(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي بن راشد، اخبرنا هشيم، عن ابي حيان التيمي، حدثنا عباية بن رفاعة، عن رافع بن خديج، قال: اصبح رجل من الانصار مقتولا بخيبر، فانطلق اولياؤه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له، فقال:" لكم شاهدان يشهدان على قتل صاحبكم؟ قالوا: يا رسول الله لم يكن ثم احد من المسلمين وإنما هم يهود وقد يجترئون على اعظم من هذا، قال: فاختاروا منهم خمسين فاستحلفوهم، فابوا، فوداه النبي صلى الله عليه وسلم من عنده". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَاشِدٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ، فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَكُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَى قَتْلِ صَاحِبِكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّمَا هُمْ يَهُودُ وَقَدْ يَجْتَرِئُونَ عَلَى أَعْظَمَ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلَفُوهُمْ، فَأَبَوْا، فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل کر دیا گیا، تو اس کے وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے مقتول ہو جانے کی گواہی دیں؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی نہیں تھا، وہ تو سب کے سب یہودی ہیں اور وہ اس سے بڑے جرم کی بھی جرات کر لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لے لو“ لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔
Narrated Rafi ibn Khadij: A man of the Ansar was killed at Khaybar and his relatives went to the Prophet ﷺ and mentioned that to him. He asked: Have you two witnesses who can testify to the murderer of your friend? They replied: Messenger of Allah! there was not a single Muslim present, but only Jews who sometimes have the audacity to do even greater crimes than this. He said: Then choose fifty of them and demand that they take an oath; but they refused and the Prophet ﷺ paid the blood-wit himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4509
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3532) وللحديث شواھد كثيرة جدًا منھا الحديث السابق (4523)
عبدالرحمٰن بن بجید کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم، سہل کو اس حدیث میں وہم ہو گیا ہے، واقعہ یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو لکھا کہ تمہارے بیچ ایک مقتول ملا ہے تو تم اس کی دیت ادا کرو، تو انہوں نے جواب میں لکھا: ہم اللہ کی پچاس قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، اور نہ ہمیں اس کے قاتل کا پتا ہے، وہ کہتے ہیں: اس پر اس کی دیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے سو اونٹ (خود) ادا کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4520)، (تحفة الأشراف: 9686) (منکر)»
Narrated Abdur-Rahman bin Bujaid: I swear by Allah, Sahl had a misunderstanding about this tradition. The Messenger of Allah ﷺ wrote to the Jews: A slain man has been found amongnst you, so pay his bloodwit. They wrote (to him): Swearing by Allah fifty oaths, we neither killed him nor do we know his slayer. He said: Then the Messenger of Allah ﷺ himself paid his bloodwit which consisted of one hundred she-camels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4510
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وسليمان بن يسار، عن رجال من الانصار،" ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لليهود وبدا بهم: يحلف منكم خمسون رجلا، فابوا، فقال للانصار: استحقوا، قالوا: نحلف على الغيب يا رسول الله، فجعلها رسول الله صلى الله عليه وسلم دية على يهود لانه وجد بين اظهرهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ الْأَنْصَارِ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْيَهُودِ وَبَدَأَ بِهِمْ: يَحْلِفُ مِنْكُمْ خَمْسُونَ رَجُلًا، فَأَبَوْا، فَقَالَ لِلْأَنْصَارِ: اسْتَحِقُّوا، قَالُوا: نَحْلِفُ عَلَى الْغَيْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةً عَلَى يَهُودَ لِأَنَّهُ وُجِدَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ".
انصار کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے یہود سے کہا: ”تم میں سے پچاس لوگ قسم کھائیں“ تو انہوں نے انکار کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے کہا: ”تم اپنا حق ثابت کرو“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم ایسی بات پر قسم کھائیں جسے ہم نے دیکھا نہیں ہے؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت یہود سے دلوائی اس لیے کہ وہ انہیں کے درمیان پایا گیا تھا۔
Narrated Abu Salamah bin Abdur-Rahman and Sulaiman bin Yasar: On the authority of some men of the Ansar: The Prophet ﷺ said to the Jews and started with them: Fifty of you should take the oaths. But they refused (to take the oaths). He then said to the Ansar: Prove your claim. They said: Do we take the oaths without seeing, Messenger of Allah? The Messenger of Allah ﷺ then imposed the blood-wit on the Jews because he (the slain) was found among them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4511
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزهري عنعن وأصله عند مسلم في صحيحه (1670/7) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن انس:" ان جارية وجدت قد رض راسها بين حجرين، فقيل لها: من فعل بك هذا؟ افلان افلان حتى سمي اليهودي فاومت براسها، فاخذ اليهودي فاعترف، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يرض راسه بالحجارة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا، اس سے پوچھا گیا: کس نے تیرے ساتھ یہ کیا ہے؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، اس پر اس یہودی کو پکڑا گیا، تو اس نے اعتراف کیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھر سے کچل دیا جائے۔
Narrated Anas: A girl was found with her head crushed between two stones. She was asked: Who has done this to you ? Is it so and so ? Is it so and so, until a Jew was named, and she gave a sign with her head. The Jew was caught ad he admitted. So the Prophet ﷺ gave command that his head should be crushed with stones.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4512
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2746) صحيح مسلم (1672)
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس:" ان يهوديا قتل جارية من الانصار على حلي لها ثم القاها في قليب ورضخ راسها بالحجارة، فاخذ فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فامر به ان يرجم حتى يموت، فرجم حتى مات"، قال ابو داود: رواه ابن جريج، عن ايوب نحوه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَيُّوبَ نَحْوَهُ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے انصار کی ایک لونڈی کو اس کے زیور کی وجہ سے قتل کر دیا، پھر اسے ایک کنوئیں میں ڈال کر اس کا سر پتھر سے کچل دیا، تو اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے تو اسے رجم کر دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ایوب سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الحدود 3 (1672)، سنن النسائی/ المحاربة 7 (4049)، (تحفة الأشراف: 950)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/163) (صحیح)»
Narrated Anas: A Jew killed a girl of the Ansar for her ornaments. He then threw her in a well, and crushed her head with stones. He was then arrested and brought to the Prophet ﷺ. He ordered regarding him that he should be stoned to death. He was then stoned till he died. Abu Dawud said: It has been transmitted by Ibn Juraij from Ayyub in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4513
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن إدريس، عن شعبة، عن هشام بن زيد، عن جده انس:" ان جارية كان عليها اوضاح لها فرضخ راسها يهودي بحجر، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم وبها رمق، فقال لها: من قتلك فلان قتلك؟ فقالت: لا براسها، قال: من قتلك فلان قتلك؟ قالت: لا براسها، قال: فلان قتلك؟ قالت: نعم براسها، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتل بين حجرين". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَنَسٍ:" أَنّ جَارِيَةً كَانَ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ لَهَا فَرَضَخَ رَأْسَهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا: مَنْ قَتَلَكِ فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ فَقَالَتْ: لَا بِرَأْسِهَا، قَالَ: مَنْ قَتَلَكِ فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ قَالَتْ: لَا بِرَأْسِهَا، قَالَ: فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ بِرَأْسِهَا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی اپنے زیور پہنے ہوئی تھی اس کے سر کو ایک یہودی نے پتھر سے کچل دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے، ابھی اس میں جان باقی تھی، آپ نے اس سے پوچھا: ”تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ فلاں نے تجھے قتل کیا ہے؟“ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تجھے کس نے قتل کیا؟ فلاں نے قتل کیا ہے؟“ اس نے پھر سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”کیا فلاں نے کیا ہے؟“ اس نے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اسے دو پتھروں کے درمیان (کچل کر) مار ڈالا گیا۔
Narrated Anas: A girl was wearing silver ornaments. A Jew crushed her head with a stone. The Messenger of Allah ﷺ entered upon her when she had some breath. He said to her: Who has killed you ? Had so and so killed you ? She replied: No, making a sign with her head. He again asked: Who has killed you ? Has so and so killed you ? She replied: No, making a sign with her head. He again asked: Has so and so killed you ? She said: Yes, making sign with her head. The Messenger of Allah ﷺ commanded regarding him, and he was killed between two stones.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4514
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6877) صحيح مسلم (1672)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، اخبرنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: انطلقت انا والاشتر إلى علي عليه السلام، فقلنا: هل عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة؟ قال: لا إلا ما في كتابي هذا، قال مسدد: قال: فاخرج كتابا، وقال احمد: كتابا من قراب سيفه، فإذا فيه:" المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم ويسعى بذمتهم ادناهم الا لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده، من احدث حدثا فعلى نفسه ومن احدث حدثا او آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين"، قال مسدد: عن ابن ابي عروبة، فاخرج كتابا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لَا إِلَّا مَا فِي كِتَابِي هَذَا، قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَأَخْرَجَ كِتَابًا، وَقَالَ أَحْمَدُ: كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ، فَإِذَا فِيهِ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ"، قَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، فَأَخْرَجَ كِتَابًا.
قیس بن عباد سے کہتے ہیں کہ میں اور اشتر دونوں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو عام لوگوں کو نہ بتائی ہو؟ وہ بولے: نہیں، سوائے اس چیز کے جو میری اس کتاب میں ہے۔ مسدد کہتے ہیں: پھر انہوں نے ایک کتاب نکالی، احمد کے الفاظ یوں ہیں اپنی تلوار کے غلاف سے ایک کتاب (نکالی) اس میں یہ لکھا تھا: سب مسلمانوں کا خون برابر ہے اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنی بھی ان کے امان کا پاس و لحاظ رکھے گا ۱؎، آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہو گی، اور جو نئی بات نکالے گا، یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص (بدعتی) کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ مسدد کہتے ہیں: ابن ابی عروبہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک کتاب نکالی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 5 (4738)، (تحفة الأشراف: 10257)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/122) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے دے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔
Narrated Qays ibn Abbad: I and Ashtar went to Ali and said to him: Did the Messenger of Allah ﷺ give you any instruction about anything for which he did not give any instruction to the people in general? He said: No, except what is contained in this document of mine. Musaddad said: He then took out a document. Ahmad said: A document from the sheath of his sword. It contained: The lives of all Muslims are equal; they are one hand against others; the lowliest of them can guarantee their protection. Beware, a Muslim must not be killed for an infidel, nor must one who has been given a covenant be killed while his covenant holds. If anyone introduces an innovation, he will be responsible for it. If anyone introduces an innovation or gives shelter to a man who introduces an innovation (in religion), he is cursed by Allah, by His angels, and by all the people. Musaddad said: Ibn Abu Urubah's version has: He took out a document.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4515
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (4738) قتادة والحسن البصري عنعنا وللحديث شواھد صحيحة عند البخاري (111،7300) و مسلم (1370) وغيرهما دون قوله: ”ولا ذو عهد في عھده“ وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (2660) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا هشيم، عن يحيى بن سعيد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكر نحو حديث علي، زاد فيه: ويجير عليهم اقصاهم ويرد مشدهم على مضعفهم ومتسريهم على قاعدهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَلِيٍّ، زَادَ فِيهِ: وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ وَيَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّيهِمْ عَلَى قَاعِدِهِمْ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: … پھر راوی نے علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح ذکر کیا البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ان کا ادنی شخص بھی امان دے سکتا ہے اور مال غنیمت میں عمدہ جانور اور کمزور جانور والے دونوں برابر ہیں، جو لشکر سے باہر نکلے اور لڑے اور وہ جو لشکر میں بیٹھا رے دونوں برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وقد مضی بتمامہ 2751، (تحفة الأشراف: 8815)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات 31 (2685) (حسن صحیح)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather reported the Messenger of Allah ﷺ said, mentioning the tradition similar to the one transmitted by Ali. This version adds: The most distant of them gives protection as from all, those who are strong among them send back (spoil) to those who are weak among them, and their expeditions sending it back to those who are at home.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4516
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3496) أخرجه ابن ماجه (2685 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (2751)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وعبد الوهاب بن نجدة الحوطي المعنى واحد، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة: ان سعد بن عبادة، قال:" يا رسول الله الرجل يجد مع امراته رجلا ايقتله؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، قال سعد: بلى والذي اكرمك بالحق، قال النبي صلى الله عليه وسلم: اسمعوا إلى ما يقول سيدكم"، قال عبد الوهاب: إلى ما يقول سعد. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، قَالَ سَعْدٌ: بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ"، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: إِلَى مَا يَقُولُ سَعْدٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ سعد نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ عزت دی (میں تو اسے قتل کر دوں گا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! جو تمہارے سردار کہہ رہے ہیں“(عبدالوہاب کے الفاظ ہیں، (سنو) جو سعد کہہ رہے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللعان 1 (1498)، سنن ابن ماجہ/الحدود 34 (2605)، (تحفة الأشراف: 12699)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 19 (17)، الحدود 1(7)، مسند احمد (2/465) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: That Saad bin Ubadah said: Messenger of Allah! If a man finds a man with his wife, should he kill him ? The Messenger of Allah ﷺ said: No. Saad: Why not, by Him who has honoured you with truth ? The Prophet ﷺ said: Listen to what your chief is saying. The narrator Abd al-Wahhab said: (Listen) to what Saad is saying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4517
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: بتائیے اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12737) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: That Saad bin Ubadah said to the Messenger of Allah ﷺ: What do you think if I find with my wife a man ; should I give him some time until I bring four witnesses ?" He said: "Yes".
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4518