یہی کہتا رہا: اللہ کی قسم میں تمہیں اس کا بدلہ نہ دوں گا۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: اس کے لیے اس کے دونوں اونٹوں پر لاد دو: ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر کھجور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: واپس جاؤ اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 18 (4780)، (تحفة الأشراف: 14801)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو میں تمہیں دوں گا وہ یقیناً میرا اپنا مال نہیں ہو گا۔
۲؎: اگر معاملہ اس طرح نہ ہو۔
۳؎: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمال اخلاق و حلم کا بیان ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to sit with us in meetings and talk to us. When he stood up we also used to stand up and see him entering the house of one of his wives. One day he talked to us and we stood up as he stood up and we saw that an Arabi (a nomadic Arab) caught hold of him and gave his cloak a violent tug making his neck red. Abu Hurairah said: The cloak was coarse. He turned to him and the Arabi said to him: Load these two camels of mine, for you do not give me anything from your property or from your father's property. The Prophet ﷺ said to him: No, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness. I shall not give you the camel-load until you make amends for the way in which you tugged at me. Each time the Arabi said to him: I swear by Allah, I shall not do so. He then mentioned the rest of the tradition. He (the Prophet), then called a man and said to him: Load these two camels of his: one camel with barley and the other with dates. He then turned to us and said: Go on your way with the blessing of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4757


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4780)
ھلال مستور (مجھول الحال)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
2. باب فِي الْوَقَارِ
2. باب: سنجیدگی اور وقار سے رہنے کا بیان۔
Chapter: Regarding dignity.
حدیث نمبر: 4776
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا قابوس بن ابي ظبيان، ان اباه حدثه، قال: حدثنا عبد الله بن عباس: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن الهدي الصالح، والسمت الصالح، والاقتصاد، جزء من خمسة وعشرين جزءا من النبوة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الْهَدْيَ الصَّالِحَ، وَالسَّمْتَ الصَّالِحَ، وَالِاقْتِصَادَ، جُزْءٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راست روی، خوش خلقی اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5402)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/296) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ یہ خصلتیں اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا کی ہیں، لہٰذا انہیں اپنانے میں ان کی پیروی کرو، یہ معنیٰ نہیں کہ نبوت کوئی ذو اجزاء چیز ہے، اور جس میں یہ خصلتیں پائی جائیں گی اس کے اندر نبوّت کے کچھ حصے پائے جائیں گے کیونکہ نبوت کوئی کسبی چیز نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ایک اعزاز ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس اعزاز سے نوازتا ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Good way, dignified good bearing and moderation are the twenty-fifth part of Prophecy.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4758


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5059، 5060)
وله شاھد عند الترمذي (2010 وسنده حسن)
3. باب مَنْ كَظَمَ غَيْظًا
3. باب: غصہ پی جانے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding suppressing anger.
حدیث نمبر: 4777
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن سعيد يعني ابن ابي ايوب، عن ابي مرحوم، عن سهل بن معاذ، عن ابيه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من كظم غيظا وهو قادر على ان ينفذه، دعاه الله عز وجل على رءوس الخلائق يوم القيامة، حتى يخيره الله من الحور العين ما شاء" , قال ابو داود: اسم ابي مرحوم: عبد الرحمن بن ميمون.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ مِن الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ" , قال أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي مَرْحُومٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 74 (2021)، صفة القیامة 48 (3493)، سنن ابن ماجہ/الزھد 18 (4186)، (تحفة الأشراف: 11298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: if anyone suppresses anger when he is in a position to give vent to it, Allah, the Exalted, will call him on the Day of Resurrection over the heads of all creatures, and ask him to choose any of the bright and large eyed maidens he wishes. Abu Dawud said: The name if the transmitter Abu Marhum is Abdur-Rahman bin Maimun
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4759


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5088)
أخرجه ابن ماجه (4186 وسنده حسن، عبد الله بن وھب صرح بالسماع عنده)
حدیث نمبر: 4778
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، عن بشر يعني ابن منصور، عن محمد بن عجلان، عن سويد بن وهب، عن رجل من ابناء اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، نحوه، قال: ملاه الله امنا وإيمانا، لم يذكر قصة دعاه الله زاد، ومن ترك لبس ثوب جمال وهو يقدر عليه، قال بشر: احسبه، قال: تواضعا، كساه الله حلة الكرامة، ومن زوج لله تعالى توجه الله تاج الملك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ بِشْرٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: مَلَأَهُ اللَّهُ أَمْنًا وَإِيمَانًا، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ دَعَاهُ اللَّهُ زَادَ، وَمَنْ تَرَكَ لُبْسَ ثَوْبِ جَمَالٍ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَالَ بِشْرٌ: أَحْسِبُهُ، قَالَ: تَوَاضُعًا، كَسَاهُ اللَّهُ حُلَّةَ الْكَرَامَةِ، وَمَنْ زَوَّجَ لِلَّهِ تَعَالَى تَوَّجَهُ اللَّهُ تَاجَ الْمُلْكِ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے فرزندوں میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، آپ نے فرمایا: اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں کہ اللہ اسے بلائے گا، البتہ اتنا اضافہ ہے، اور جو خوب (تواضع و فروتنی میں) صورتی کا لباس پہننا ترک کر دے، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا، اور جو اللہ کی خاطر شادی کرائے گا ۱؎ تو اللہ اسے بادشاہت کا تاج پہنائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15704) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «من زوج لله» میں مفعول محذوف ہے، اصل عبارت یوں ہے «من زوج من يحتاج إلى الزواج» یعنی جو کسی ایسے شخص کی شادی کرائے گا جو شادی کا ضرورت مند ہو، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس کا مفعول «كريمته» ہے یعنی جو اپنی بیٹی کی شادی کرے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ «من زوَّج» کے معنی «من أعطى لله اثنين من الأشياء» کے ہیں، یعنی جس نے اللہ کی خاطر کسی کو دو چیز دی۔

Suwaid bin Wahb quoted a son of a Companion of the Prophet ﷺ who said his father reported the Messenger of Allah ﷺ said: He then mentioned a similar tradition described above. This version has: Allah will fill his heart with security and faith. He did not mention the words "Allah will call him". This version further adds: He who gives up wearing beautiful garments when he is able to do so (out of humility, as Bishr's version has) will be clothed by Allah with the robe of honour, and he who marries for Allah's sake will be crowned by Allah with the crown of Kingdom.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4760


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن عجلان عنعن وشيخه سويد بن وھب مجهول (تق: 2701)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
حدیث نمبر: 4779
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تعدون الصرعة فيكم؟ قالوا: الذي لا يصرعه الرجال، قال:" لا، ولكنه الذي يملك نفسه عند الغضب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ؟ قَالُوا: الَّذِي لَا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ:" لَا، وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ پہلوان کس کو شمار کرتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: اس کو جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البر والصلة 30 (2608)، (تحفة الأشراف: 9193)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/382) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Masud) reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Whom do you consider a wrestler among you? The people replied: (the man) whom the men cannot defeat in wrestling. He said: No, it is he who controls himself when he is angry.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4761


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2608)
4. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ
4. باب: غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What should be said at the time of anger.
حدیث نمبر: 4780
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل، قال:" استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فغضب احدهما غضبا شديدا حتى خيل إلي ان انفه يتمزع من شدة غضبه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجده من الغضب فقال: ما هي يا رسول الله؟ قال: يقول: اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم"، قال: فجعل معاذ يامره فابى ومحك، وجعل يزداد غضبا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ يَتَمَزَّعُ مِنْ شِدَّةِ غَضَبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُهُ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: فَجَعَلَ مُعَاذٌ يَأْمُرُهُ فَأَبَى وَمَحِكَ، وَجَعَلَ يَزْدَادُ غَضَبًا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ مارے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا عرض کیا: کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ کہے «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم» اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے، لیکن اس نے انکار کیا، اور لڑنے لگا، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 52 (3452)، (تحفة الأشراف: 11342)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (5/240، 244) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh ibn Jabal: Two men reviled each other in the presence of the Prophet ﷺ and one of them became excessively angry so much so that I thought that his nose will break up on account of excess of anger. The Prophet ﷺ said: I know a phrase which, if he repeated, he could get rid of this angry feeling. They asked: What is it, Messenger of Allah? He replied: He should say: I seek refuge in Thee from the accursed devil. Muadh then began to ask him to do so, but he refused and persisted in quarrelling, and began to enhance his anger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4762


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
سنده ضعيف
ترمذي (3452)
عبد الرحمٰن بن أبي ليلي لم يدرك سيدنا معاذ بن جبل رضي اللّٰه عنه
و للحديث شاھد ضعيف عند النسائي في الكبري (10223) فيه عبد الملك بن عمير مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
حدیث نمبر: 4781
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عدي بن ثابت، عن سليمان بن صرد، قال:" استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل احدهما تحمر عيناه وتنتفخ اوداجه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لاعرف كلمة لو قالها هذا لذهب عنه الذي يجد: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم" فقال الرجل: هل ترى بي من جنون؟.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا هَذَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" فَقَالَ الرَّجُلُ: هَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟.
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3282)، الأدب 44 (6050)، 75 (6115)، صحیح مسلم/البر والصلة 30 (2610)، (تحفة الأشراف: 4566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/394) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غالباً اس نے یہ سمجھا کہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» پڑھنا جنون ہی کے ساتھ مخصوص ہے، یا ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی منافق یا غیر مہذب اور غیر مہذب بدوی رہا ہو۔

Sulaiman bin Surad said: Two men reviled each other in the presence of Prophet ﷺ. Then the eyes of one of them became red and his jugular veins swelled. The Messenger of Allah ﷺ said: I know a phrase by repeating which the man could get rid of the angry feelings: I seek refuge in Allah from the accursed devil. The man said: Do you see insanity in me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4763


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2382) صحيح مسلم (2610)
حدیث نمبر: 4782
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو معاوية، حدثنا داود بن ابي هند، عن ابي حرب بن ابي الاسود، عن ابي ذر، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا: إذا غضب احدكم وهو قائم فليجلس، فإن ذهب عنه الغضب وإلا فليضطجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا: إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ وَإِلَّا فَلْيَضْطَجِعْ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہیئے کہ بیٹھ جائے، اب اگر اس کا غصہ رفع ہو جائے (تو بہتر ہے) ورنہ پھر لیٹ جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12001)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/152) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah ﷺ said to us: When one of you becomes angry while standing, he should sit down. If the anger leaves him, well and good; otherwise he should lie down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4764


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (5114)
وھو في مسند أحمد (5/152 ح21348) واتحاف المھرة لابن حجر بحواله مسند أحمد (17527) وجامع المسانيد لابن كثير (11486) وتھذيب الكمال للمزي (21170) وسنده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.