سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
2. باب فِي الْوَقَارِ
باب: سنجیدگی اور وقار سے رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4776
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الْهَدْيَ الصَّالِحَ، وَالسَّمْتَ الصَّالِحَ، وَالِاقْتِصَادَ، جُزْءٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راست روی، خوش خلقی اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5402)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/296) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ یہ خصلتیں اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا کی ہیں، لہٰذا انہیں اپنانے میں ان کی پیروی کرو، یہ معنیٰ نہیں کہ نبوت کوئی ذو اجزاء چیز ہے، اور جس میں یہ خصلتیں پائی جائیں گی اس کے اندر نبوّت کے کچھ حصے پائے جائیں گے کیونکہ نبوت کوئی کسبی چیز نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ایک اعزاز ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس اعزاز سے نوازتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5059، 5060)
وله شاھد عند الترمذي (2010 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4776 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4776
فوائد ومسائل:
یہ وہ عظیم اور اہم عمل ہیں جن سے انبیاء ؑ موصوف رہے ہیں اور اپنی امتوں کو ان کے اختیار کرنے کی دعوت دیتے رہے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4776